غزل برائے اصلاح

الف عین ، عظیم ، فلسفی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
افاعیل--فاعلاتن مفاعلن فعلن
-----------------
بات میں جو کمال رکھتے ہیں
وہ ہمارا خیال رکھتے ہیں
-----------
( مطلع ثانی ، دونوں میں سے جو بہتر ہو )
وہ حسیں ہیں جمال رکھتے ہیں
ہم بھی ھُسنِ خٰیال رکھتے ہیں
----------------
مان لیتے ہیں وہ جو کہتے ہیں
بات ان کی انبھال رکھتے ہیں
---------
وہ جو یکتا ہیں حُسن میں اپنے
کیوں وہ اتنا جلال رکھتےہیں
---------
پیار کرتے ہیں وہ اگر ہم سے
ہم بھی ان کا خیال رکھتے ہیں
------------------
وہ جو لگتے ہیں ہم سے نالاں ہیں
ہم بھی اُن سے سوال رکھتے ہیں
------------
ان سے ناطہ کبھی نہیں توڑا
کچھ تعلّق بحال رکھتے ہیں
----------------
دل دُکھایا نہیں کبھی ہم نے
کیوں وہ پھر بھی ملال رکھتے ہیں
------------
ہم کو طعنہ نہ دے سکا کوئی
گھر میں رزقِ حلال رکھتے ہیں
-------------
آج آئے ہیں گھر میں میرے وہ
دل میں اپنے دھمال رکھتے ہیں
----------------
وہ مرا دل جلا رہے ہیں کیوں
ہم تو ان کا خیال رکھتے ہیں
----------
آج ارشد اداس ہے اتنا
دل پہ جیسے جبال رکھتے ہیں
---------------
 

عظیم

محفلین
-----------------
بات میں جو کمال رکھتے ہیں
وہ ہمارا خیال رکھتے ہیں
-----------
( مطلع ثانی ، دونوں میں سے جو بہتر ہو )
وہ حسیں ہیں جمال رکھتے ہیں
ہم بھی ھُسنِ خٰیال رکھتے ہیں
----------------یہ مطلع بہتر ہے
حسیں ہونا اور جمال رکھنا ایک ہی بات ہو گئی، وہ اگرچہ جمال رکھتے ہیں۔ میرے خیال میں اچھا رہے گا

مان لیتے ہیں وہ جو کہتے ہیں
بات ان کی انبھال رکھتے ہیں
---------دونوں مصرعوں کے اختتام پر 'ہیں' ہے جو اچھا نہیں سمجھا جاتا
اور انبھال کیا لفظ لائیں ہیں؟

وہ جو یکتا ہیں حُسن میں اپنے
کیوں وہ اتنا جلال رکھتےہیں
---------درست

پیار کرتے ہیں وہ اگر ہم سے
ہم بھی ان کا خیال رکھتے ہیں
------------------یہ بھی ٹھیک

وہ جو لگتے ہیں ہم سے نالاں ہیں
ہم بھی اُن سے سوال رکھتے ہیں
------------اس شعر کو دوبارہ کہیں
ایک تو 'ہیں' دونوں مصرعوں کے اختتام پر دوسرا صرف سوال رکھنا شاید درست نہ ہو کسی آگے سوال رکھنا درست سمجھتا ہوں

ان سے ناطہ کبھی نہیں توڑا
کچھ تعلّق بحال رکھتے ہیں
----------------'کچھ نہ کچھ تعلق' کا محل ہے

دل دُکھایا نہیں کبھی ہم نے
کیوں وہ پھر بھی ملال رکھتے ہیں
------------پہلے مصرع میں کس کا دل نہیں دکھایا اس بات کی وضاحت ہونی چاہیے تھی
مکمل شعر ہی دوبارہ کہنے کی کوشش کریں

ہم کو طعنہ نہ دے سکا کوئی
گھر میں رزقِ حلال رکھتے ہیں
-------------درست

آج آئے ہیں گھر میں میرے وہ
دل میں اپنے دھمال رکھتے ہیں
----------------'دھمال رکھتے' ٹھیک نہیں رہے گا۔ شعر بھی کچھ اتنا خاص نہیں

وہ مرا دل جلا رہے ہیں کیوں
ہم تو ان کا خیال رکھتے ہیں
----------یہ بھی درست

آج ارشد اداس ہے اتنا
دل پہ جیسے جبال رکھتے ہیں
---------------شتر گربہ 'ارشد اداس ہے' کے ساتھ 'رکھتے ہیں' کیسے آ سکتا ہے؟ مقطع دوبارہ کہہ لیں
 

الف عین

لائبریرین
ہم تو ان کا خیال رکھتے ہیں
ہم بھی ان کا خیال رکھتے ہیں
دو الگ اشعار میں تقریباً ایک ہی مصرع ؟
دل دُکھایا نہیں کبھی ہم نے
کو
دل دُکھایا نہیں کبھی ان کا
کر دیں درست ہو جائے گا
 
عظیم ، الف عین
--------------
درست اشعار کے علاوہ باقی کی تصحیح
--------------
سب جہاں چھوڑ کر اُنہیں سے بس
اک تعلّق بحال رکھتے ہیں
----- یا ----------
دل سے سب کو نکال کر ہم تو
ان سے ناطہ بحال رکھتے ہیں
--------------
وہ اگرچہ جمال رکھتے ہیں
ہم بھی حُسنِ خیال رکھتے ہیں
--------------
مان لیتے ہیں اُن کی باتوں کو
دل میں ان کو سنبھال رکھتے ہیں
----------------
دل دکھایا نہیں کبھی ان کا
کیوں وہ پھر بھی ملال رکھتے ہیں
---------------
جب غموں سے ہے دوستی ارشد
خوشیوں کا ہم اکال رکھتے ہیں (قحط )
---------------------
 

عظیم

محفلین
سب جہاں چھوڑ.... والا مصرع
۔۔۔ساری دنیا کو چھوڑ کر ان سے
بہتر رہے گا
سنبھال قافیے والے شعر کے دوسرے مصرع 'ان کو' کی بجائے' 'ساری' استعمال کیا جا سکتا ہے
مقطع کا پہلا مصرع تو اچھا ہو گیا ہے
دوسرا پھر سے کہنے کی ضرورت ہے
 
Top