ارشد چوہدری
محفلین
الف عین
افاعیل -- مفاعلن مفاعلن مفاعلن مفاعلن
عطیم، وارث، فلسفی، خلیل الرحمن
----------------
ہے آدمی کا آدمی ہی دشمن اِس جہان میں
یہ آدمی ہی آدمی کے ہے یہاں دھیان میں
--------------
ہے آدمی کی دوستی بھی آدمی کے ساتھ ہی
ہے آدمی کے واسطے ہی تیر بھی کمان میں
----------------
یہاں خطر ہے آدمی کو آدمی سے جان کا
ہے آدمی سے آدمی کی جان بھی امان میں
-------------------
ہے آدمی کے واسظے تو آدمی ہی معتبر
یہ آدمی ہی چاہتا ہے آدمی اذان میں
----------------
یہ آدمی ہی مانتا ہے آدمی کا حکم سب
ہے آدمی ہی آدمی کی دیکھ لو عنان میں
----------------------
ہے آدمی کے حِفظ میں ہی آدمی یہاں وہاں
یہ آدمی سے چُھپ رہا ہے آدمی مکان میں
-----------------
بُری نہیں ہے بات تو وہ مان لے گا آدمی
میں دیکھتا ہوں بات یہ تو ہر کسی جوان میں
-----------------
جو آدمی کی بات ہو وہ آدمی کے ساتھ ہو
نہ آدمی کی بات کو کرو کبھی زنان میں
----------------
حقیقتوں سے چُھپ رہے ہیں جو یہاں پہ آدمی
حقیقتوں کا سامنا کبھی نہیں گمان میں
---------------
ہیں عورتوں کی چال کے بہت یہاں پہ آدمی
ہے لازمی کمی رہی جو ان کی کچھ اُٹھان میں
----------------
ہے اک یہاں پہ آدمی جو بات کر رہا ہے یہ
ہو بات سب کے سامنے ، کرو کبھی نہ کان میں
-------------
افاعیل -- مفاعلن مفاعلن مفاعلن مفاعلن
عطیم، وارث، فلسفی، خلیل الرحمن
----------------
ہے آدمی کا آدمی ہی دشمن اِس جہان میں
یہ آدمی ہی آدمی کے ہے یہاں دھیان میں
--------------
ہے آدمی کی دوستی بھی آدمی کے ساتھ ہی
ہے آدمی کے واسطے ہی تیر بھی کمان میں
----------------
یہاں خطر ہے آدمی کو آدمی سے جان کا
ہے آدمی سے آدمی کی جان بھی امان میں
-------------------
ہے آدمی کے واسظے تو آدمی ہی معتبر
یہ آدمی ہی چاہتا ہے آدمی اذان میں
----------------
یہ آدمی ہی مانتا ہے آدمی کا حکم سب
ہے آدمی ہی آدمی کی دیکھ لو عنان میں
----------------------
ہے آدمی کے حِفظ میں ہی آدمی یہاں وہاں
یہ آدمی سے چُھپ رہا ہے آدمی مکان میں
-----------------
بُری نہیں ہے بات تو وہ مان لے گا آدمی
میں دیکھتا ہوں بات یہ تو ہر کسی جوان میں
-----------------
جو آدمی کی بات ہو وہ آدمی کے ساتھ ہو
نہ آدمی کی بات کو کرو کبھی زنان میں
----------------
حقیقتوں سے چُھپ رہے ہیں جو یہاں پہ آدمی
حقیقتوں کا سامنا کبھی نہیں گمان میں
---------------
ہیں عورتوں کی چال کے بہت یہاں پہ آدمی
ہے لازمی کمی رہی جو ان کی کچھ اُٹھان میں
----------------
ہے اک یہاں پہ آدمی جو بات کر رہا ہے یہ
ہو بات سب کے سامنے ، کرو کبھی نہ کان میں
-------------