غزل برائے اصلاح

الف عین
عظیم
تابش صدیقی،یاسر شاہ،فلسفی،خلیل الرحمن، دیگر
------------------
افاعیل--مفعول فاعلاتُ مفاعیل فاعلن
------------
الفت تری کو بھول کے پایا نہیں سکوں
دل میں خلش ہے آج بھی کیسے تجھے کہوں
----------------
سویا نہیں ہوں رات کو میں جاگتا رہا
بڑھتا ہی جا رہا ہے مرے دل کا یہ جنوں
---------------
بھولا نہیں ہوں آج بھی باتیں تری کبھی
تم نے کہا تھا مجھ سے نہ پائے گا یہ سکوں
-------------
دل کا سکون چھین کے تم تو چلے گئے
دل پر مرے ہے آج بھی وہ پیار کا فسوں
---------------
دل میں ترے خیال مرا جب بھی آ گیا
آنا مری پکار پہ دینے مجھے سکوں
---------------
ارشد یہ کہہ رہا ہے تجھے چھوڑ کر نہ جا
جو زندگی بچی ہے مری جی کے دیکھ لوں
------------
 

عظیم

محفلین
الفت تری کو بھول کے پایا نہیں سکوں
دل میں خلش ہے آج بھی کیسے تجھے کہوں
----------------'الفت تری' اچھا نہیں لگ رہا
الفت کو تیری بھول کر۔ ۔ کیا جا سکتا ہے
'خلش' بھی یہاں کچھ فٹ نہیں لگ رہا

سویا نہیں ہوں رات کو میں جاگتا رہا
بڑھتا ہی جا رہا ہے مرے دل کا یہ جنوں
---------------'میں جاگتا رہا' کی ضرورت نہیں رہتی۔ کچھ اور لے آئیں مثلاً کوشش تو کی بہت
'یہ جنوں' کی جگہ 'اب جنوں' بہتر ہو گا

بھولا نہیں ہوں آج بھی باتیں تری کبھی
تم نے کہا تھا مجھ سے نہ پائے گا یہ سکوں
-------------'کبھی' ایسا لگ رہا ہے کہ صرف وزن کو پورا رکھنے کے لیے لایا گیا ہے
دوسرے مصرع میں 'نہ پائے گا تو سکوں' بہتر معلوم ہو رہا ہے اور اس ٹکڑے کو واوین میں لکھنا ہو گا

دل کا سکون چھین کے تم تو چلے گئے
دل پر مرے ہے آج بھی وہ پیار کا فسوں
---------------'کے' کی جگہ 'کر' استعمال کریں۔ یہیں نہیں جہاں کہیں بھی 'کے' انہیں معنوں میں آئے اور پورا تقطیع ہو رہا ہو وہاں 'کر' ہی استعمال کرنا چاہیے
باقی شعر مجھے درست لگ رہا ہے

دل میں ترے خیال مرا جب بھی آ گیا
آنا مری پکار پہ دینے مجھے سکوں
---------------'دل میں ترے' رواں نہیں لگ رہا۔
دل میں خیال تیرے۔ ۔ بہتر ہو گا

ارشد یہ کہہ رہا ہے تجھے چھوڑ کر نہ جا
جو زندگی بچی ہے مری جی کے دیکھ لوں
------------میرا خیال ہے کہ یہاں بھی 'چھوڑ کر نہ جا' کو واوین میں ہونا چاہیے
 
