سعید احمد سجاد
محفلین
الف عین
یاسر شاہ
عظیم
فلسفی
سر تمام احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
سراب سائے ہیں میرےدیار میں۔
خدا کھلائےگُلِ اس ریگزار میں۔
یہی ہے بارِگراں مجھ پر آج تک
نہ دل، نہ تم، ہو مرے اختیار میں۔
کوئی تو حد ہو تری اے وصالِ یار۔
حیات کیسے کٹے انتظار میں۔
نہ رُخ سے زلفِ پریشاں ہٹائیے۔
دہک اُٹھیں گے شرارے بہار میں۔
تری امید پہ رہ میں کھڑے کھڑے۔
بنا ہوں ایک ہیولا غبار میں۔
تمھیں جو ہار گیا ایک چال پر
کہاں رہی سَکَت اس خاکسار میں۔
گداگری ہے نشہ دو جہان کا۔
سرور ایسا کہاں اقتدار میں۔
کِیا حساب وفاداریوں کا جب
تو آئے چند پتنگے شمار میں
یاسر شاہ
عظیم
فلسفی
سر تمام احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
سراب سائے ہیں میرےدیار میں۔
خدا کھلائےگُلِ اس ریگزار میں۔
یہی ہے بارِگراں مجھ پر آج تک
نہ دل، نہ تم، ہو مرے اختیار میں۔
کوئی تو حد ہو تری اے وصالِ یار۔
حیات کیسے کٹے انتظار میں۔
نہ رُخ سے زلفِ پریشاں ہٹائیے۔
دہک اُٹھیں گے شرارے بہار میں۔
تری امید پہ رہ میں کھڑے کھڑے۔
بنا ہوں ایک ہیولا غبار میں۔
تمھیں جو ہار گیا ایک چال پر
کہاں رہی سَکَت اس خاکسار میں۔
گداگری ہے نشہ دو جہان کا۔
سرور ایسا کہاں اقتدار میں۔
کِیا حساب وفاداریوں کا جب
تو آئے چند پتنگے شمار میں
آخری تدوین: