غزل برائے اصلاح

الف عین
@خلیل الرحمن، فلسفی،عظیم
-------------
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن
-------------
آیئنے میں دیکھتا ہوں چہرہ کسی اور کا
ہے یہی تو سانحہ میرے خدا اس دور کا
-----------
اک نبی کا منتخب اور ساتھ اُس کے تھا نبی
سوچ بھی حیران ہے کیسا سفر تھا ثور کا
-----------
سب وفا کے سلسلے چلتے رہے ہیں اس طرح
سوچ رکھتے ہیں جدا اور سوچتے ہیں اور کا
---------------
سب خلل ہے سوچ کا جو آ گئے ہیں ہم یہاں
سب ہی مل کر بولتے ہیں ہے طریقہ شور کا
-------------
سب سے اوپر ہے ہماری اب جہالت کی جگہ
مل کے کوّے چل رہے ہیں پر لگا کر مور کا
-------------
سب کو ارشد ٹوکتا ہے ان کی حالت دیکھ کر
خصلتوں کو دیکھ کے جھٹکا لگا ہے زور کا
 

الف عین

لائبریرین
شَور، مَور اور زَور غلط قوافی ہیں. اور، دَور، ثَور درست ہیں۔ مطلع ڈفائن کرتا ہے کہ قافیے میں ور سے پہلے زبر ہونا چاہیے
 
الف عین
------
(دوبارا)
آیئنے میں دیکھتا ہوں چہرہ کسی اور کا
ہے یہی تو سانحہ میرے خدا اس دور کا
-----------
اک نبی کا منتخب اور ساتھ اُس کے تھا نبی
سوچ بھی حیران ہے کیسا سفر تھا ثور کا
-----------
سب وفا کے سلسلے ، چلتے رہے ہیں اس طرح
سوچ رکھتے تھے جدا اور سوچتے تھے اور کا
--------------
جا رہے ہیں ہم کہاں پر سوچنے کی بات ہے
ہو گا کیا انجام اس کا یہ ہے لمحہ غور کا
-------------
سوچ ارشد بات کوئی مشکلوں میں کام کی
دیر پہلے ہو چکی اب مرحلہ ہے فور کا
--------
فور--- جلدی -- سرعت کے ساتھ (فرہنگِ آصفیہ )
 
پہلے مصرع کے علاؤہ غزل میں وزن کا کوئی مسئلہ نہیں۔ پہلے مصرع میں

"چہرہ کسی" فاعلاتن کے وزن پر نہیں ہے ، بس اسے درست کر لیجیے۔
 

الف عین

لائبریرین
شاید
آئینہ میرا ہے، چہرہ ہے مگر یہ اور کا
بہتر ہو گا۔

یہ مصرع
اک نبی کا منتخب اور ساتھ اُس کے تھا نبی
یوں بہتر نہیں ؟
اک نبی کی ذات تھی اور ایک اس کا یار/دوست تھا
نبی کا ذکر پہلے کرنا بہتر تھا اور بنی لفظ دہرایا جانا بھی اچھا نہ تھا

سوچ ارشد بات کوئی مشکلوں میں کام کی
دیر پہلے ہو چکی اب مرحلہ ہے فور کا
لگتا ہے کہ قافیہ ریسرچ کے بعد حاصل ہوا اور اس کے زبردستی استعمال کی کوشش کی گئی ہے ! لیکن پہلے مصرع سے ربط نہیں بن رہا
باقی درست ہیں اشعار
 
Top