غزل برائے اصلاح

الف عین
عظیم
یاسر شاہ،فلسفی ،خلیل الر حمن، دیگر
------------------
افاعیل -- مَفاعلاتن مَفاعلاتن مَفاعلاتن مَفاعلاتن
---------------
مرے لئے تو وہی ہے کافی خدا کا مجھ کو ملا سہارا
جہان سارا ملے اگر تو خدا کو چھوڑوں نہیں گوارا
-----------------
مصیبتیں بھی ہزار آئیں خدا نے میرا نہ ساتھ چھوڑا
بھنور میں آئی تھی جب بھی کشتی مجھے فراہم کیا کنارا
-------------------
شعور اس نے دیا ہے مجھ کو میں جانتا ہوں وہی خدا ہے
خدا ہی اس کو چلا رہا ہے گواہ ہے یہ نظام سارا
------------------
جہان فانی خدا ہے باقی رہے گا میرا خدا ہمیشہ
یہاں جو آیا رہا نہیں وہ جہاں سے آیا وہاں سدھارا
--------------
کرو محبّت جہاں سے لیکن خدا کو دل سے نہ بھول جانا
خدا کو چھوڑو جہاں کی خاطر یہی ہے سب سے بڑا خسارہ
---------------
جہان سارا اگر جو چاہے وہ دے نہ پائے گا کچھ بھی تجھ کو
یہ بات دل میں رہے تمہارے بغیر رب کے نہیں گزارا
------------------
کبھی نہ غیروں کے در پہ جانا اسی کو عادت بناؤ ارشد
سدا ہی جھکنا خدا کے در پر یہی وطیرہ رہے تمہارا
-----------------
 

عظیم

محفلین
مرے لئے تو وہی ہے کافی خدا کا مجھ کو ملا سہارا
جہان سارا ملے اگر تو خدا کو چھوڑوں نہیں گوارا
-----------------ماشاء اللہ اس غزل میں بھی اغلاط نہ ہونے کے برابر ہیں
'وہی' کہ جگہ 'یہی' استعمال کریں۔ اگر 'وہی' کہیں گے تو پھر اسی مصرع کے اگلے ٹکڑے میں 'جو' بھی استعمال کرنا پڑے گا
یعنی میرے لیے وہی کافی ہے جو خدا کا مجھ کو سہارا ملا ہے
دوسرے مصرع میں 'تو' طویل کھنچ رہا ہے
جہاں بھی بدلے میں مل رہا ہو... کیا جا سکتا ہے

مصیبتیں بھی ہزار آئیں خدا نے میرا نہ ساتھ چھوڑا
بھنور میں آئی تھی جب بھی کشتی مجھے فراہم کیا کنارا
-------------------اچھا شعر ہے

شعور اس نے دیا ہے مجھ کو میں جانتا ہوں وہی خدا ہے
خدا ہی اس کو چلا رہا ہے گواہ ہے یہ نظام سارا
------------------شعور جس نے دیا... زیادہ بہتر ہو گا
دوسرے مصرع میں ایک الگ بات ہو گئی ہے ۔ جو پہلے مصرع میں کہا گیا ہے اس کے ساتھ کوئی لنک نہیں ہے

جہان فانی خدا ہے باقی رہے گا میرا خدا ہمیشہ
یہاں جو آیا رہا نہیں وہ جہاں سے آیا وہاں سدھارا
--------------جہان ہے فانی' کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ 'خدا ہے باقی' کے بعد 'رہے گا میرا خدا ہمیشہ' کی ضرورت؟
دوسرے مصرع میں 'جہاں سے آیا وہیں سدھارا' کا محل ہے۔ اگرچہ 'سدھارا' کے بارے میں مَیں کچھ نہیں کہہ سکتا کہ درست ہے یا نہیں!

کرو محبّت جہاں سے لیکن خدا کو دل سے نہ بھول جانا
خدا کو چھوڑو جہاں کی خاطر یہی ہے سب سے بڑا خسارہ
---------------'کرو محبت تم اس جہاں سے، خدا کو لیکن....
دوسرے مصرع میں 'جہاں' دوہرایا گیا ہے۔ دنیا وغیرہ بھی لا سکتے ہیں

جہان سارا اگر جو چاہے وہ دے نہ پائے گا کچھ بھی تجھ کو
یہ بات دل میں رہے تمہارے بغیر رب کے نہیں گزارا
------------------یہاں بھی 'جہان' آ گیا ہے۔ ایک ہی لفظ کا اتنی بار دہرایا جانا اچھا نہیں لگتا۔ عالم وغیرہ بھی استعمال کیا جا سکتا ہے
ویسے درست ہے شعر
'اگر جو' میں سے کوئی ایک ہونا چاہیے تھا

