غزل برائے اصلاح

الف عین
عظیم ، فلسفی خلیل الر حمن ، دیگر
افاعیل -- مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
-------------------
خدا کی بات کرتا ہوں مجھے دنیا کہے جو بھی
وفا کی بات کرتا ہوں مجھے دنیا کہے جو بھی
-----------------
حیا سے دور دنیا ہو چلی ہے کیوں مجھے دکھ ہے
حیا کی بات کرتا ہوں مجھے دنیا کہے جو بھی
-----------------
صدا میری تو گونجے گی کبھی دنیا کے کانوں میں
ہدی کی بات کرتا ہوں مجھے دنیا کہے جو بھی
----------------------
یقیں محکم خدا پر ہو ، خدا پھر ساتھ دیتا ہے
رضا کی بات کرتا ہوں مجھے دنیا کہے جو بھی
----------------
نظر نیچی، رِدا سر پر ، حیا کی یہ نشانی ہے
رِدا کی بات کرتا ہوں مجھے دنیا کہے جو بھی
----------------
ہمیشہ تو نہیں رہنا یہ دنیا کی حقیقت ہے
فنا کی بات کرتا ہوں مجھے دنیا کہے جو بھی
----------------
شفا رکھی ہے قرآن میں خدا کی ذات کہتی ہے
شفا کی بات کرتا ہوں مجھے دنیا کہے جو بھی
--------------------
تمہیں بھولے کبھی ارشد کبھی ایسا نہیں ہو گا
انا کی بات کرتا ہوں مجھے دنیا کہے جو بھی
------------------
 

منذر رضا

محفلین
ارشد چوہدری صاحب۔۔۔۔حضورِ والا، میرے خیال میں "جو" بطور ہجائے کوتاہ زیادہ فصیح ہے، آپ نے دو حرفی باندھا ہے، اس سے اشعار کی فصاحت متاثر ہو رہی ہے۔۔۔۔۔
 

عظیم

محفلین
خدا کی بات کرتا ہوں مجھے دنیا کہے جو بھی
وفا کی بات کرتا ہوں مجھے دنیا کہے جو بھی
-----------------مطلع کے دونوں مصرعوں میں ربط نہیں بن پایا، آپ نے ردیف بہت لمبی منتخب کی ہے جس کی وجہ سے دوسرے مصرع میں صرف ایک لفظ ایسا ہونا چاہیے جو دونوں مصرعوں میں ربط پیدا کر سکے اور شعر بن پائے۔
وفا کی بات کرنے سے خدا کی بات کے ساتھ کوئی ربط سمجھ میں نہیں آ رہا

حیا سے دور دنیا ہو چلی ہے کیوں مجھے دکھ ہے
حیا کی بات کرتا ہوں مجھے دنیا کہے جو بھی
-----------------دونوں مصرعوں میں لفظ حیا آ گیا ہے جو اچھا نہیں لگ رہا ۔ پہلے مصرع میں یہی مفہوم کچھ اور الفاظ میں ادا کریں۔ جیسے
جو بے پردہ ہوئی دنیا تو غم ہو گا نہ کیوں مجھ کو
اسی طرح اگر الفاظ کی تکرار سے بچنا ہو اور مفہوم بھی وہی رکھنا ہو تو الفاظ بدل لیا کریں جو انہیں معنوں میں استعمال کیے جاتے ہیں مثلاً وہی بات دوسرے لفظوں میں
جو بے پردہ ہوئی دنیا تو کیوں خوشیاں مناؤں میں

صدا میری تو گونجے گی کبھی دنیا کے کانوں میں
ہدی کی بات کرتا ہوں مجھے دنیا کہے جو بھی
----------------------پہلے مصرع میں 'تو' اضافی لگ رہا ہے شاید 'بھی' کا محل تھا۔ لیکن دوسرا مصرع پھر ربط پیدا کرنے میں ناکام رہا ہے۔

یقیں محکم خدا پر ہو ، خدا پھر ساتھ دیتا ہے
رضا کی بات کرتا ہوں مجھے دنیا کہے جو بھی
----------------یہاں لفظ محکم مجھے اضافی لگ رہا ہے ۔ اس کے علاوہ خدا بھی ایک ہی بار کہیں۔ دوسری جگہ 'وہ' استعمال کر لیں
شاید یوں بہتر رہے
بھروسہ ہو خدا پر جب تو وہ بھی ساتھ دیتا ہے
لیکن دوسرا مصرع میں صرف 'رضا' سے بات بنتی ہوئی معلوم نہیں ہو رہی۔ کس کی رضا؟

