غزل برائے اصلاح

الف عین
@عظیم،فلسفی،یاسر شاہ،خلیل الر حمن
-----------------
افاعیل مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
--------------
میں نے اپنے خیالوں میں نئی بستی بسائی ہے
بسایا ہے اُسے دل میں ، زمانے سے چھپائی ہے
-------------
خیالوں کے گھرانے ہیں یہاں رہتے ہیں سب مل کر
یہاں دشمن نہیں کوئی نہ آپس میں لڑائی ہے
----------------
بہت الفت سے رہتے ہیں نہیں دشمنی ان میں
محبّت کی روش ان کو محبّت سے سکھائی ہے
---------------
انوکھی ہے نرالی ہے خیالوں کی مری دنیا
حقیقی تو نہیں ہے یہ خیالوں نے سجائی ہے
--------------
لڑائی ہو بھی جاتی ہے بُرے جذبوں کی اچھوں سے
مگر پِستا ہے دل اس میں خیالوں کی لڑائی ہے
----------------
خیالوں میں رہے تیرے خدا کی یاد بھی ارشد
حقیقت کی عبادت بھی مگر رب نے بنائی ہے
-------------------
 

الف عین

لائبریرین
میں نے اپنے خیالوں میں نئی بستی بسائی ہے
بسایا ہے اُسے دل میں ، زمانے سے چھپائی ہے
------------- ‍ میں نے' محض' مبے' تقطیع ہو رہا ہے
خیالوں یا دل میں، کہاں بسائی ہے؟

خیالوں کے گھرانے ہیں یہاں رہتے ہیں سب مل کر
یہاں دشمن نہیں کوئی نہ آپس میں لڑائی ہے
---------------- یہ نظم نما یعنی مسلسل غزل لگتی ہے لیکن پھر بھی خیالوں کا پہاڑا اچھا نہیں لگتا شعر درست ہے

بہت الفت سے رہتے ہیں نہیں دشمنی ان میں
محبّت کی روش ان کو محبّت سے سکھائی ہے
--------------- وہی بات جو پچھلے شعر میں ہے، کس نے محبت کی روش سکھائی؟

انوکھی ہے نرالی ہے خیالوں کی مری دنیا
حقیقی تو نہیں ہے یہ خیالوں نے سجائی ہے
-------------- دو الگ الگ باتیں، یہ شعر دوسرے نمبر ہر ہونا تھا

لڑائی ہو بھی جاتی ہے بُرے جذبوں کی اچھوں سے
مگر پِستا ہے دل اس میں خیالوں کی لڑائی ہے
---------------- زبردستی کا شعر لگتا ہے

خیالوں میں رہے تیرے خدا کی یاد بھی ارشد
حقیقت کی عبادت بھی مگر رب نے بنائی ہے
----------------- یہ بھی دو لخت لگتا ہے
 
Top