کبھی نہ غیروں کے در پہ جانا اسی کو عادت بناؤ ارشد
سدا ہی جھکنا خدا کے در پر یہی وطیرہ رہے تمہارا
-----------------یہ شعر بھی اچھا ہے
 

الف عین

لائبریرین
سِدھارا، سین پر زیر کے ساتھ بالکل درست ہے بمعنی روانہ ہوا
سُدھارا بمعنی اصلاح کی، سین پر پیش کے ساتھ ہے
 
الف عین
عظیم
تبدیلیوں کے بعد
----------------
مرے لئے تو یہی ہے کافی خدا کا مجھ کو ملا سہارا
جہاں بھی بدلے میں مل رہا ہو خدا کو چھوڑوں نہیں گوارا
--------------
مصیبتیں بھی ہزار آئیں خدا نے میرا نہ ساتھ چھوڑا
بھنور میں آئی تھی جب بھی کشتی مجھے فراہم کیا کنارا
----------------
شعور جس نے دیا ہے مجھ کو میں جانتا ہوں وہی خدا ہے
مجھے بنایا اُسی نے انساں مرے لئے ہے وہ جاں سے پیارا
----------
جہاں بنایا خدا نے میرے کسی نے رب کو نہیں بنایا
وہی اکیلا چلا رہا ہے جہان کا یہ نظام سارا
----------------
کرو محبّت تم اس جہاں سے خدا کو لیکن نہ بھول جانا
ملے جو دنیا خدا بھلا کر یہی ہے سب سے بڑا خسارہ
------------
جہان سارا اگر جو چاہے وہ دے نہ پائے گا کچھ بھی تجھ کو
یہ بات دل میں رہے تمہارے بغیر رب کے نہیں گزارا
------------یا ---
اگر یہ دینے کے آرزومند ہوں سب بھی مل کر نہ دے سکیں گے
یہ بات دل میں رہے ہمیشہ بغیر رب کے نہیں گزارا
--------------
کبھی نہ غیروں کے در پہ جانا اسی کو عادت بناؤ ارشد
سدا ہی جھکنا خدا کے در پر یہی وطیرہ رہے تمہارا
------------------
 

عظیم

محفلین
مرے لئے تو یہی ہے کافی خدا کا مجھ کو ملا سہارا
جہاں بھی بدلے میں مل رہا ہو خدا کو چھوڑوں نہیں گوارا
--------------پہلے مصرع میں 'تو' طویل کھنچ رہا ہے یہ میرے دیکھنے سے رہ گیا تھا۔ اس کی جگہ 'بس' استعمال کر سکتے ہیں
'جہاں' سمجھ میں تو آتا ہے کہ 'جہان' مراد ہے لیکن اس لفظ کے ایک اور معنی بھی ہے مثلاً 'جہاں کہیں'
اس لیے بعض جگہوں پر میرا خیال ہے کہ مکمل 'جہان' ہونا چاہیے بجائے 'جہاں' کے جہاں جہاں مغالطہ پیدا ہونے کا خطرہ ہو!

مصیبتیں بھی ہزار آئیں خدا نے میرا نہ ساتھ چھوڑا
بھنور میں آئی تھی جب بھی کشتی مجھے فراہم کیا کنارا
----------------
شعور جس نے دیا ہے مجھ کو میں جانتا ہوں وہی خدا ہے
مجھے بنایا اُسی نے انساں مرے لئے ہے وہ جاں سے پیارا
---------کچھ بات نہیں بنی

جہاں بنایا خدا نے میرے کسی نے رب کو نہیں بنایا
وہی اکیلا چلا رہا ہے جہان کا یہ نظام سارا
----------------لفظوں کے انتخاب میں تھوڑا وقت صرف کیا کیجیے۔ مثلاً خیال کو شعر میں ڈھالنے کے لیے مختلف الفاظ استعمال کیا کیجیے
مثال کے طور پر
یہ سب بنایا ہے رب نے میرے نہیں بنایا اسے کسی نے
اس مصرع میں 'جہاں' کی جگہ دوسرے الفاظ ہیں مگر مفہوم وہی ادا ہو رہا ہے
اس شعر کے پہلے مصرعے کا دوسرا ٹکڑا باقی تینوں سے الگ لگ رہا ہے

کرو محبّت تم اس جہاں سے خدا کو لیکن نہ بھول جانا
ملے جو دنیا خدا بھلا کر یہی ہے سب سے بڑا خسارہ
------------'ملے' کی جگہ 'پاؤ' یا 'حاصل کرو' کماؤ وغیرہ جیسی معنویت درکار ہے

