غزل برائے اصلاح

الف عین
یاسر شاہ
محمد خلیل الرحمٰن
عظیم
فلسفی

سر بحر بدل کراصلاح کے لئے حاضرِ خدمت ہوں احباب سے درخواست ہے کہ تنقید دلجمعی کے ساتھ کرنا تا کہ غلطیوں کی اصلاح ہو جائے ۔اس غزل میں میرے پچھلے نصابوں کی نسبت زیادہ غلطیاں ہونگی۔

سراب سائے ہیں میرےدیار میں شاید۔
خدا کھلائےگُلِ اس ریگزار میں شاید۔
یہی ہے بارِگراں مجھ پر آج تک قائم
نہ تم، نہ دل ہےمرے اختیار میں شاید
فراقِ یار تعین ہو کچھ تری حد کا ۔
حیات یوں نہ کٹے انتظار میں شاید۔
نہ رُخ سے زلفِ پریشاں ہٹاؤ تم ایسے۔
دہک اُٹھیں گے شرارے بہار میں شاید۔
تری امید پہ رہ میں کھڑا کھڑا اب تک۔
بنا ہوں ایک ہیولا غبار میں شاید۔
تمھیں میں ہار کے آنکھیں ملاؤں اب کیسے۔
نہیں رہی سَکَت اس خاکسار میں شاید۔
خمار اپنا ہی تھا اُس گداگری کا بھی۔
چڑھا نہ پھر وہ نشہ اقتدار میں شاید
کِیا حساب وفاداریوں کا جب میں نے۔
تو آئے چند پتنگے شمار میں شاید۔
شکریہ
 
آخری تدوین:

یاسر شاہ

محفلین
سعید بھائی -

ردیف "شاید" بھرتی محسوس ہوتی ہے یعنی اس کے ہونے نہ ہونے سے شعر میں کوئی فرق محسوس نہیں ہوتا -پھر ردیف اگر بدل بھی دیں تو اشعار بھرتی کے ہیں اور غلطیاں بھی ہیں لہٰذا اس غزل کا میری رائے تو یہ ہے کہ قصّہ یہیں ختم کر دیجئے -
 
سعید بھائی -

ردیف "شاید" بھرتی محسوس ہوتی ہے یعنی اس کے ہونے نہ ہونے سے شعر میں کوئی فرق محسوس نہیں ہوتا -پھر ردیف اگر بدل بھی دیں تو اشعار بھرتی کے ہیں اور غلطیاں بھی ہیں لہٰذا اس غزل کا میری رائے تو یہ ہے کہ قصّہ یہیں ختم کر دیجئے -
یاسر بھائی ابھی نظرِ کرم فرمانا

ماتم کا ہے سماں جو ہراک پل دیار میں۔
ارمان ہیں دفن مرے اس ریگزار میں۔
پھرتا ہوں کوبکو یہی بارِ گراں لئے
رہتا ہے دل نہ آپ مرے اختیار میں۔
میں ہوں فراق یار کی حد سے نہ آشنا۔
لگتا ہے عمر بھر رہوں گا انتظار میں۔
میرے رخِ حیات سے پردہ اٹھے گا جب
پھر آگ حسرتوں کی جلے گی بہار میں۔
امّیدِ نو بہار میں یونہی کھڑے کھڑے۔
میں بن گیاہوں ایک ہیولا غبار میں۔
لہرا کے اپنا دستِ حنا کَیا ستم کِیا۔
اتنا کہاں تھا ضبط ترے خاکسار میں۔
پایا گداگری میں نشہ دو جہان کا۔
ایسا نہیں سرور کہیں اقتدار میں۔
نا آشنا کو نہ آشنا باندھ سکتے ہیں یا نا کی اس یہاں الف گرا سکتے ہیں یہ بھی بتا دیجیے گا شکریہ
 
آخری تدوین:
سعید بھائی مطلع میں (دفن ) کا تلفّظ ٹھیک نہیں ہے ۔اگر (دفن) کو ہیں سے پہلے لے آئیں تو ٹھیک ہو جائے گا یعنی (ارمان دفن ہیں مرے اس ریگزار میں )
 
سعید بھائی مطلع میں (دفن ) کا تلفّظ ٹھیک نہیں ہے ۔اگر (دفن) کو ہیں سے پہلے لے آئیں تو ٹھیک ہو جائے گا یعنی (ارمان دفن ہیں مرے اس ریگزار میں )
آپ کی بات ٹھیک ہے ارشد بھائی لیکن الف عین صاحب کے نزدیک دَفَن تقطیع ہوتا ہے اس لئے باندھا ہے
 
Top