غزل برائے اصلاح

الف عین
عظیم ،فلسفی،خلیل الر حمن،یاسر شاہ
------------
افاعیل --- مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن
-----------
پتّھر کسی نے پوجا پتّھر کسی نے مارا
کھایا تھا جس نے پتھر وہ زندگی کو ہارا
-------------
ہاتھوں میں ہر کسی نے پتھر اٹھا لئے ہیں
میں پوچھتا ہوں ان سے میں نے ہے کیا بگارا
---------------
جانا پڑے گا سب کو دنیا تو عارضی ہے
دنیا میں کچھ تو کر لو جو ساتھ دے تمہارا
--------------
دنیا کما لی تم نے اب آخرت بنا لو
جس کے بغیر تیرا ہو گا نہیں گزارا
------------------
آیا ہے وہ ہمیشہ دینے کو ساتھ میرا
مشکل پڑی تھی جب بھی میں نے اسے پکارا
------------
غیروں کے در پہ جانا یہ شرک ہے خدا سے
ایسا کبھی نہ کرنا سب دوستو خدارا
---------------
یہ وقت قیمتی ہے ایسے نہ تم گزارو
تم جانتے ہو سب کچھ ، آنا نہیں دوبارا
--------------
ارشد کی ہے یہ عادت عزّت سبھی کی کرنا
دنیا میں اس لئے وہ لگتا ہے سب کو پیارا
---------------
محترم استاد جی --آپ کے احکامات کو مدِ نظر رکھنے کی کوشش کی ہے۔اگر کوئی غلطی رہ گئی ہو تو معاف کر دیجئے گا۔ سوائے پہلے دو شعروں میں تکرار ہے جو مجبوری تھی
 
الف عین
عظیم ،فلسفی،خلیل الر حمن،یاسر شاہ
------------
افاعیل --- مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن
-----------
پتّھر کسی نے پوجا پتّھر کسی نے مارا
کھایا تھا جس نے پتھر وہ زندگی کو ہارا
-------------
ہاتھوں میں ہر کسی نے پتھر اٹھا لئے ہیں
میں پوچھتا ہوں ان سے میں نے ہے کیا بگارا
---------------
جانا پڑے گا سب کو دنیا تو عارضی ہے
دنیا میں کچھ تو کر لو جو ساتھ دے تمہارا
--------------
دنیا کما لی تم نے اب آخرت بنا لو
جس کے بغیر تیرا ہو گا نہیں گزارا
------------------
آیا ہے وہ ہمیشہ دینے کو ساتھ میرا
مشکل پڑی تھی جب بھی میں نے اسے پکارا
------------
غیروں کے در پہ جانا یہ شرک ہے خدا سے
ایسا کبھی نہ کرنا سب دوستو خدارا
---------------
یہ وقت قیمتی ہے ایسے نہ تم گزارو
تم جانتے ہو سب کچھ ، آنا نہیں دوبارا
--------------
ارشد کی ہے یہ عادت عزّت سبھی کی کرنا
دنیا میں اس لئے وہ لگتا ہے سب کو پیارا
---------------
محترم استاد جی --آپ کے احکامات کو مدِ نظر رکھنے کی کوشش کی ہے۔اگر کوئی غلطی رہ گئی ہو تو معاف کر دیجئے گا۔ سوائے پہلے دو شعروں میں تکرار ہے جو مجبوری تھی


پتّھر کسی نے پوجا پتّھر کسی نے مارا
کھایا تھا جس نے پتھر وہ زندگی کو ہارا

دوسرے مصرع میں "زندگی کو" کے بجائے "زندگی سے" کردیں
-------------
ہاتھوں میں ہر کسی نے پتھر اٹھا لئے ہیں
میں پوچھتا ہوں ان سے میں نے ہے کیا بگارا

بگاڑا کو بگارا نہیں لکھ سکتے لہٰذا اس مصرع کو تبدیل کردیجیے
--------------
دنیا کما لی تم نے اب آخرت بنا لو
جس کے بغیر تیرا ہو گا نہیں گزارا

"دنیا کمائی تو نے، اب آخرت بنالے" کیسا رہے گا
------------------
آیا ہے وہ ہمیشہ دینے کو ساتھ میرا
مشکل پڑی تھی جب بھی میں نے اسے پکارا

"مشکل کی جس گھڑی میں، میں نے اسے پکارا"
------------
غیروں کے در پہ جانا یہ شرک ہے خدا سے
ایسا کبھی نہ کرنا سب دوستو خدارا

خدا سے شرک؟
---------------
یہ وقت قیمتی ہے ایسے نہ تم گزارو
تم جانتے ہو سب کچھ ، آنا نہیں دوبارا

"یہ وقت قیمتی ہے ایسے نہ تم گنواؤ"
"گزرا ہوا کوئی پٓل آتا نہیں دوبارا"
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
مطلع میں پتھر تین بار مارا گیا ہے، دو بار تو برداشت کیا جا سکتا ہے لیکن تیسرے کا جواب کم سے کم اینٹ سے تو دینا ہی پرے گا!!
 
