سعید احمد سجاد
محفلین
الف عین
یاسر شاہ
عظیم
فلسفی
سر اصلاح کی درخواست ہے
برہنہ سر جب جناب اترے
تو مثلِ سایہ سحاب اترے
شراب احمر بھی بے نشہ ہے۔
فلک سے اطہر شراب اترے
بہار ہو جب سوال میرا۔
جواب تیرا گلاب اترے۔
امید پر انتظار میں ہوں۔
وہ اک گھڑی بےحجاب اترے۔
رخِ صنم بے نقاب دیکھا۔
تو آرزوؤں کے باب اترے۔
وہی تھے میری متاعِ ہستی۔
شکستہ دل میں جو خواب اترے۔
چراغِ تربت کی لو سے دل میں۔
ہزارہا اضطراب اترے۔
یاسر شاہ
عظیم
فلسفی
سر اصلاح کی درخواست ہے
برہنہ سر جب جناب اترے
تو مثلِ سایہ سحاب اترے
شراب احمر بھی بے نشہ ہے۔
فلک سے اطہر شراب اترے
بہار ہو جب سوال میرا۔
جواب تیرا گلاب اترے۔
امید پر انتظار میں ہوں۔
وہ اک گھڑی بےحجاب اترے۔
رخِ صنم بے نقاب دیکھا۔
تو آرزوؤں کے باب اترے۔
وہی تھے میری متاعِ ہستی۔
شکستہ دل میں جو خواب اترے۔
چراغِ تربت کی لو سے دل میں۔
ہزارہا اضطراب اترے۔