غزل برائے اصلاح

الف عین
یہ حقیقت ہے کہ وہ شخص وفادار نہ تھا
ہاں مگر میں بھی وفا کرنے کو تیار نہ تھا

عرصۂ ہجر بڑا تھا پہ یہ دشوار نہ تھا
دل تو خود ہی مرا آمادۂ دیدار نہ تھا

شہرِ بے حس میں اسیرانِ ہوس تھے سارے
اے محبت ترا کوئی بھی گرفتار نہ تھا

میرے آنسو، مرا غم اور مری وحشت کے سوا
ہجر کی رات کوئی میرا مددگار نہ تھا

جانے کیوںکر اسے لمحوں میں کیا میں نے عبور
راستہ عشق و محبت کا تو ہموار نہ تھا

میں نے کل رات بہت حق کی طرفداری کی
صبح دیکھا تو کوئی میرا طرفدار نہ تھا

اہلِ دنیا نے تو دولت کو ہی عزت دی تھی
کل زمانے میں ہنر کا کوئی میعار نہ تھا

یہ غزل ساری ہے تنویر مرے خواب کی دین
جب کہی ہے یہ غزل تب تو میں بیدار نہ تھا
 
آخری تدوین:
اوپر جو ٹیگ آپ نے استعمال کیا ہے اس سے استادِ محترم کو خبر نہ ہوگی ۔ الف عین صاحب کو ٹیگ کرنا مقصود ہے تو (ایٹ) @ کا سائین بناکر اس کے فوری بعد الف عین لکھ دیجیے، انہیں خبر ہوجائے گی۔ استادِ محترم جناب الف عین
 
اوپر جو ٹیگ آپ نے استعمال کیا ہے اس سے استادِ محترم کو خبر نہ ہوگی ۔ الف عین صاحب کو ٹیگ کرنا مقصود ہے تو (ایٹ) @ کا سائین بناکر اس کے فوری بعد الف عین لکھ دیجیے، انہیں خبر ہوجائے گی۔ استادِ محترم جناب الف عین
کیا یہ ٹیگ درست استعمال کیا ہے میں نے؟
 
کیا یہ ٹیگ درست استعمال کیا ہے میں نے؟
جی نہیں۔ اس ٹیگ سے تو جب بھی کوئی شخص اردو محفل یا انٹرنیٹ پر الف عین لکھ کر تلاش کرے گا، رزلٹس کی ان گنت لڑیوں میں سے ایک آپ کی اس غزل کا بھی ہوگا۔

اس کے برعکس اگر آپ مراسلے میں @ لکھ کر بغیر اسپیس دیئے الف عین لکھیں گے تو اعجاز عبید صاحب کو خبر ہوجائے گی کہ آپ نے انہیں ٹیگ کیا ہے ان کی توجہ حاصل کرنے کے لیے۔
 

فرقان احمد

محفلین
سید تنویر رضا ٹیگ کرنے کے لیے @ کی علامت اور بغیر اسپیس یا وقفے کے، اس محفلین کا نام لکھنا ہوتا ہے جس کو آپ ٹیگ کر رہے ہوں۔ مزید یہ کہ خلیل بھیا اور منذر صاحب نے آپ کو یہ سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ محفلین کو ٹیگ مراسلے میں کیا جائے تو صرف اسی صورت میں انہیں اطلاع موصول ہو گی۔ آپ کی سہولت کے لیے، ہم اُستادِ محترم، جناب الف عین کو ٹیگ کیے دیتے ہیں ۔۔۔!
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
مجھے صرف فرقان احمد کا ٹیگ ملا!
یہ حقیقت ہے کہ وہ شخص وفادار نہ تھا
ہاں مگر میں بھی وفا کرنے کو تیار نہ تھا
.... درست

عرصۂ ہجر بڑا تھا پہ یہ دشوار نہ تھا
دل تو خود ہی مرا آمادۂ دیدار نہ تھا
.... تکنیکی طور پر درست، لیکن مفہوم کے اعتبار سے واضح نہیں

شہرِ بے حس میں اسیرانِ ہوس تھے سارے
اے محبت ترا کوئی بھی گرفتار نہ تھا
... کہیں مگر/لیکن سے تعلق پیدا کرنے کی ضرورت تھی جیسے
شہرِ بے حس میں اسیرانِ ہوس سب تھے، مگر

میرے آنسو، مرا غم اور مری وحشت کے سوا
ہجر کی رات کوئی میرا مددگار نہ تھا
... پہلے مصرع میں 'اور' کا اُر تقطیع ہونا اچھا نہیں لگتا۔ الفاظ بدل دیں
میرے آنسو، مری وحشت، مرے/مری (فعلن) کے سوا

