شہنواز نور
محفلین
السلام علیکم ۔۔۔ محفلین ایک غزل پیش کرتا ہوں اساتذہ سے اصلاح کی گزارش ہے ۔۔۔۔
کبھی روٹھ جانا منانا کبھی کا
گیا دوستو وہ زمانہ کبھی کا
اگر جان جاتا کہ تم بے وفا ہو
تمہیں چھوڑ دیتا دِوانہ کبھی کا
جو کل تھا ہمارا پرایا ہے اب وہ
ہوا ختم وہ دوستانہ کبھی کا
وہ اخلاق اپنا وہ اپنی محبت
ملا خاک میں وہ خزانہ کبھی کا
نگاہیں ملا کر دلوں کو چرانا
ہنر ہو گیا یہ پرانہ کبھی کا
تڑپتے تڑپتے ہوئے میں نے چھوڑا
تصّور ترا دل میں لانا کبھی کا
ملی تھی جہاں تربیت آدمی کو
ہوا بند وہ کارخانہ کبھی کا
ترے عشق نے کر دیا آج پورا
ادھورا تھا دل کا فسانہ کبھی کا
خدا کی قسم یاد آتا ہے اب بھی
ترا شعر مجھ سے لکھانا کبھی کا
زمانہ ہوا اب لگا دل پہ جا کر
لگایا تھا ہم نے نشانہ کبھی کا
تمہیں آج اے نور مہنگا پڑا ہے
چراغِ محبت جلانا کبھی کا
کبھی روٹھ جانا منانا کبھی کا
گیا دوستو وہ زمانہ کبھی کا
اگر جان جاتا کہ تم بے وفا ہو
تمہیں چھوڑ دیتا دِوانہ کبھی کا
جو کل تھا ہمارا پرایا ہے اب وہ
ہوا ختم وہ دوستانہ کبھی کا
وہ اخلاق اپنا وہ اپنی محبت
ملا خاک میں وہ خزانہ کبھی کا
نگاہیں ملا کر دلوں کو چرانا
ہنر ہو گیا یہ پرانہ کبھی کا
تڑپتے تڑپتے ہوئے میں نے چھوڑا
تصّور ترا دل میں لانا کبھی کا
ملی تھی جہاں تربیت آدمی کو
ہوا بند وہ کارخانہ کبھی کا
ترے عشق نے کر دیا آج پورا
ادھورا تھا دل کا فسانہ کبھی کا
خدا کی قسم یاد آتا ہے اب بھی
ترا شعر مجھ سے لکھانا کبھی کا
زمانہ ہوا اب لگا دل پہ جا کر
لگایا تھا ہم نے نشانہ کبھی کا
تمہیں آج اے نور مہنگا پڑا ہے
چراغِ محبت جلانا کبھی کا