غزل برائے اصلاح

یاسر شاہ
ہے درد بھری ہر شب سپنے سب ٹوٹ گئے۔
رت ہجر کی لوٹ آئی وعدے سب ٹوٹ گئے۔
بانہوں کے حصاروں میں کتنے محفوظ تھے ہم۔
ٹوٹےہیں مراسم کیا، پہرے سب ٹوٹ گئے۔
اک ٹیس ہمارے دل سے صبح و شام اٹھے ۔
ٹوٹا جو ہمارا دل سجدے سب ٹوٹ گئے۔
تھے وہم وضاحت کے طالب ہم کر نہ سکے۔
ایہام کی کثرت سے رشتے سب ٹوٹ گئے۔
دن آس میں بیتا، تھی تیرے آنے کی خوشی۔
ارمان وہ سورج کے ڈھلتے سب ٹوٹ گئے۔
 
آخری تدوین:
سعید بھائی،،میرا خیال ہے باہوں حصار ہوتا ہے ( باہوں کے حصاروں ) شائد ٹھیک نہ ہو۔ دوسر بات شائد آپ نے لفظ ابہام لکھا ہے جو ایحام یا ایبام لکھا گیا ہے ۔ اگر یہ کوئی اور لفظ ہے تو معذرت۔
 
سعید بھائی،،میرا خیال ہے باہوں حصار ہوتا ہے ( باہوں کے حصاروں ) شائد ٹھیک نہ ہو۔ دوسر بات شائد آپ نے لفظ ابہام لکھا ہے جو ایحام یا ایبام لکھا گیا ہے ۔ اگر یہ کوئی اور لفظ ہے تو معذرت۔
یہ لفظ ایہام ہے معنی کے اعتبار سے ابہام کے مترادف ہے
 
سعید بھائی ، رات کو نیند نہیں آ رہی تھی،کچھ خیال آیا تو کمپیوٹر کر بیٹھ گیا ۔ جو اوٹ پٹانگ بونگیاں ماری ہیں ، ایک نظر دیکھ لیں
 

یاسر شاہ

محفلین
السلام علیکم سجاد بھائی !:)
ہے درد بھری ہر شب سپنے سب ٹوٹ گئے۔
رت ہجر کی لوٹ آئی وعدے سب ٹوٹ گئے۔

جب "ہر شب درد بھری" ہے تو "لوٹ آئی" کیوں کہا -مصرعین کو باہم بدل دیں یہ مسٔلہ حل ہو جائے گا -

رت ہجر کی لوٹ آئی وعدے سب ٹوٹ گئے
ہے درد بھری ہر شب سپنے سب ٹوٹ گئے۔

بانہوں کے حصاروں میں کتنے محفوظ تھے ہم۔
ٹوٹےہیں مراسم کیا، پہرے سب ٹوٹ گئے۔

چودھری صاحب کی بات صائب ہے "حصار" مناسب ہے-
مصرع بدل دیجیے




اک ٹیس ہمارے دل سے صبح و شام اٹھے ۔
ٹوٹا جو ہمارا دل سجدے سب ٹوٹ گئے۔

سجدے ٹوٹنا غلط ترکیب ہے -

تھے وہم وضاحت کے طالب ہم کر نہ سکے۔
ایہام کی کثرت سے رشتے سب ٹوٹ گئے۔

پہلے مصرع تشنہ ہے اور دوسرا واضح نہیں -ایہام /اوہام سے رشتے نہیں ٹوٹتے ہاں بدگمانیوں سے البتہ ٹوٹ جاتے ہیں -
شعر دوبارہ کہنے کی ضرورت ہے -


