سعید احمد سجاد
محفلین
الف عین
یاسر شاہ
عظیم
محمد خلیل الرحمٰن
سر اصلاح کے لئے پیشِ خدمت ہوں
جانے کی یہ زد چھوڑ اب ہے برسات ٹھہر جا۔
اب تک یہ ادھوری ہے ملاقات ٹھہر جا۔
ہر رند کی آنکھوں میں ہے تُو ، ہاتھ میں ساغر۔
ہے خوب جمی بزمِ خرابات ٹھہر جا۔
آنسو جو دئیے جاتے ہو کیسے یہ رکیں گے۔
جی بھر کے تو رو لوں مَیں بس اک رات ٹھہر جا۔
کانٹوں میں پروئے ہیں کئی پھول ہوا نے۔
گلشن کے شکستہ سے ہیں حالات ٹھہر جا۔
تُو وجہ محبت ہے تُو ہی رونقِ محفل ۔
کچھ تجھ سے سمیٹوں گا عنایات ٹھہر جا۔
یہ ہجر کے بادل بھی تو چھٹ جائیں گے سجاد
امید ہے بدلیں گے یہ حالات ٹھہر جا۔
یاسر شاہ
عظیم
محمد خلیل الرحمٰن
سر اصلاح کے لئے پیشِ خدمت ہوں
جانے کی یہ زد چھوڑ اب ہے برسات ٹھہر جا۔
اب تک یہ ادھوری ہے ملاقات ٹھہر جا۔
ہر رند کی آنکھوں میں ہے تُو ، ہاتھ میں ساغر۔
ہے خوب جمی بزمِ خرابات ٹھہر جا۔
آنسو جو دئیے جاتے ہو کیسے یہ رکیں گے۔
جی بھر کے تو رو لوں مَیں بس اک رات ٹھہر جا۔
کانٹوں میں پروئے ہیں کئی پھول ہوا نے۔
گلشن کے شکستہ سے ہیں حالات ٹھہر جا۔
تُو وجہ محبت ہے تُو ہی رونقِ محفل ۔
کچھ تجھ سے سمیٹوں گا عنایات ٹھہر جا۔
یہ ہجر کے بادل بھی تو چھٹ جائیں گے سجاد
امید ہے بدلیں گے یہ حالات ٹھہر جا۔
آخری تدوین: