سعید احمد سجاد
محفلین
الف عین
یاسر شاہ
@محمدخلیل الرحمٰن
عظیم
سر اصلاح کے لئے پیشِ خدمت ہوں
دل سرائے ہے مرا درد ہیں مہماں سارے۔
گردشِ وقت کی میراث ہیں پیماں سارے۔
میرے تنکوں کے نشیمن نے بگاڑا ہے کیا۔
اِس کے درپے ہوئے کیوں قہر کے طوفاں سارے۔
انتظار اور نہ شاید میں ترا کر پاؤں ۔
بے اثر آج ہوئے جاتے ہیں درماں سارے۔
پھر کوئی مانگ کہ اجڑی ہے سرعام یہاں۔
پھر لٹے ہیں کسی دوشیزہ کے ارماں سارے۔
سچ کو سچ مان کے قسمت میں جدائی ٹھہری۔
رو دئیے میری اسیری پہ وہ زنداں سارے
ناتواں جسم پہ ترکش ہوئے خالی کیا کیا۔
باوجوداس کے مرے زخم ہیں خنداں سارے۔
تیرے ہونٹوں کی وہ سرخی تری زلفوں کی گھٹا۔
ہیں مری ذات پہ اب تک وہی وجداں سارے
روٹھ جاتا ہوں میں سجاد کبھی خود سے جو۔
مجھ پہ ہیں اُن کی مروت کے یہ احساں سارے۔
یاسر شاہ
@محمدخلیل الرحمٰن
عظیم
سر اصلاح کے لئے پیشِ خدمت ہوں
دل سرائے ہے مرا درد ہیں مہماں سارے۔
گردشِ وقت کی میراث ہیں پیماں سارے۔
میرے تنکوں کے نشیمن نے بگاڑا ہے کیا۔
اِس کے درپے ہوئے کیوں قہر کے طوفاں سارے۔
انتظار اور نہ شاید میں ترا کر پاؤں ۔
بے اثر آج ہوئے جاتے ہیں درماں سارے۔
پھر کوئی مانگ کہ اجڑی ہے سرعام یہاں۔
پھر لٹے ہیں کسی دوشیزہ کے ارماں سارے۔
سچ کو سچ مان کے قسمت میں جدائی ٹھہری۔
رو دئیے میری اسیری پہ وہ زنداں سارے
ناتواں جسم پہ ترکش ہوئے خالی کیا کیا۔
باوجوداس کے مرے زخم ہیں خنداں سارے۔
تیرے ہونٹوں کی وہ سرخی تری زلفوں کی گھٹا۔
ہیں مری ذات پہ اب تک وہی وجداں سارے
روٹھ جاتا ہوں میں سجاد کبھی خود سے جو۔
مجھ پہ ہیں اُن کی مروت کے یہ احساں سارے۔