غزل برائے اصلاح

شہنواز نور

محفلین
آداب ۔ محفلین ایک غزل پیش کرتا ہوں اساتذہ سے اصلاح کی گزارش ہے ۔۔۔۔۔
خوش ہو رہے ہیں لوگ کہ سورج نکلا گیا
یہ کون جانتا ہے کہ طوفان ٹل گیا ؟
سمجھا نہیں ہے کوئی سیاست کی چال کو
آیا جو سینہ تان کے گھٹنوں کے بل گیا
میرا کوئی عزیز نہ تھا بزمِ غیر تھی
پھر کون مجھ کو دیکھ کے محفل میں جل گیا؟
دنیا کے ساتھ ساتھ کہاں چل سکوں گا میں
اِک جھوٹ بولنا تھا مگر سچ نکل گیا
اے کاش مکر جاتا وہ اپنی زبان سے
افسوس یہ ہے آج وہ دل سے بدل گیا
امن و اماں کی بات سیاست کے منچ سے
میرا تو سنتے سنتے کلیجہ دہل گیا
میلوں کی بھٹّیوں میں جلاتے رہے بدن
حق مانگنے لگے تو ترا دم نکل گیا
اے نور اس نے چال ہی ایسی چلی یہاں
پیروں تلے جو خواب ہمارا کچل گیا
 

عظیم

محفلین
خوش ہو رہے ہیں لوگ کہ سورج نکلا گیا
یہ کون جانتا ہے کہ طوفان ٹل گیا ؟
۔۔۔۔تکنیکی طور پر کوئی خامی نہیں ہے۔ مگر طوفان کا ٹلنا بھی تو ایک خوشی کی بات ہے، اس کی وجہ سے مطلب سمجھ میں نہیں آتا

سمجھا نہیں ہے کوئی سیاست کی چال کو
آیا جو سینہ تان کے گھٹنوں کے بل گیا
۔۔۔۔سیاست کی چال کی بجائے 'سیاست کے کھیل' سے بہتر ہو جائے گا شعر

میرا کوئی عزیز نہ تھا بزمِ غیر تھی
پھر کون مجھ کو دیکھ کے محفل میں جل گیا؟
۔۔۔پہلے مصرع کی روانی بہتر بنائی جا سکتی ہے
مثلاً۔ میرا نہ تھا عزیز کوئی بزمِ غیر تھی
شعر ٹھیک ہے
پھر بھی دوسرا مصرع تھوڑا سا واضح کرنے کی ضرورت ہے
شاید ۔ پھر کیوں وہ مجھ کو دیکھ کے، محفل میں، جل گیا
بہتر ہو

دنیا کے ساتھ ساتھ کہاں چل سکوں گا میں
اِک جھوٹ بولنا تھا مگر سچ نکل گیا
۔۔۔۔۔بہت اچھا شعر ہے

اے کاش مکر جاتا وہ اپنی زبان سے
افسوس یہ ہے آج وہ دل سے بدل گیا
۔۔۔۔۔مکر کا تلفظ میرے خیال میں ک پر زبر کے ساتھ درست ہو گا
اور زبان کی جگہ قول بہتر ہو گا

امن و اماں کی بات سیاست کے منچ سے
میرا تو سنتے سنتے کلیجہ دہل گیا
۔۔۔امن و اماں میں امان پورا استعمال کیا جائے تو بہتر ہو گا۔
یا صرف امن لے آئیں تو بھی مطلب ادا ہو جائے گا

میلوں کی بھٹّیوں میں جلاتے رہے بدن
حق مانگنے لگے تو ترا دم نکل گیا
۔۔۔۔۔۔۔میلوں کیا میلہ کی جمع ہے ؟ یہ بات بھی واضح نہیں ہوتی کہ کون لوگ بدن جلاتے رہے۔ شاید شاعر خود مراد ہے

اے نور اس نے چال ہی ایسی چلی یہاں
پیروں تلے جو خواب ہمارا کچل گیا
۔۔۔۔۔پہلے مصرع میں 'یہاں' کی ضرورت سمجھ میں نہیں آ رہی۔ باقی تکنیکی طور پر درست مگر مطلب یا تو واضح نہیں یا سمجھ میں نہیں آ رہا
 

شہنواز نور

محفلین
سب لوگ جانتے ہیں کہ سورج نکل گیا
لیکن ہمیں پتہ ہے کہ طوفان ٹل گیا
جو شخص مکَرتا ہی رہا اپنے قول سے
افسوس یہ ہے آج وہ دل سے بدل گیا
ہم تپتی دھوپ میں بھی جلاتے رہے بدن
حق مانگنے لگے تو ترا دم نکل گیا
ہمدرد بن کے نور کا آیا تھا کل کوئی
پیروں تلے جو خواب ہمارے کچل گیا

الف عین
سر کیا یہ اشعار درست ہیں
 

الف عین

لائبریرین
دوسرا شعر بحر سے خارج ہے کہ دوسری بحر میں آ گیا ہے نصف ٹکڑا۔ اس میں مبتدی اکثر کنفیوز ہوتے ہیں
مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن/فاعلات
اور
مفعول فعولات/مفاعیل، تین بار
یہ غزل پہلی بحر میں ہے لیکن مکرنا، کاف پر زبر کے ساتھ، فعولات ہو گیا ہے۔ درست بحر میں کاف ساکن ہو جاتا ہے جیسا کہ عظیم نے نشاندہی کی ہے
 
Top