سعید احمد سجاد
محفلین
یاسر شاہ
ہے درد بھری ہر شب سپنے سب ٹوٹ گئے۔
رت ہجر کی لوٹ آئی وعدے سب ٹوٹ گئے۔
بانہوں کے حصاروں میں کتنے محفوظ تھے ہم۔
ٹوٹےہیں مراسم کیا، پہرے سب ٹوٹ گئے۔
اک ٹیس ہمارے دل سے صبح و شام اٹھے ۔
ٹوٹا جو ہمارا دل سجدے سب ٹوٹ گئے۔
تھے وہم وضاحت کے طالب ہم کر نہ سکے۔
ایہام کی کثرت سے رشتے سب ٹوٹ گئے۔
دن آس میں بیتا، تھی تیرے آنے کی خوشی۔
ارمان وہ سورج کے ڈھلتے سب ٹوٹ گئے۔
ہے درد بھری ہر شب سپنے سب ٹوٹ گئے۔
رت ہجر کی لوٹ آئی وعدے سب ٹوٹ گئے۔
بانہوں کے حصاروں میں کتنے محفوظ تھے ہم۔
ٹوٹےہیں مراسم کیا، پہرے سب ٹوٹ گئے۔
اک ٹیس ہمارے دل سے صبح و شام اٹھے ۔
ٹوٹا جو ہمارا دل سجدے سب ٹوٹ گئے۔
تھے وہم وضاحت کے طالب ہم کر نہ سکے۔
ایہام کی کثرت سے رشتے سب ٹوٹ گئے۔
دن آس میں بیتا، تھی تیرے آنے کی خوشی۔
ارمان وہ سورج کے ڈھلتے سب ٹوٹ گئے۔
آخری تدوین: