خورشید بھارتی
محفلین
محبت جاودانی ہو گئی ہے
وفاکی تر جمانی ہو گئی ہے
ضرورت سے فقط ملتی ہے ہم سے
بہت دنیا سیانی ہو گئی ہے
لہو سے لکھ رہی ہے نام میرا
وہ اک لڑکی دیوانی ہو گئی ہے
قدم کیا شہر میں رکھا ہے اس نے
فضا کیوں ضو فشانی ہو گئی ہے
فقط اک کمرے میں اب رینگتی ہے
عذاب اک زندگانی ہو گئی ہے
فضا میں زہر ہے نفرت کا ایسا
ہوا بھی زعفرانی ہو گئی ہے
وفاکی تر جمانی ہو گئی ہے
ضرورت سے فقط ملتی ہے ہم سے
بہت دنیا سیانی ہو گئی ہے
لہو سے لکھ رہی ہے نام میرا
وہ اک لڑکی دیوانی ہو گئی ہے
قدم کیا شہر میں رکھا ہے اس نے
فضا کیوں ضو فشانی ہو گئی ہے
فقط اک کمرے میں اب رینگتی ہے
عذاب اک زندگانی ہو گئی ہے
فضا میں زہر ہے نفرت کا ایسا
ہوا بھی زعفرانی ہو گئی ہے