جانے کیوںکر اسے لمحوں میں کیا میں نے عبور
راستہ عشق و محبت کا تو ہموار نہ تھا
... دوسرے مصرعے میں 'تو' بھرتی کا ہے، محل 'یوں تو' کا ہے۔ عشق لکھیں یا محبت، ایک لفظ نکال کر الفاظ بدل دیں

میں نے کل رات بہت حق کی طرفداری کی
صبح دیکھا تو کوئی میرا طرفدار نہ تھا
... درست، 'کوئی میرا' اور 'مرا کوئی' دونوں صورتوں میں کیا بہتر لگتا ہے؟

اہلِ دنیا نے تو دولت کو ہی عزت دی تھی
کل زمانے میں ہنر کا کوئی میعار نہ تھا
... میعار نہیں، معیار درست لفظ ہے۔ لیکن مفہوم کے اعتبار سے تو یہاں محض اہمیت کا ذکر ہونا تھا، معیار کا استعمال سمجھ میں نہیں آیا

یہ غزل ساری ہے تنویر مرے خواب کی دین
جب کہی ہے یہ غزل تب تو میں بیدار نہ تھا
.... دوسرے مصرعے کی روانی اچھی نہیں
جب کہی تھی یہ غزل میں نے، میں بیدار نہ تھا
کیسا رہے گا
ماشاء اللہ تیور اچھے ہیں، اچھی ترقی کریں گے
 
سر دیکھیں آپ نے جہاں جہاں نشاندہی کی ہے وہاں تھوڑی تبدیلیاں کی ہیں

یہ حقیقت ہے کہ وہ شخص وفادار نہ تھا
ہاں مگر میں بھی وفا کرنے کو تیار نہ تھا

عرصۂ ہجر بڑا تھا پہ یہ دشوار نہ تھا
دل تو خود ہی مرا آمادۂ دیدار نہ تھا

شہرِ بے حس میں اسیرانِ ہوس تھے( لیکن)
اے محبت ترا کوئی بھی گرفتار نہ تھا

(میرا گریہ میرے آنسوں میری وحشت کے سوا)
ہجر کی رات کوئی میرا مددگار نہ تھا


(سر یہاں آپ نے کہا کہ تو بھرتی کا ہے ,لیکن میری خیال میں تو سے ایک کیفیت ظاہر ہورہی ہیں
دوسرے مصرع میں سوالیہ نشان ہے
جانے کیوںکر اسے لمحوں میں کیا میں نے عبور
راستہ عشق و محبت کا تو ہموار نہ تھا ؟

میں نے کل رات بہت حق کی طرفداری کی
صبح دیکھا تو کوئی میرا طرفدار نہ تھا

اس شعر پر کوشش کرتا ہوں
اہلِ دنیا نے تو دولت کو ہی عزت دی تھی
کل زمانے میں ہنر کا کوئی میعار نہ تھا

اس کے لیے شکریہ سر
یہ غزل ساری ہے تنویر مرے خواب کی دین
جب کہی تھی یہ غزل میں نے ,میں بیدار نہ تھا
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
شہرِ بے حس میں اسیرانِ ہوس تھے( لیکن)
مجھے میرا مجوزہ مصرع ہی پسند ہے، 'سب' سے بات مکمل ہوتی ہے اس کے بغیر نہیں

راستہ عشق و محبت کا تو ہموار نہ تھا ؟
میں نے لکھا تھا کہ مفہوم کے اعتبار سے 'یوں تو' ہونا چاہیے، مجرد 'تو' نہیں

(میرا گریہ میرے آنسوں میری وحشت کے سوا)
یہ درست ہو گیا، آنسو درست، انسوں کوئی لفظ نہیں
گریہ اور آنسو کے بعد کوما ضرور دیں
 

ثاقب حسن

محفلین
السلام علیکم۔نہایت قابلِ احترام احباب۔مجھے ایک کنفیوژن ہے”قافیہ“ کے متعلق، وہ یہ کہ کیا ہمزہ ٕ کے مقابل کوٸ اور حرف لایا جاسکتا ہے؟ جیسے: کھائے کی جگہ مارے یعنی ہمزہ کی جگہ دوسر ے حرف کو لانا جاٸز ہے؟ کاٸنڈلی میری اصلاح فرما دیجیے۔
 
السلام علیکم۔نہایت قابلِ احترام احباب۔مجھے ایک کنفیوژن ہے”قافیہ“ کے متعلق، وہ یہ کہ کیا ہمزہ ٕ کے مقابل کوٸ اور حرف لایا جاسکتا ہے؟ جیسے: کھائے کی جگہ مارے یعنی ہمزہ کی جگہ دوسر ے حرف کو لانا جاٸز ہے؟ کاٸنڈلی میری اصلاح فرما دیجیے۔
قافیے کے آخری حرف یعنی حرفِ روی میں تو شاید نہیں!

قافیے سے متعلق کچھ معلومات مندرجہ ذیل لنک میں دیکھیے۔
علمِ قافیہ
 

منذر رضا

محفلین
Top