دن آس میں بیتا، تھی تیرے آنے کی خوشی۔
ارمان وہ سورج کے ڈھلتے سب ٹوٹ گئے۔

ارمان ٹوٹنا بھی نامانوس ترکیب محسوس ہوتی ہے -

ویسے ایک بات تو بتائیے -کیا آپ کو معلوم ہے کہ آپ نے کس بحر میں طبع آزمائ کی ہے ؟

بحر کچھ منفرد محسوس ہوتی ہے اور مجھے لگتا ہے، اس بحر میں آپ نے خود کو کچھ زیادہ ہی پابند کر لیا ہے -ہوسکے تو بحر کے اراکین وغیرہ لکھ دیں تاکہ متبادل تجویز دینے میں آسانی ہو -
 
السلام علیکم سجاد بھائی !:)
ہے درد بھری ہر شب سپنے سب ٹوٹ گئے۔
رت ہجر کی لوٹ آئی وعدے سب ٹوٹ گئے۔

جب "ہر شب درد بھری" ہے تو "لوٹ آئی" کیوں کہا -مصرعین کو باہم بدل دیں یہ مسٔلہ حل ہو جائے گا -

رت ہجر کی لوٹ آئی وعدے سب ٹوٹ گئے
ہے درد بھری ہر شب سپنے سب ٹوٹ گئے۔

بانہوں کے حصاروں میں کتنے محفوظ تھے ہم۔
ٹوٹےہیں مراسم کیا، پہرے سب ٹوٹ گئے۔

چودھری صاحب کی بات صائب ہے "حصار" مناسب ہے-
مصرع بدل دیجیے




اک ٹیس ہمارے دل سے صبح و شام اٹھے ۔
ٹوٹا جو ہمارا دل سجدے سب ٹوٹ گئے۔

سجدے ٹوٹنا غلط ترکیب ہے -

تھے وہم وضاحت کے طالب ہم کر نہ سکے۔
ایہام کی کثرت سے رشتے سب ٹوٹ گئے۔

پہلے مصرع تشنہ ہے اور دوسرا واضح نہیں -ایہام /اوہام سے رشتے نہیں ٹوٹتے ہاں بدگمانیوں سے البتہ ٹوٹ جاتے ہیں -
شعر دوبارہ کہنے کی ضرورت ہے -


دن آس میں بیتا، تھی تیرے آنے کی خوشی۔
ارمان وہ سورج کے ڈھلتے سب ٹوٹ گئے۔

ارمان ٹوٹنا بھی نامانوس ترکیب محسوس ہوتی ہے -

ویسے ایک بات تو بتائیے -کیا آپ کو معلوم ہے کہ آپ نے کس بحر میں طبع آزمائ کی ہے ؟

بحر کچھ منفرد محسوس ہوتی ہے اور مجھے لگتا ہے، اس بحر میں آپ نے خود کو کچھ زیادہ ہی پابند کر لیا ہے -ہوسکے تو بحر کے اراکین وغیرہ لکھ دیں تاکہ متبادل تجویز دینے میں آسانی ہو -
فَعْلن فَعِلن فَعْلن فَعْلن فَعْلن فَعِلن
سر یہ بحر ہے اس کی
 

یاسر شاہ

محفلین
اب آپ سے اگلا سوال ہے کیا صرف دوسرے اور چھٹے رکن میں ہی 'ع 'متحرک ہو سکتا ہے ؟-میرا تو خیال ہے اس بحر میں ہر رکن میں چاہیں تو 'ع 'متحرک رکھیں یا ساکن آپ کی صوابدید ہے -فی الحال میرے پاس کوئی کتاب نہیں اوزان کی، لہٰذا آپ ہی زحمت کیجئے تحقیق کی -
 
اب آپ سے اگلا سوال ہے کیا صرف دوسرے اور چھٹے رکن میں ہی 'ع 'متحرک ہو سکتا ہے ؟-میرا تو خیال ہے اس بحر میں ہر رکن میں چاہیں تو 'ع 'متحرک رکھیں یا ساکن آپ کی صوابدید ہے -فی الحال میرے پاس کوئی کتاب نہیں اوزان کی، لہٰذا آپ ہی زحمت کیجئے تحقیق کی -
سر اسی طرح ہے میرے خیال سے بندش نہیں ہے
 
Top