غزل برائے اصلاح

الف عین
یاسر شاہ
عظیم
سر اصلاح کے لئے پیشِ خدمت ہوں اس غزل میں سے چند نقطوں پہ سر یاسر نے روشنی ڈالی تھی اور اس کے بعد میں نے ان نقاط کو دور کرنے کی کوشش کی لیکن بعد میں محترم اساتذہ میں سے کسی کا دھیان اس پر نہیں پڑا جس وجہ سے دوبارہ ٹیگ کرنے کی جسارت کی سر الف عین اور سر یاسر سے گذارش ہے کہ اس پر ایک بار نظرِ کرم ضرور فرمائیے گا۔


ماتم کا ہے سماں جو ہر اک پل دیار میں
ارماں بکھر گئے تھے اِسی ریگزار میں

راتیں ہیں بے سکوں مری سوچیں ہیں منتشر
ہے اضطراب کیسا دلِ خاکسار میں

پھرتا ہوں کوبکو یہی بارِ گراں لئے
بِکنا خریدنا نہیں اب اختیار میں

آخر فراقِ یار کی حد بھی تو ہو کوئی
کیا عمر بھر رہوں گا یونہی انتظار میں

لہرا کے اپنا دستِ حنائی غضب کِیا
اتنا کہاں تھا حوصلہ اس خاکسار میں

یوں ہی رہِیں اگر شبِ ہجراں کی کلفتیں
پھرآگ حسرتوں کی جلے گی بہار میں

پائیں جو لذتیں ترے در کی گدائی سے
ایسا ملا سُرور کہاں اقتدار میں
 
مدیر کی آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
مطلع اور اگلا شعر درست
پھرتا ہوں کوبکو یہی بارِ گراں لئے
بِکنا خریدنا نہیں اب اختیار میں
.... بار گراں کیسا ہے، اس کو تو بیان ہی نہیں کیا گیا

لہرا کے اپنا دستِ حنائی غضب کِیا
اتنا کہاں تھا حوصلہ اس خاکسار میں
.... شعر دو لخت لگتا ہے

یوں ہی رہِیں اگر شبِ ہجراں کی کلفتیں
پھرآگ حسرتوں کی جلے گی بہار میں
.... بہار سے ہجر و فراق کا تعلق؟

پائیں جو لذتیں ترے در کی گدائی سے
ایسا ملا سُرور کہاں اقتدار میں
... 'گدائی میں' شاید بہتر ہو
 
مطلع اور اگلا شعر درست
پھرتا ہوں کوبکو یہی بارِ گراں لئے
بِکنا خریدنا نہیں اب اختیار میں
.... بار گراں کیسا ہے، اس کو تو بیان ہی نہیں کیا گیا

لہرا کے اپنا دستِ حنائی غضب کِیا
اتنا کہاں تھا حوصلہ اس خاکسار میں
.... شعر دو لخت لگتا ہے

یوں ہی رہِیں اگر شبِ ہجراں کی کلفتیں
پھرآگ حسرتوں کی جلے گی بہار میں
.... بہار سے ہجر و فراق کا تعلق؟

پائیں جو لذتیں ترے در کی گدائی سے
ایسا ملا سُرور کہاں اقتدار میں
... 'گدائی میں' شاید بہتر ہو
شکریہ سر میں بہتر کرنے کی کوشش کرتا ہوں
 

یاسر شاہ

محفلین
سجاد بھائی آپ کے حکم پہ حاضر خدمت ہوں -اعجاز صاحب کی تجاویز سے متفق ہوں -

بس یہ کہوں گا کہ آپ نے اس شعر میں کچھ تبدیلی کر دی ہے جس کی وجہ سے دولخت سا لگ رہا ہے -
لہرا کے اپنا دستِ حنائی غضب کِیا
اتنا کہاں تھا حوصلہ اس خاکسار میں
.... شعر دو لخت لگتا ہے

میں نے کچھ عرصہ قبل اسی شعر پہ کچھ یوں صلاح دی تھی :

لہرا کے اپنا دستِ حنا کَیا ستم کِیا۔
اتنا کہاں تھا ضبط ترے خاکسار میں۔

اسے یوں کہیں تو شاید کچھ بہتر ہو :

لہرا کے تو نے دستِ حنا ئی غضب کیا
اتنا کہاں تھا حوصلہ اس خاکسار میں
 
سجاد بھائی آپ کے حکم پہ حاضر خدمت ہوں -اعجاز صاحب کی تجاویز سے متفق ہوں -

بس یہ کہوں گا کہ آپ نے اس شعر میں کچھ تبدیلی کر دی ہے جس کی وجہ سے دولخت سا لگ رہا ہے -


میں نے کچھ عرصہ قبل اسی شعر پہ کچھ یوں صلاح دی تھی :
السلام علیکم
یاسر بھائی آپ کا بے حد ممنون ہوں کہ آپ نے میرے التجا پر مجھے اپنے قیمتی لمحات سے نوازا ۔
اصلاح جو پرانی تھی وہ یہ ہے
امّیدِ نو بہار میں یونہی کھڑے کھڑے۔
میں بن گیاہوں ایک ہیولا غبار میں۔

یہ شعر بھی محض تکلّف محسوس ہوا -

لہرا کے اپنا دستِ حنا کَیا ستم کِیا۔
اتنا کہاں تھا ضبط ترے خاکسار میں۔

اسے یوں کہیں تو شاید کچھ بہتر ہو :

لہرا کے تو نے دستِ حنا ئی غضب کیا
اتنا کہاں تھا حوصلہ اس خاکسار میں
باقی سر مزید بہتر کرنے کی کوشش کرتا ہوں اور آپ سے گذارش ہے کہ میرے مراسلے کو اپنے قیمتی وقت سے چند لمحات ضرور بخشا کریں بندہ ناچیز آپ کا شکر گذار ہے
 
Top