نظر نیچی، رِدا سر پر ، حیا کی یہ نشانی ہے
رِدا کی بات کرتا ہوں مجھے دنیا کہے جو بھی
----------------ایک خامی تو یہ ہے کہ 'ردا' دونوں مصرعوں میں دہرایا گیا ہے، دوسرا وہی ربط والا معاملہ ہے۔ شعر نہیں بن پایا

ہمیشہ تو نہیں رہنا یہ دنیا کی حقیقت ہے
فنا کی بات کرتا ہوں مجھے دنیا کہے جو بھی
----------------'تو' کا طویل کھینچنا اچھا نہیں لگتا جس طرح منذر رضا نے بھی لکھا ہے لیکن 'جو' کیوں کہ ردیف کا حصہ ہے تو چل سکتا ہے مگر بہتر ہے کہ جو، تو وغیرہ کو یک حرفی ہی استعمال کیا جائے۔

شفا رکھی ہے قرآن میں خدا کی ذات کہتی ہے
شفا کی بات کرتا ہوں مجھے دنیا کہے جو بھی
--------------------قرآن 'مفعول' کے وزن پر آئے گا۔ اس کے علاوہ یہ کس آیت کا ذکر ہے اس کا مجھے علم نہیں یا میری نظر سے نہیں گزری۔ دوسرا مصرع پھر وضاحت طلب ہے کہ کس شفا کی بات؟

تمہیں بھولے کبھی ارشد کبھی ایسا نہیں ہو گا
انا کی بات کرتا ہوں مجھے دنیا کہے جو بھی
-----------------دونوں 'کبھی' میں تھوڑا فاصلہ رکھ دیں تو شاید بہتر ہو۔ جیسے
تمہیں بھولے کبھی ارشد نہیں ہو گا کبھی ایسا
لیکن دوسرا مصرع وہی خامی جو شاید لمبی ردیف کی وجہ سے ہے کہ ایک لفظ کو بہت کام کرنا ہے ربط پیدا کرنے کے لیے۔ اور بھولنے سے انا کا تعلق؟
 
قرآن پاک میں شفا کے متعلق آیات ّ سورہ بنی اسرائیل آیت نمبر 82) 82۔ ایمان والوں کے لئے جو رحمت اور شفا ہے اسے ہم قرآن میں نازل کر تے ہیں۔ ظلم کر نے والوں کو (وہ ) نقصان ہی بڑھا تا ہے
اس کے علاوہ بھی آیات ڈھونڈ کر بتا سکتا ہوں
 
لوگو تمہارے پروردگار کی طرف سے نصیحت اور دلوں کی بیماریوں کی شفا۔ اور مومنوں کے لیے ہدایت اور رحمت آپہنچی ہے
سورۃ یونس آیت نمبر 5
 
الف عین اور دیگر احباب
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اُنہیں خیالات کو بہتر انداز میں بیان کرنے کی کوشش کی ہے۔ غلطیاں یقینی طور پر ہوں گی۔لیکن اگر مکمل غلط ہے تو شائد مجھے شاعری کی کوشش چھوڑ دینی چاہئے۔
-------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
مجھے دنیا کہے کچھ بھی ، خدا کی بات کرتا ہوں
خدا سے میں ہمیشہ ہی ، وفا کی بات کرتا ہوں ( کرو رب سے ہمیشہ ہی ، وفا کی بات کرتا ہوں )
----------------------
ہوں دشمن بے حیائی کا ، مجھے کہہ لو جو کہنا ہے
میں ڈرتا ہوں خدا سے بس ، حیا کی بات کرتا ہوں (خدا کا حُکم یہ ہے جو ، حیا کی بات کرتا ہوں )
----------------------
کبھی تو بات پہنچے گی ، مری دنیا کے کانوں میں ( صدا میری تو گونجے گی ، کبھی دنیا کے کانوں میں )
سُنیں گے لوگ میری جو ہدٰی کی بات کرتا ہوں
-------------------------
یہاں جینا نہیں آساں ، مدد رب کی ضروری ہے
خدا راضی رہے مجھ سے ، رضا کی بات کرتا ہوں
--------------------
نظر نیچی رہے تیری ، حیا عورت کی زینت ہے
چھپائے تجھ کو دنیا سے ، رِدا کی بات کرتا ہوں
------------------------
ہمیشہ تو نہیں رہنا ، یہ دنیا کی حقیقت ہے
خدا کے پاس جانا ہے ، فنا کی بات کرتا ہوں
-------------------
شفا رکھی ہے قرآں میں ، مرے رب کا یہ کہنا ہے
نہیں کوئی بھی شک اس میں ، خدا کی بات کرتا ہوں
------------------------
تمہیں ارشد نہ بُھولے گا ، بُھلانا لاکھ چاہو تم
بھروسہ ہے مجھے خود پر ، انا کی بات کرتا ہوں
----------------------
( حیا داری اور بے حیائی سے بچنا اس کے لئے قرآن کے حوالوں کی ضرورت ہو تو لکھ دوں گا )
 

