غزل برائے اصلاح

شہنواز نور

محفلین
آداب ۔۔۔ محفلین ایک غزل پیش ہے اساتذہ سے اصلاح کی گزارش ہے ۔۔۔۔
بھلے برے کا تجھی کو حساب کیوں دیں ہم؟
ترا سوال غلط ہے ۔ جواب کیوں دیں ہم؟
کوئی حسین جو دل کا ملا تو دے دیں گے
ہر اِک حسین کو دل کا گلاب کیوں دیں ہم ؟
وہ جس کے پڑھنے سے نفرت وجود پاتی ہو
پھر اپنے بچّوں کو ایسی کتاب کیوں دیں ہم؟
ہماری بات پہ ناراض ہو کے چل دو گی
تمہاری چال کو موجِ چناب کیوں دیں ہم؟
ہمارے دل میں حسد ڈال دی ہے شیطاں نے
کسی کو ہونے کبھی کامیاب کیوں دیں ہم؟
ہمارا ساتھ اسے بھی بگاڑ ڈالے گا
وہ شخص پیتا ہے زمزم ۔ شراب کیوں دیں ہم؟
نہ دے سکے جو وفا نور ہم زمانے کو
کسی کے دل کو بھلا اضطراب کیوں دیں ہم؟
 

الف عین

لائبریرین
بھلے برے کا تجھی کو حساب کیوں دیں ہم؟
ترا سوال غلط ہے ۔ جواب کیوں دیں ہم؟
... درست

کوئی حسین جو دل کا ملا تو دے دیں گے
ہر اِک حسین کو دل کا گلاب کیوں دیں ہم ؟
... حسین دونوں مصرعوں میں دہرایا گیا ہے، ایک جگہ لفظ بدل دیا جائے

وہ جس کے پڑھنے سے نفرت وجود پاتی ہو
پھر اپنے بچّوں کو ایسی کتاب کیوں دیں ہم؟
... درست

ہماری بات پہ ناراض ہو کے چل دو گی
تمہاری چال کو موجِ چناب کیوں دیں ہم؟
... دوسرے مصرعے میں بات مکمل تب ہو گی جب موج چناب کی مثال کہا جائے

ہمارے دل میں حسد ڈال دی ہے شیطاں نے
کسی کو ہونے کبھی کامیاب کیوں دیں ہم؟
.... حسد مذکر ہے۔

ہمارا ساتھ اسے بھی بگاڑ ڈالے گا
وہ شخص پیتا ہے زمزم ۔ شراب کیوں دیں ہم؟
... ٹھیک

نہ دے سکے جو وفا نور ہم زمانے کو
کسی کے دل کو بھلا اضطراب کیوں دیں ہم؟
... . نہ دے سکیں.. درست ہو گا
 

یاسر شاہ

محفلین
شاہنواز صاحب السلام علیکم
ایک بات عرض کروں گا کہ آپ نے تھوڑے سے الفاظ بدل کر تقریباً منیر نیازی کا شعر ہی پیش کر دیا ہے -اس طرح کی روایت سے اجتناب بہتر ہے :

بھلے برے کا تجھی کو حساب کیوں دیں ہم؟
ترا سوال غلط ہے ۔ جواب کیوں دیں ہم؟

منیر نیازی کا شعر ہے :

کسی کو اپنے عمل کا حساب کیا دیتے
سوال سارے غلط تھے جواب کیا دیتے

اس لنک پہ پوری غزل موجود ہے:
کسی کو اپنے عمل کا حساب کیا دیتے - غزل
 

شہنواز نور

محفلین
یاسر شاہ ۔۔ بھائی یقیناً اس غزل کا خیال یہیں سے پیدا ہوا ہے ۔۔۔۔ مجھ سے غلطی یہ ہو گئی کہ مطلع ہو بہ ہو ہم قافیہ ہو گیا آپ کی بات درست ہے ہمیں ان باتوں کا خیال رکھنا چاہئے
 
Top