میں تو ساری غزل پتھروں پر لکھنا چاہ رہا تھا مگر آپ کے پتھروں سے ڈر گیا۔تیسرے پتھر کو بدل دوں گا ۔آپ باقی غزل چیک کر لیں
 

عظیم

محفلین
میں تو ساری غزل پتھروں پر لکھنا چاہ رہا تھا مگر آپ کے پتھروں سے ڈر گیا۔تیسرے پتھر کو بدل دوں گا ۔آپ باقی غزل چیک کر لیں
باقی غزل خلیل بھائی نے دیکھ لی ہے۔ ان کے دئے گئے مشوروں کے بعد تبدیلی کر کے دوبارہ پوسٹ کریں تو جو کوئی کمی رہ جائے گی وہ دور کی جا سکے گی
 
الف عین
خلیل الرحمن
تبدیلیوں کے بعد دوبارا
-------------
پتّھر کسی نے پوجا پتّھر کسی نے مارا
کھایا تھا جس نے پتھر سے زندگی کو ہارا
-----------
(مطلع میں پتھر زیادہ ہو گئے تھے. اس لئے متبادل مطلع)
-------------
یہ زندگی تھی مشکل تیرا ملا سہارا
اچھی طرح سے میرا تو ہو گیا گزارا
------------
ہاتھوں میں ہر کسی نے پتھر اٹھا لئے ہیں
دشمن بنے ہیں سارے کوئی نہیں ہمارا (دشمن بنی ہے دنیا کوئی نہیں ہمارا )
--------------
"دنیا کما ئی تُو نے ، اب آخرت بنا لے"
جس کے بغیر تیرا ہو گا نہیں گزارا
------------------
آیا ہے وہ ہمیشہ دینے کو ساتھ میرا
مشکل کی جس گھڑیمیں ، میں نے اسے پکارا
------------
جو مانگنا ہے مانگو اللہ کا در کھلا ہے
غیروں سے مانگنا تو رب کو نہیں گوارا
-------------
"یہ وقت قیمتی ہے ایسے نہ تم گنواؤ"
"گزرا ہوا تو پل بھی آتا نہیں دوبارا"
------------
ارشد کی ہے یہ عادت عزّت سبھی کی کرنا
دنیا میں اس لئے وہ لگتا ہے سب کو پیارا
---------------
نوٹ--خلیل بھائی آپ نے لکھا تھا "گزرا ہوا کوئی پٓل آتا نہیں دوبارا" یہ وزن میں نہیں تھا اس لئے تھوڑا تبدیل کیا ہے
 

الف عین

لائبریرین
خلیل بھائی کا مصرعہ "گزرا ہوا کوئی پٓل آتا نہیں دوبارا" مکمل بحر میں تھا، اسے وزن سے خارج کس بنا پر کہہ رہے ہیں؟
 

الف عین

لائبریرین
یہ زندگی تھی مشکل تیرا ملا سہارا
اچھی طرح سے میرا تو ہو گیا گزارا
------------ روانی بہتر بنائی جا سکتی ہے جیسے دوسرا مصرع
شکرِ خدا کہ میرا یوں ہو گیا گزارا
پہلے مصرع کی ایک صورت
جیون کٹھن تھا لیکن تیرا ملا سہارا

ہاتھوں میں ہر کسی نے پتھر اٹھا لئے ہیں
دشمن بنے ہیں سارے کوئی نہیں ہمارا (دشمن بنی ہے دنیا کوئی نہیں ہمارا )
-------------- دوسرا متبادل بہتر ہے

"دنیا کما ئی تُو نے ، اب آخرت بنا لے"
جس کے بغیر تیرا ہو گا نہیں گزارا
------------------ درست

آیا ہے وہ ہمیشہ دینے کو ساتھ میرا
مشکل کی جس گھڑیمیں ، میں نے اسے پکارا
------------ پہلا مصرع شاید یوں بہتر ہو
آیا وہ ساتھ دینے میرا ہمیشہ، جب بھی

جو مانگنا ہے مانگو اللہ کا در کھلا ہے
غیروں سے مانگنا تو رب کو نہیں گوارا
------------- درست

"یہ وقت قیمتی ہے ایسے نہ تم گنواؤ"
"گزرا ہوا تو پل بھی آتا نہیں دوبارا"
------------ بھائی خلیل کے مصرع کے ساتھ بہتر ہے

ارشد کی ہے یہ عادت عزّت سبھی کی کرنا
دنیا میں اس لئے وہ لگتا ہے سب کو پیارا
... شاید یوں بہتر ہو
عزت سبھی کی کرنا عادت بنی ہے اس کی
دنیا میں یوں ہی ارشد لگتا ہے سب کو پیارا

پھر یہ دہرا دوں کہ ہر ممکنہ صورت پر غور کر کے دیکھیں، صرف پہلی بار وزن میں فٹ ہونے پر اسے فوری مصرع کے طور پر قبول نہ کریں
 
Top