سعید احمد سجاد
محفلین
الف عین
یاسر شاہ
عظیم
سر اصلاح فرما دیجیے
سو بسم اللہ یار پرانے لوٹ آئے۔
پھر اپنے موسم وہ سہانے لوٹ آئے۔
پت جھڑ کے آثار نہیں گلشن میں۔
شاید پھر وہ پھول اگانے لوٹ آئے۔
کیوں برسوں کے بعد خیال آج اُن کے۔
تنہائی میں آگ لگانے لوٹ آئے۔
ٹوٹا جن سے عہدِوفا ماضی میں۔
آنکھوں میں نئے خواب سجانے لوٹ آئے۔
وہ دلکش رنگوں سے سجا کر دامن۔
مجھکو اب چاہت سے منانے لوٹ آئے۔
پھولوں کی بارش سے کروں استقبال۔
میرا اجڑا گھر جو بسانے لوٹ آئے۔
سورج پچھم ڈوب گیا لوٹ آؤ ۔
تارے پھر سے زخم دکھانے لوٹ آئے۔
یاسر شاہ
عظیم
سر اصلاح فرما دیجیے
سو بسم اللہ یار پرانے لوٹ آئے۔
پھر اپنے موسم وہ سہانے لوٹ آئے۔
پت جھڑ کے آثار نہیں گلشن میں۔
شاید پھر وہ پھول اگانے لوٹ آئے۔
کیوں برسوں کے بعد خیال آج اُن کے۔
تنہائی میں آگ لگانے لوٹ آئے۔
ٹوٹا جن سے عہدِوفا ماضی میں۔
آنکھوں میں نئے خواب سجانے لوٹ آئے۔
وہ دلکش رنگوں سے سجا کر دامن۔
مجھکو اب چاہت سے منانے لوٹ آئے۔
پھولوں کی بارش سے کروں استقبال۔
میرا اجڑا گھر جو بسانے لوٹ آئے۔
سورج پچھم ڈوب گیا لوٹ آؤ ۔
تارے پھر سے زخم دکھانے لوٹ آئے۔