غزل برائے اصلاح

الف عین
@عظیم، فلسفی،یاسر شاہ
---------------
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
-----------------
جو کہہ دیتے ہیں اُس کو ہم کبھی بدلا نہیں کرتے
تقدّس ہے جو لفظوں کا اُسے گدلا نہیں کرتے
------------
محبّت سے اگر کوئی بدل جائے تو اچھا ہے
مگر دل جن کے پتھر ہوں کبھی پگھلا نہیں کرتے
--------------------
ہو موٹا جسم جن کا بھی کرپشن کی کمائی سے
اُنہیں الفاظ کے طعنے کبھی دُبلا نہیں کرتے
---------------
سمجھ کر بات کرتے ہیں ہے عادت عقلمندوں کی
یہی وہ کام ایسا ہے جسے سفلا نہیں کرتے
--------
کہو جو کچھ بھی کہنا ہے بڑے دھیمے سے لہجے میں
اگر سچی ہے تیری بات تو اچھلا نہیں کرتے
-------------
قدر کرتے ہیں پھولوں کی انہیں دیکھو محبّت سے
سجاتے ہیں انہیں گھر میں کبھی مسلا نہیں کرتے
-------------
ضروری ہے حفاظت بھی کرو کردار کی اپنے
ترے اُجلے یہ کپڑے تیرا من اجلا نہیں کرتے
--------------
نہیں ڈرتا میں دنیا سے مجھے رب کا سہارا ہے
سبھی انساں ہیں مجھ جیسے ہی جو نِگلا نہیں کرتے
--------------
کسی کی عادتیں بدلا نہیں کرتیں کبھی ارشد
بدلنے کے لئے اس کا کبھی ترلا نہیں کرتے
 

الف عین

لائبریرین
قوافی غلط ہو گئے ہیں اس کے۔ مطلع کے قوافی درست ہیں، گدلا اور بدلا، مشترک حروف 'دلا' اور اس سے پہلے متحرک حرف زبر کی حرکت کے ساتھ۔ لیکن باقی قوافی میں صرف لا مشترک ہے۔ جس صورت میں صرف مِلا، گِلا اور تُلا، رُلا اور جَلا، ڈھَلا قوافی ممکن ہیں، تینوں الگ الگ سیٹس کہ ان کی حرکات مختلف ہیں۔
تَرلا لفظ سے میں نا واقف ہوں
 
الف عین
استادِ محترم اگر مطلع بدل دوں تو کیا باقی قوافی درست ہو جائیں گے۔ جیسے
----------
جو کہہ دیتے ہیں وہ اُس کو بدلا نہیں کرتے
جو سچائی کے داعی ہیں کبھی گھپلا نہیں کرتے
-----------یا--
نکل جائے زباں سے جو اسے بدلا نہیں کرتے
جو سچ کہنے کے عادی ہیں کبھی گھپلا نہیں کرتے
---------
 

عظیم

محفلین
یہ مصرعہ شاید یوں رواں رہے گا؟

سمجھ کر بات کرنا بھی عقلمندوں کی خوبی ہے
کرشن نگر میں آج کل ٹریفک زیادہ نہیں ہوتی ہو گی کہ بازار ٹھنڈا ہے
اور نہرو پارک میں بھی بیٹھنے کی جگہ مل جاتی ہو گی تو پھر 'عقلمندوں' کا تلفظ کیسے بگڑ گیا؟
 

فلسفی

محفلین
کرشن نگر میں آج کل ٹریفک زیادہ نہیں ہوتی ہو گی کہ بازار ٹھنڈا ہے
اور نہرو پارک میں بھی بیٹھنے کی جگہ مل جاتی ہو گی تو پھر 'عقلمندوں' کا تلفظ کیسے بگڑ گیا؟
:doh:
ارے اس پر تو غور ہی نہیں کیا۔ صبح دفتر آتے ہوئے جلدی جلدی ارشد بھائی کی غزل پر نظر پڑی اور گاڑی میں بیٹھتے بیٹھتے مراسلہ لکھ دیا۔ ویسے شاید کرشن نگر میں ہوتا تو غلطی سے بچ جاتا۔ دو دن پہلے ریاض میں آنے والے مٹی کے طوفان نے مت مار دی :laughing:
 
آخری تدوین:
میرے محترم دوستو آپ دونوں ایک مصرعے پر بات کر رہے ہیں باقی غزل پر نہیں۔اور خاص طور پر استاد جی سے ایک سوال پوچھا تھا تھا کہ مطلع تبدیل کر کے کیا مسئلہ حل ہو سکتا ہے
 
خلیل بھائی ایک مطلع تو غزل میں ہے اور دو متبادل لکھے ہیں ۔ پوری غزل کو ایک نظر دیکھ کر ارشاد فرمایئے کہ کونسا صحیح ہے
 

الف عین

لائبریرین
قوافی میں نے سمجھانے کی کوشش کی تھی لیکن شاید کامیابی نہیں ملی۔ 'لا' سے پہلے متحرک حرف ضروری ہے ورنہ قافیہ نہیں بن سکتا۔ بدلا، گھپلا میں دال اور پے پر جزم ہے
 
Top