غزل برائے اصلاح

الف عین
فلسفی، خلیل الر حمن، کاشف اسرار و دیگر
--------------------
تمہاری محبّت ہے درکا مجھ کو
ہے درکارتیرا ہی دیدار مجھ کو
-----------------
تمہاری محبّت کا چسکا لگا ہے
اسی نے تو یوں کیا ہے بیکار مجھ کو
--------------------
نشہ یہ محبّت کا نہ جانے ہے کیسا
بُھلایا اسی نے ہے گھر بار مجھ کو
-----------------
کبھی تم نہ بُھولو گے الفت کو میری
یہی تم سے سُننا ہے اقرار مجھ کو
------------------
بتانا نہ مجھ کو کہ مجبور ہو تم
سدا یوں ہی کرتے ہو بیزار مجھ کو
----------------
محبّت بسی ہے مرے دل میں تیری
اسی کا ہی کرنا ہے اظہار مجھ کو
------------------
یہ تیرا ہی وعدہ تھا آؤ گے ملنے
نہ ملنے کو آئے یہ اتوار مجھ کو
--------------------
محبّت کا جادو ہے سر چڑھ کے بولا
بُھلایا ہے رمضان و افطار مجھ کو
-------------------
محبّت ہے جھوٹی یہ جھوٹا جہاں ہے
اسی کا تو کرنا ہے پرچار مجھ کو
-----------------------
نہ دنیا کی خاطر میں بُھولوں گا رب کو
خدا کی محبّت ہے درکار مجھ کو
----------------------
سدا یہ ہی ارشد ہے کرتا دعائیں
بچانا گناہوں سے غفّار مجھ کو
--------------------
 

الف عین

لائبریرین
تمہاری محبّت ہے درکا مجھ کو
ہے درکارتیرا ہی دیدار مجھ کو
----------------- شتر گربہ

تمہاری محبّت کا چسکا لگا ہے
اسی نے تو یوں کیا ہے بیکار مجھ کو
-------------------- دوسرا مصرع وزن میں نہیں
اسی نے بنا ڈالا بیکار/بیمار مجھ کو

نشہ یہ محبّت کا نہ جانے ہے کیسا
بُھلایا اسی نے ہے گھر بار مجھ کو
----------------- پہلا مصرع بحر سے خارج، نشہ کا درست تلفظ ش پر شد کے ساتھ ہے۔
یہ نشّہ محبت کا ایسا چڑھا ہے
بھلا ڈالا ہے اپنا گھربار...

کبھی تم نہ بُھولو گے الفت کو میری
یہی تم سے سُننا ہے اقرار مجھ کو
------------------ درست

بتانا نہ مجھ کو کہ مجبور ہو تم
سدا یوں ہی کرتے ہو بیزار مجھ کو
---------------- دونوں مصرعوں میں ربط محسوس نہیں ہوتا

محبّت بسی ہے مرے دل میں تیری
اسی کا ہی کرنا ہے اظہار مجھ کو
------------------ پھر شتر گربہ...
رواں صورت کیا یوں محسوس نہیں ہوتی؟
بسی ہے مرے دل میں الفت تمہاری
بس اس کا ہی کرنا....

یہ تیرا ہی وعدہ تھا آؤ گے ملنے
نہ ملنے کو آئے یہ اتوار مجھ کو
-------------------- زبردستی کا شعر لگ رہا ہے اتوار کا قافیہ استعمال کرنے کے لیے ۔ اسے نکال دیا جائے

محبّت کا جادو ہے سر چڑھ کے بولا
بُھلایا ہے رمضان و افطار مجھ کو
------------------- یہ بھی ایضاً...

محبّت ہے جھوٹی یہ جھوٹا جہاں ہے
اسی کا تو کرنا ہے پرچار مجھ کو
----------------------- درست

نہ دنیا کی خاطر میں بُھولوں گا رب کو
خدا کی محبّت ہے درکار مجھ کو
---------------------- درست

سدا یہ ہی ارشد ہے کرتا دعائیں
بچانا گناہوں سے غفّار مجھ کو
-------------- ہمیشہ یہ کرنا ہے ارشد دعائیں
بہتر روانی نہیں؟
 

الف عین

لائبریرین
میں پھر یہی درخواست کروں گا کہ ہر مصرع کو الفاظ بدل بدل کر دیکھیں اور خود کو جو رواں مصرع لگے، اسے اصلاح کے لیے پیش کریں، یہ نہ سوچیں کہ میں ہی دیکھ لوں گا ۔ یہ بھی ممکن ہے کہ مجھ کو بھی فوراً جو صورت سمجھ میں آئے، اس سے بہتر آپ کا وہ مصرع ہو سکتا ہے جو آپ نے یہاں نہیں دیا، لیکن سوچا تھا!
 
Top