جہان سارا اگر جو چاہے وہ دے نہ پائے گا کچھ بھی تجھ کو
یہ بات دل میں رہے تمہارے بغیر رب کے نہیں گزارا
------------یا ---
اگر یہ دینے کے آرزومند ہوں سب بھی مل کر نہ دے سکیں گے
یہ بات دل میں رہے ہمیشہ بغیر رب کے نہیں گزارا
--------------پہلا شعر بہتر ہے
دوسرے میں پہلا مصرع 'آرزومند' کی وجہ سے بحر سے خارج ہو گیا ہے
اس کے علاوہ پہلے والے شعر میں وہی خامی اب بھی ہے. 'اگر' بھی ہے اور 'جو' بھی

کبھی نہ غیروں کے در پہ جانا اسی کو عادت بناؤ ارشد
سدا ہی جھکنا خدا کے در پر یہی وطیرہ رہے تمہارا
------------------
 

الف عین

لائبریرین
ملے جو دنیا خدا بھلا کر یہی ہے سب سے بڑا خسارہ
...' ملے' تو قابل قبول ہے

جہان سارا اگر جو چاہے وہ دے نہ پائے گا کچھ بھی تجھ کو
یہ بات دل میں رہے تمہارے بغیر رب کے نہیں گزارا
اس میں شتر گربہ بھی ہے
جہان اور جہاں کا بار بار استعمال واقعی ناگوار لگ رہا ہے
 
جہان سارا اگر جو چاہے وہ دے نہ پائے گا کچھ کسی کو
یہ بات تیرے ہے سوچنے کی بغیر رب کے نہیں گزارا
--------- یا --------
یہ لوگ چاہیں کسی کو دینا تو مل کے سب بھی نہ دے سکیں گے
یہ بات تیرے ہے سوچنے کی ، بغیر رب کے نہیں گزارا
--------------
 

الف عین

لائبریرین
جہان سارا اگر جو چاہے وہ دے نہ پائے گا کچھ کسی کو
یہ بات تیرے ہے سوچنے کی بغیر رب کے نہیں گزارا
--------- یا --------
یہ لوگ چاہیں کسی کو دینا تو مل کے سب بھی نہ دے سکیں گے
یہ بات تیرے ہے سوچنے کی ، بغیر رب کے نہیں گزارا
--------------
یہ بات ہے تیرے سوچنے کی .....
رواں نہیں؟
 
الف عین
--------------
تصحیح کے بعد دوبارا--
------------
مرے لئے بس یہی ہے کافی خدا کا مجھ کو ملا سہارا
اگر یہ دنیا ملے تو تب بھی ، خدا کو چھوڑوں نہیں گوارا
-----------------
مصیبتیں بھی ہزار آئیں خدا نے میرا نہ ساتھ چھوڑا
بھنور میں آئی تھی جب بھی کشتی مجھے فراہم کیا کنارا
-------------------
شعور جس نے دیا ہے مجھ کو میں جانتا ہوں وہی خدا ہے
یہی تو میرا چلا رہا ہے یہ زندگی کا نظام سارا
------------------
فنا مقدّر ہے اس جہاں کا ، خدا ہمیشہ سے تھا رہے گا
سبھی یہ خاکی نہیں رہیں گے ،رہے گا سورج نہ چاند تارا
--------------یا-----
فنا کے پُتلے نہیں رہیں گے ، رہے گا سورج نہ چاند تارا
------------------
کرو محبّت تم اس جہاں سے خدا کو لیکن نہ بھول جانا
خدا کو چھوڑو گے اس کی خاطر یہی ہے سب سے بڑا خسارہ
---------------
یہ لوگ سارے بھی مل کے چاہیں تو دے نہ پائیں گے کچھ بھی تجھ کو
یہ بات دل میں رہے تمہارے بغیر رب کے نہیں گزارا
------------------یا --
خدا نہ چاہے تو دے سکیں گے ، نہ کچھ بھی تم کو یہ مل کے سارے
-----------------
کبھی نہ غیروں کے در پہ جانا اسی کو عادت بناؤ ارشد
سدا ہی جھکنا خدا کے در پر یہی وطیرہ رہے تمہارا
 

الف عین

لائبریرین
مرے لئے بس یہی ہے کافی خدا کا مجھ کو ملا سہارا
اگر یہ دنیا ملے تو تب بھی ، خدا کو چھوڑوں نہیں گوارا
----------------- 'تو تب' اچھا نہیں لگتا
جو مل بھی جائے مجھے یہ دنیا، خدا کو چھوڑوں، نہیں گوارا( کوما ضروری ہے)
پہلے مصرع میں ملا نہیں شاید عظیم اور میں اسے 'ملے' سمجھ کر غور نہیں کر سکے تھے

مصیبتیں بھی ہزار آئیں خدا نے میرا نہ ساتھ چھوڑا
بھنور میں آئی تھی جب بھی کشتی مجھے فراہم کیا کنارا
-------------------ٹھیک ہے

شعور جس نے دیا ہے مجھ کو میں جانتا ہوں وہی خدا ہے
یہی تو میرا چلا رہا ہے یہ زندگی کا نظام سارا
------------------ دو لخت ہے

