غزل برائے اصلاح

محبت جاودانی ہو گئی ہے
وفاکی تر جمانی ہو گئی ہے
ضرورت سے فقط ملتی ہے ہم سے
بہت دنیا سیانی ہو گئی ہے
لہو سے لکھ رہی ہے نام میرا
وہ اک لڑکی دیوانی ہو گئی ہے
قدم کیا شہر میں رکھا ہے اس نے
فضا کیوں ضو فشانی ہو گئی ہے
فقط اک کمرے میں اب رینگتی ہے
عذاب اک زندگانی ہو گئی ہے
فضا میں زہر ہے نفرت کا ایسا
ہوا بھی زعفرانی ہو گئی ہے
 

عظیم

محفلین
محبت جاودانی ہو گئی ہے
وفاکی تر جمانی ہو گئی ہے
۔۔۔۔مطلع درست ہے

ضرورت سے فقط ملتی ہے ہم سے
بہت دنیا سیانی ہو گئی ہے
۔۔۔۔'ضرورت سے' بجائے 'ضرورت پڑنے پر' کے اچھا نہیں لگ رہا۔

لہو سے لکھ رہی ہے نام میرا
وہ اک لڑکی دیوانی ہو گئی ہے
۔۔۔۔۔'نام میرا' میں میم کی تکرار ہے
وہ میرا نام لکھتی ہے لہو سے
۔۔کیا جا سکتا ہے۔ لیکن 'دیوانی' دوانی پڑھا جاتا ہے جس کو لکھنا بھی 'دوانی' ہی پڑے گا
جو اک لڑکی دوانی ہو گئی ہے

قدم کیا شہر میں رکھا ہے اس نے
فضا کیوں ضو فشانی ہو گئی ہے
۔۔۔۔یہ شعر مجھے درست معلوم ہو رہا ہے

فقط اک کمرے میں اب رینگتی ہے
عذاب اک زندگانی ہو گئی ہے
۔۔۔۔پہلے مصرع کو رواں بنانے کی ضرورت ہے، 'کمرے' میں ے کا گرنا اچھا نہیں لگ رہا اور دوسری بات 'ہے' دونوں مصرعوں کے اختتام پر آ گیا جو خوب نہیں لگتا
میرا خیال ہے کہ صرف کمرہ کہہ کر بھی بات مکمل ہو جائے گی 'اک' نہ بھی کہا جائے تو بھی

فضا میں زہر ہے نفرت کا ایسا
ہوا بھی زعفرانی ہو گئی ہے
۔۔۔۔یہ بھی درست لگ رہا ہے
 
محبت جاودانی ہو گئی ہے
وفاکی تر جمانی ہو گئی ہے
۔۔۔۔مطلع درست ہے

ضرورت سے فقط ملتی ہے ہم سے
بہت دنیا سیانی ہو گئی ہے
۔۔۔۔'ضرورت سے' بجائے 'ضرورت پڑنے پر' کے اچھا نہیں لگ رہا۔

لہو سے لکھ رہی ہے نام میرا
وہ اک لڑکی دیوانی ہو گئی ہے
۔۔۔۔۔'نام میرا' میں میم کی تکرار ہے
وہ میرا نام لکھتی ہے لہو سے
۔۔کیا جا سکتا ہے۔ لیکن 'دیوانی' دوانی پڑھا جاتا ہے جس کو لکھنا بھی 'دوانی' ہی پڑے گا
جو اک لڑکی دوانی ہو گئی ہے

قدم کیا شہر میں رکھا ہے اس نے
فضا کیوں ضو فشانی ہو گئی ہے
۔۔۔۔یہ شعر مجھے درست معلوم ہو رہا ہے

فقط اک کمرے میں اب رینگتی ہے
عذاب اک زندگانی ہو گئی ہے
۔۔۔۔پہلے مصرع کو رواں بنانے کی ضرورت ہے، 'کمرے' میں ے کا گرنا اچھا نہیں لگ رہا اور دوسری بات 'ہے' دونوں مصرعوں کے اختتام پر آ گیا جو خوب نہیں لگتا
میرا خیال ہے کہ صرف کمرہ کہہ کر بھی بات مکمل ہو جائے گی 'اک' نہ بھی کہا جائے تو بھی

فضا میں زہر ہے نفرت کا ایسا
ہوا بھی زعفرانی ہو گئی ہے
۔۔۔۔یہ بھی درست لگ رہا ہے
بہت بہت شکریہ محترم
 

یاسر شاہ

محفلین
خورشید صاحب مجھے تو باقی غزل تکنیکی اعتبار سے درست لگی البتہ مطلع اور مقطع کے بارے میں عرض کروں- میں یہ بات نہ سمجھ سکا کہ وفا کی ترجمانی سے محبّت کیونکر جاودانی ہوگئی ؟اس سمجھنے میں میری کوتاہ فہمی کا دخل ہو سکتا ہے -

اور مقطع میں نفرت کے زہر سے زعفران کو ملانا بھایا نہیں -
 

الف عین

لائبریرین
خورشید صاحب مجھے تو باقی غزل تکنیکی اعتبار سے درست لگی البتہ مطلع اور مقطع کے بارے میں عرض کروں- میں یہ بات نہ سمجھ سکا کہ وفا کی ترجمانی سے محبّت کیونکر جاودانی ہوگئی ؟اس سمجھنے میں میری کوتاہ فہمی کا دخل ہو سکتا ہے -

اور مقطع میں نفرت کے زہر سے زعفران کو ملانا بھایا نہیں -
مقطع میں ہندوستان میں سیاست کے ہندتوا عناصر کی طرف اشارہ ہے، زعفرانی یا بھگوا رنگ اسی رجحان کا عکاس ہے
 
Top