غزل برائے اصلاح

الف عین
یاسر شاہ
عظیم
فلسفی

سر تمام احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
سراب سائے ہیں میرےدیار میں۔
خدا کھلائےگُلِ اس ریگزار میں۔
یہی ہے بارِگراں مجھ پر آج تک
نہ دل، نہ تم، ہو مرے اختیار میں۔
کوئی تو حد ہو تری اے وصالِ یار۔
حیات کیسے کٹے انتظار میں۔
نہ رُخ سے زلفِ پریشاں ہٹائیے۔
دہک اُٹھیں گے شرارے بہار میں۔
تری امید پہ رہ میں کھڑے کھڑے۔
بنا ہوں ایک ہیولا غبار میں۔
تمھیں جو ہار گیا ایک چال پر
کہاں رہی سَکَت اس خاکسار میں۔
گداگری ہے نشہ دو جہان کا۔
سرور ایسا کہاں اقتدار میں۔
کِیا حساب وفاداریوں کا جب
تو آئے چند پتنگے شمار میں
 
آخری تدوین:
میرا مشورہ ہے کہ فعلن کا اضافہ کر کے جو ایک معروف بحر ہے اس میں لے آئیں اشعار
آپ کی بات ٹھیک ہے عظیم بھائی لیکن تخیل میں بہت زیادہ گڑبڑ ہو جائے گی میں چاہتا ہوں کہ الف عین صاحب اور یاسر صاحب سے بھی مشورہ لے لیں تو بہتر نہیں ہو گا
 
آپ کی بات ٹھیک ہے عظیم بھائی لیکن تخیل میں بہت زیادہ گڑبڑ ہو جائے گی میں چاہتا ہوں کہ الف عین صاحب اور یاسر صاحب سے بھی مشورہ لے لیں تو بہتر نہیں ہو گا
آپ وزن کو بالائے طاق رکھ کر میرے تخیل کی اصلاح کر دیں
 
غزل تو خوب ہی ہوگی سعید احمد سجاد بھائی لیکن یہ جملۂ معترضہ بھی خوب ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر وزن کو بالائے طاق رکھ دیا گیا تو کہیں طاق ہی دھڑام سے نیچے نہ آگرے!
ہاں سچ فرما رہے ہیں خلیل بھائی آپ وزن چیک کر لیں اور دیکھ لیں اگر بحر مستعمل ہے تو ٹھیک نہیں تو عظیم کا اشارہ مفاعلن فَعِلاتن فَعِلاتن مفاعلن کی طرف ہے پھر کوشش کر لیں گے
 
غزل تو خوب ہی ہوگی سعید احمد سجاد بھائی لیکن یہ جملۂ معترضہ بھی خوب ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر وزن کو بالائے طاق رکھ دیا گیا تو کہیں طاق ہی دھڑام سے نیچے نہ آگرے!
خلیل بھائی نظرِ کرم فرمائیے گا
سراب سائے ہیں میرےدیار میں۔
خدا کھلائےگُلِ اس ریگزار میں۔
یہی ہے بارِگراں مجھ پر آج تک
نہ دل، نہ تم، ہو مرے اختیار میں۔
کوئی تو حد ہو تری اے وصالِ یار۔
حیات کیسے کٹے انتظار میں۔
نہ رُخ سے زلفِ پریشاں ہٹائیے۔
دہک اُٹھیں گے شرارے بہار میں۔
تری امید پہ رہ میں کھڑے کھڑے۔
بنا ہوں ایک ہیولا غبار میں۔
تمھیں جو ہار گیا ایک چال پر
کہاں رہی سَکَت اس خاکسار میں۔
گداگری ہے نشہ دو جہان کا۔
سرور ایسا کہاں اقتدار میں۔
کِیا حساب وفاداریوں کا جب
تو آئے چند پتنگے شمار میں
 

یاسر شاہ

محفلین
السلام علیکم -سجاد صاحب
عظیم بھائی بحر ہے
مجتث مسدس مخبون
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن
فی الحال تو آپ کی بحر آخری رکن کاٹنے کے سبب مخنث مختون لگ رہی ہے -:-(
میزان سخن میں اس بحر کا اندراج نہیں جس کے ارکان کا آپ نے ذکر کیا-
 

عظیم

محفلین
خیالات وغیرہ میں محض ایک دو باتیں قابل غور ہیں
ایک تو یہ کہ وصال یار کی حد عجیب بات ہے، فراق وغیرہ کی حد کچھ سمجھ میں آتا ہے
دوسرا 'نشہ' کا درست تلفظ کیا ش پر تشدید کے ساتھ نہیں ؟
 
خیالات وغیرہ میں محض ایک دو باتیں قابل غور ہیں
ایک تو یہ کہ وصال یار کی حد عجیب بات ہے، فراق وغیرہ کی حد کچھ سمجھ میں آتا ہے
دوسرا 'نشہ' کا درست تلفظ کیا ش پر تشدید کے ساتھ نہیں ؟
سر نشہ فعلن اور فَعَل دونوں وزن میں باندھ سکتے ہیں
 
Top