غزل برائے اصلاح

الف عین
یاسر شاہ
عظیم
فلسفی
سر اصلاح کی درخواست ہے

برہنہ سر جب جناب اترے
تو مثلِ سایہ سحاب اترے
شراب احمر بھی بے نشہ ہے۔
فلک سے اطہر شراب اترے
بہار ہو جب سوال میرا۔
جواب تیرا گلاب اترے۔
امید پر انتظار میں ہوں۔
وہ اک گھڑی بےحجاب اترے۔
رخِ صنم بے نقاب دیکھا۔
تو آرزوؤں کے باب اترے۔
وہی تھے میری متاعِ ہستی۔
شکستہ دل میں جو خواب اترے۔
چراغِ تربت کی لو سے دل میں۔
ہزارہا اضطراب اترے۔
 
برہنہ سر جب جناب اترے
تو مثلِ سایہ سحاب اترے
شراب احمر تو بے نشہ ہے۔
فلک سے اطہر شراب اترے
بہار ہو جب سوال میرا۔
جواب تیرا گلاب اترے۔
امید پر انتظار میں ہوں۔
وہ اک گھڑی بےحجاب اترے۔
رخِ صنم بے نقاب دیکھا۔
تو آرزوؤں کے باب اترے۔
وہی تھے میری متاعِ ہستی۔
شکستہ دل میں جو خواب اترے۔
چراغِ تربت کی لو سے دل میں۔
ہزارہا اضطراب اترے۔
وجود سجاد نیم جاں ہے
کہ زخم ہی بے حساب اترے
 
آخری تدوین:
شرابِ احمر تو بے نشہ ہے
زیادہ بہتر ہے۔ اچھی غزل ہے داد قبول کیجیے

برہنہ سر جب جناب اترے
تو مثلِ سایہ سحاب اترے
شراب احمر تو بے نشہ ہے۔
فلک سے اطہر شراب اترے
بہار ہو جب سوال میرا۔
جواب تیرا گلاب اترے۔
امید پر انتظار میں ہوں۔
وہ اک گھڑی بےحجاب اترے۔
رخِ صنم بے نقاب دیکھا۔
تو آرزوؤں کے باب اترے۔
وہی تھے میری متاعِ ہستی۔
شکستہ دل میں جو خواب اترے۔
چراغِ تربت کی لو سے دل میں۔
ہزارہا اضطراب اترے۔
وجود سجاد نیم جاں ہے
کہ زخم ہی بے حساب اترے
 
برہنہ سر جب جناب اترے
تو مثلِ سایہ سحاب اترے
شراب احمر تو بے نشہ ہے۔
فلک سے اطہر شراب اترے
بہار ہو جب سوال میرا۔
جواب تیرا گلاب اترے۔
امید پر انتظار میں ہوں۔
وہ اک گھڑی بےحجاب اترے۔
رخِ صنم بے نقاب دیکھا۔
تو آرزوؤں کے باب اترے۔
وہی تھے میری متاعِ ہستی۔
شکستہ دل میں جو خواب اترے۔
چراغِ تربت کی لو سے دل میں۔
ہزارہا اضطراب اترے۔
وجود سجاد نیم جاں ہے
کہ زخم ہی بے حساب اترے
سر الف عین
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے
برہنہ سر جب جناب اترے
تو مثلِ سایہ سحاب اترے
میں جناب محبوب کو عزت و احترام سے کہا گیا ہے لیکن اگر یہ تمنائی ہے تو اترے نہیں، 'اتریں' کا محل ہے۔ ہاں ماضی کے کسی وقوعے کا ذکر ہو تو درست ہے لیکن مزا تمنائی میں زیادہ ہے کہ کاش وہ اتریں۔
باقی ٹھیک ہی لگ رہی ہے غزل
 
اچھی غزل ہے
برہنہ سر جب جناب اترے
تو مثلِ سایہ سحاب اترے
میں جناب محبوب کو عزت و احترام سے کہا گیا ہے لیکن اگر یہ تمنائی ہے تو اترے نہیں، 'اتریں' کا محل ہے۔ ہاں ماضی کے کسی وقوعے کا ذکر ہو تو درست ہے لیکن مزا تمنائی میں زیادہ ہے کہ کاش وہ اتریں۔
باقی ٹھیک ہی لگ رہی ہے غزل
سر بالکل بجا فرمایا آپ نے لیکن سر پہلے شعر کو
برہنہ سر جب جناب اتریں
تو مثلِ سایہ سحاب اتریں
اگر یوں اس شعر کو لیں تو شعر واقعی زیادہ معانی خیز ہو جاتا ہے لیکن پھر سر پوری غزل تبدیل کرنی پڑے گی شروع سے سر ماضی کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے غزل لکھی ہے سر بہت شکریہ اللہ پاک آپ کا سایہ ہمیشہ ہمارے سروں پہ قائم رکھے آمین
 
Top