سعید احمد سجاد
محفلین
الف عین
یاسر شاہ
عظیم
فلسفی
تمام احباب سے تنقید اور اصلاح کی گذارش ہے
تیرے آنگن میں مقید ہے خیالات کا رنگ۔
دیکھ اک بار تڑپتے ہوئے جذبات کا رنگ۔
بس ترے حکم کے تالے بھی زباں پر ہیں مگر۔
میرے چہرے سے عیاں ہے مرے حالات کا رنگ۔
کپکپاتے ہوئے ہونٹوں پہ کوئی بات نہیں۔
اُن کی آنکھوں میں جو دیکھا ہے شکایات کا رنگ۔
کاسئہِ دید لئے دُور سے آیا ہوں میں۔
رنگ دے کاش مجھے چشمِ عنایات کا رنگ۔
کون ساقی ہے یہاں مجھ کو بتاؤ تو سہی۔
آج دلکش ہے بہت اہلِ خرابات کا رنگ۔
دیکھتا ہوں میں جدھر تم ہی نظر آتے ہو۔
میرے اعصاب پہ چھایا ہے تری ذات کا رنگ۔
یاسر شاہ
عظیم
فلسفی
تمام احباب سے تنقید اور اصلاح کی گذارش ہے
تیرے آنگن میں مقید ہے خیالات کا رنگ۔
دیکھ اک بار تڑپتے ہوئے جذبات کا رنگ۔
بس ترے حکم کے تالے بھی زباں پر ہیں مگر۔
میرے چہرے سے عیاں ہے مرے حالات کا رنگ۔
کپکپاتے ہوئے ہونٹوں پہ کوئی بات نہیں۔
اُن کی آنکھوں میں جو دیکھا ہے شکایات کا رنگ۔
کاسئہِ دید لئے دُور سے آیا ہوں میں۔
رنگ دے کاش مجھے چشمِ عنایات کا رنگ۔
کون ساقی ہے یہاں مجھ کو بتاؤ تو سہی۔
آج دلکش ہے بہت اہلِ خرابات کا رنگ۔
دیکھتا ہوں میں جدھر تم ہی نظر آتے ہو۔
میرے اعصاب پہ چھایا ہے تری ذات کا رنگ۔