الف عین

لائبریرین
مجھے دنیا کہے کچھ بھی ، خدا کی بات کرتا ہوں
خدا سے میں ہمیشہ ہی ، وفا کی بات کرتا ہوں ( کرو رب سے ہمیشہ ہی ، وفا کی بات کرتا ہوں )
---------------------- غزل کی یہ شکل بہتر ہے لیکن وہی بات ہے کہ مصرعوں میں ربط نہیں پیدا ہو سکا ہے، مطلع میں ہی دیکھیں ۔ ایک طرف خدا کی بات واضح نہیں۔ خدا کے مسبب الاسباب ہونے کی بات ہے یا محض اس کے واحد ہونے کی، یا صرف یہ کہ خدا موجود ہے۔ پھر اسی خدا سے وفا کی بات؟ جس سے یہ بھی مطلب نکل سکتا ہے کہ خدا کو مجھ سے وفا کرنا چاہیے!!

ہوں دشمن بے حیائی کا ، مجھے کہہ لو جو کہنا ہے
میں ڈرتا ہوں خدا سے بس ، حیا کی بات کرتا ہوں (خدا کا حُکم یہ ہے جو ، حیا کی بات کرتا ہوں )
--------------------- اس میں بھی ایک ہی بات مختلف انداز میں کہی گئی ہے

کبھی تو بات پہنچے گی ، مری دنیا کے کانوں میں ( صدا میری تو گونجے گی ، کبھی دنیا کے کانوں میں )
سُنیں گے لوگ میری جو ہدٰی کی بات کرتا ہوں
------------------------- عربی ہدی اردو الفاظ کے درمیان اچھا نہیں۔ لیکن ایسی بات سن کر تو لوگ کان بند کر لیتے ہیں، آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ سنیں گے! پھر کس سلسلے میں ہدایت دینا چاہ رہے ہیں یہ بھی تو بتایا جائے

یہاں جینا نہیں آساں ، مدد رب کی ضروری ہے
خدا راضی رہے مجھ سے ، رضا کی بات کرتا ہوں
-------------------- یہ بھی چار مختلف باتیں ہیں ربط نہیں پیدا ہو سکا

نظر نیچی رہے تیری ، حیا عورت کی زینت ہے
چھپائے تجھ کو دنیا سے ، رِدا کی بات کرتا ہوں
------------------------ ردا کی کیا بات کرنے کا ارادہ ہے ؟ یہ واضح نہیں ہوا کہ ردا اوڑھنے کا مشورہ دیا جا رہا ہے۔ پھر نظر نیچی رکھنے کی بات تو دوسری بات ہے!

ہمیشہ تو نہیں رہنا ، یہ دنیا کی حقیقت ہے
خدا کے پاس جانا ہے ، فنا کی بات کرتا ہوں
------------------- آپ کتنی ہی باتیں کریں، بگڑی ہوئی دنیا سننا پسند کرے گی؟ خدا کے پاس جانے سے کیا سب سمجھ سکتے ہیں کہ افعال کے حساب کتاب کے لیے مرنے کے بعد خدا کے پاس جانے کی بات کر رہے ہیں!

شفا رکھی ہے قرآں میں ، مرے رب کا یہ کہنا ہے
نہیں کوئی بھی شک اس میں ، خدا کی بات کرتا ہوں
------------------------ خدا کی کیا بات؟ یہ بھی شعر نہیں بن سکا

تمہیں ارشد نہ بُھولے گا ، بُھلانا لاکھ چاہو تم
بھروسہ ہے مجھے خود پر ، انا کی بات کرتا ہوں
----------------------پہلے ٹکڑے کے دونوں مطلب نکل سکتے ہیں، بھولنا اور بھلایا جانا۔ انا کی بات کا بھی جواز نہیں
 

الف عین

لائبریرین
الف عین
محترم اسے بہتر کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔ اُس شعر میں نے ہدیٰ یعنی ہدایت لکھا ہے آپ نے بدی پڑھا ہے
نہیں بھائی ہدی ہی پڑھا ہے لیکن کھڑا زبر نہیں لگا پا رہا ہوں کہ ٹیبلیٹ پر ہوں. اسی لیے عربی کا لفظ لکھا تھا، بدی فارسی ہے جو اردو میں بے تکلف استعمال ہوتی ہے لیکن عربی ہدی نہیں
 
Top