شہنواز نور
محفلین
آداب محفلین ایک غزل پیش ہے اساتذہ سے اصلاح کی گزارش ہے
دل جسے بھی ملا ہے پتھر کا
خواب دیکھے گا سنگ مرمر کا
دیکھ دنیا کہیں سجا مت دے
تاج سر پر مرے ترے سر کا
آنکھ سورج سے ہم ملائیں گے
در کھلے گا کبھی جو خاور کا
گھر کہاں ہے کہاں ٹھکانہ ہے
مت پتہ پوچئے قلندر کا
زندگی بھی کوئی کہانی ہے
میرا کردار بھی ہے جوکر کا
میں نے پڑھ کر سنا دیا اس کو
وہ جو لایا تھا چہرا پیپر کا
غم سے ٹوٹا نڈھال بیٹھا ہے
ایک انسان میرے اندر کا
نور رکھتا ہے جاں ہتھیلی پر
جب سے ماحول بن گیا ڈر کا
دل جسے بھی ملا ہے پتھر کا
خواب دیکھے گا سنگ مرمر کا
دیکھ دنیا کہیں سجا مت دے
تاج سر پر مرے ترے سر کا
آنکھ سورج سے ہم ملائیں گے
در کھلے گا کبھی جو خاور کا
گھر کہاں ہے کہاں ٹھکانہ ہے
مت پتہ پوچئے قلندر کا
زندگی بھی کوئی کہانی ہے
میرا کردار بھی ہے جوکر کا
میں نے پڑھ کر سنا دیا اس کو
وہ جو لایا تھا چہرا پیپر کا
غم سے ٹوٹا نڈھال بیٹھا ہے
ایک انسان میرے اندر کا
نور رکھتا ہے جاں ہتھیلی پر
جب سے ماحول بن گیا ڈر کا