انیس جان
محفلین
جب تلک تن میں جان باقی ہے
درد و غم امتحان باقی ہے
میری جاں تیری نیشِ مژگاں کا
دل پہ اب تک نشان باقی ہے
سب گئے لیک خانہِ دل میں
اب بھی اک میہمان باقی ہے
تیر اک اور مار بِسمِل کو
دم ابھی مہربان! باقی ہے
غم نہ کر اے انیس اردو کے
اب بھی کچھ قدر دان باقی ہے
الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
یاسر شاہ
درد و غم امتحان باقی ہے
میری جاں تیری نیشِ مژگاں کا
دل پہ اب تک نشان باقی ہے
سب گئے لیک خانہِ دل میں
اب بھی اک میہمان باقی ہے
تیر اک اور مار بِسمِل کو
دم ابھی مہربان! باقی ہے
غم نہ کر اے انیس اردو کے
اب بھی کچھ قدر دان باقی ہے
الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
یاسر شاہ