فنا مقدّر ہے اس جہاں کا ، خدا ہمیشہ سے تھا رہے گا
سبھی یہ خاکی نہیں رہیں گے ،رہے گا سورج نہ چاند تارا
--------------یا-----
فنا کے پُتلے نہیں رہیں گے ، رہے گا سورج نہ چاند تارا
------------------ ایک ہی تارا؟ اس شعر کو نکال دو

کرو محبّت تم اس جہاں سے خدا کو لیکن نہ بھول جانا
خدا کو چھوڑو گے اس کی خاطر یہی ہے سب سے بڑا خسارہ
--------------- پہلے مصرع میں محبت کرنے کا حکم دے رہے ہیں؟ یوں کہہ سکتے ہیں
بھلے ہی الفت کرو جہاں سے....

یہ لوگ سارے بھی مل کے چاہیں تو دے نہ پائیں گے کچھ بھی تجھ کو
یہ بات دل میں رہے تمہارے بغیر رب کے نہیں گزارا
------------------یا --
خدا نہ چاہے تو دے سکیں گے ، نہ کچھ بھی تم کو یہ مل کے سارے
----------------- پہلی صورت رواں ہے، بس شتر گربہ دور کر دیں
کچھ بھی تم کو....
یا
پہلا مصرع وہی رکھیں اور دوسرا بدل دیں جو میرا پچھلا مشورہ تھا
یہ بات ہے تیرے سوچنے کی...

کبھی نہ غیروں کے در پہ جانا اسی کو عادت بناؤ ارشد
سدا ہی جھکنا خدا کے در پر یہی وطیرہ رہے تمہارا
... در پر رپیٹ ہو رہا ہے، دوسرے مصرعے میں 'خدا کے آگے' کر دیں
 
الف عین
------
ایک بار پھر
--------------
مرے لئے بس یہی ہے کافی خدا کا مجھ کو ملا سہارا
جو مل بھی جائے مجھے یہ دنیا، خدا کو چھوڑوں، نہیں گوارا
-------------
مصیبتیں بھی ہزار آئیں خدا نے میرا نہ ساتھ چھوڑا
بھنور میں آئی تھی جب بھی کشتی مجھے فراہم کیا کنارا
--------------
شعور سے ہی تو سب جہاں میں یہ ،علم و حکمت کی روشنی ہے
خدا کی نعمت بڑی ہے سب سے ، اسی سے چلتا ہے کام سارا
-------------
بھلے ہی الفت کرو جہاں سے ، خدا کو لیکن نہ بھول جانا
خدا کو چھوڑو گے اس کی خاطر یہی ہے سب سے بڑا خسارہ
-----------------
یہ لوگ سارے بھی مل کے چاہیں تو دے نہ پائیں گے کچھ بھی تجھ کو
یہ بات ہے تیرے سوچنے کی ، بغیر رب کے نہیں گزارا
------------------
کبھی نہ غیروں کے در پہ جانا اسی کو عادت بناؤ ارشد
سدا ہی جھکنا خدا کے آگے ، یہی وطیرہ رہے تمہارا
----------------
 

الف عین

لائبریرین
مرے لئے بس یہی ہے کافی خدا کا مجھ کو ملا سہارا
جو مل بھی جائے مجھے یہ دنیا، خدا کو چھوڑوں، نہیں گوارا
------------- ٹھیک

مصیبتیں بھی ہزار آئیں خدا نے میرا نہ ساتھ چھوڑا
بھنور میں آئی تھی جب بھی کشتی مجھے فراہم کیا کنارا
-------------- درست

شعور سے ہی تو سب جہاں میں یہ ،علم و حکمت کی روشنی ہے
خدا کی نعمت بڑی ہے سب سے ، اسی سے چلتا ہے کام سارا
------------- دوسرے مصرعے میں یہ اشارہ نہیں ہے کہ شعور کو ہی نعمت کہا جا رہا ہے! پہلا مصرع بھی یوں رواں ہو گا
شعور سے ہی تو ساری دنیا میں علم و......
عظیم ہے یہ خدا کی نعمت....
کر دیں

بھلے ہی الفت کرو جہاں سے ، خدا کو لیکن نہ بھول جانا
خدا کو چھوڑو گے اس کی خاطر یہی ہے سب سے بڑا خسارہ
-----------------درست

یہ لوگ سارے بھی مل کے چاہیں تو دے نہ پائیں گے کچھ بھی تجھ کو
یہ بات ہے تیرے سوچنے کی ، بغیر رب کے نہیں گزارا
------------------
کبھی نہ غیروں کے در پہ جانا اسی کو عادت بناؤ ارشد
سدا ہی جھکنا خدا کے آگے ، یہی وطیرہ رہے تمہارا
---------------- دونوں درست ہو گئے ہیں
 
Top