عظیم

تیری وفا کو بھول کے پایا نہیں سکوں
دل میں کسک ہے آج بھی کیا تجھ سے میں کہوں
-------------(عظیم بھائی پہلے مصرعے میں کر وزن میں نہیں آ رہا)
کوشش تو کی مگر نہ مجھے نیند آ سکی
بڑھتا ہی جا رہا ہے مرے دل کا اب جنوں
-------------
جو کچھ کہا تھا تم نے مجھے یاد ہے سبھی
تجھ کو ملے گا اب نہ کبھی رات کا سکوں
----------------
دل کا سکون چھین کے تم تو چلے گئے
دل پر مرے ہے آج بھی وہ پیار کا فسوں
--------------یا
تم تو چلے گئے ہو مرا چھین کر سکوں
----------
دل میں ترے خیال مرا جب بھی آ گیا
آنا مری پکار پہ دینے مجھے سکوں
-------یا---
میرا خیال جب بھی ترے دل میں آ گیا
------------
عظیم بھائی آپ کی تجویز سر آنکھوں پر لیکن وزن نہیں بن رہا اس لئے متباد مصرع لکھا ہے
------------------
ارشد یہ کہہ رہا ہے تجھے " چھوڑ کر نہ جا "
جو زندگی بچی ہے مری جی کے دیکھ لوں
---------------
 

عظیم

محفلین
تیری وفا کو بھول کے پایا نہیں سکوں
دل میں کسک ہے آج بھی کیا تجھ سے میں کہوں
-------------(عظیم بھائی پہلے مصرعے میں کر وزن میں نہیں آ رہا)
۔۔۔معذرت اس طرف میرا دھیان نہیں گیا تھا کہ 'کر' کے ساتھ وزن میں نہیں رہے گا
۔۔۔الفت کو تیری بھول کے۔ ۔ بہتر رہے گا
خلش سے بھی یہ بات ظاہر نہیں ہوتی تھی کہ کس طرح کی خلش یہاں بھی یہی معاملہ لگ رہا ہے کہ کس طرح کی کسک
کچھ وضاحت ہونی چاہیے مثلاً
دل میں خلش ہی پیار کی کیسے تجھے کہوں

کوشش تو کی مگر نہ مجھے نیند آ سکی
بڑھتا ہی جا رہا ہے مرے دل کا اب جنوں
-------------سوتا نہیں ہوں رات کو اکثر میں آج کل

جو کچھ کہا تھا تم نے مجھے یاد ہے سبھی
تجھ کو ملے گا اب نہ کبھی رات کا سکوں
----------------دوسرے مصرع میں یہ بات واضح نہیں ہوتی کہ یہ بات آپ سے کسی نے کہی تھی
شاید 'یعنی کہ مل نہ پائے گا تجھ کو کبھی سکوں
بہتر ہو
پہلے مصرع میں 'یاد ہے سبھی' کی جگہ 'یاد ہے وہ سب' بھی اچھا رہے گا

دل کا سکون چھین کے تم تو چلے گئے
دل پر مرے ہے آج بھی وہ پیار کا فسوں
--------------یا
تم تو چلے گئے ہو مرا چھین کر سکوں
----------یہ شعر تو درست تھا بس 'کر' کی غلط فہمی جو مجھے ہو گئی تھی۔
دوسرا مصرع
دل پر ہے میرے آج بھی وہ پیار کا فسوں
رواں رہے گا
کسی طرح پہلے مصرع میں بھی 'مگر' لے آئیں تو ربط قائم ہو جائے گا

دل میں ترے خیال مرا جب بھی آ گیا
آنا مری پکار پہ دینے مجھے سکوں
-------یا---
میرا خیال جب بھی ترے دل میں آ گیا
------------
عظیم بھائی آپ کی تجویز سر آنکھوں پر لیکن وزن نہیں بن رہا اس لئے متباد مصرع لکھا ہے
------------------معذرت کچھ جلدی سے کام لے گیا تھا شاید۔
اس میں ایک خامی یہ ہے کہ ایک تو کہا جا رہا ہے کہ جب بھی میرا خیال آئے اور دوسرا یہ کہا جا رہا ہے کہ میری پکار پر آنا
خیال آنے پر آئے تو پکار کی ضرورت نہیں رہتی

ارشد یہ کہہ رہا ہے تجھے " چھوڑ کر نہ جا "
جو زندگی بچی ہے مری جی کے دیکھ لوں
---------------باقی ہے زندگی جو مری جی کے دیکھ لوں
پہلا مصرع بھی کسی اور طرح کہنے کی کوشش کر لیں
 
Top