شہنواز نور
محفلین
ایک غزل پیش ہے اساتذہ سے اصلاح کی گزارش ہے
بے سری تال ہے آواز بھی ہے بے ڈھنگی
اب تو ہٹلر بھی بجانے لگا ہے سارنگی
تخت پر بیٹھ نہ جائے کہیں شیطان کوئی
بھیٹھ کر چھیڑ نہ دے ملک میں خانہ جنگی
کیوں اسے دیکھ کے ہم لوگ ڈرا کرتے ہیں؟
امن کا رنگ ہوا کرتا ہے جب نارنگی
اس میں ہندو بھی مسلماں بھی ہیں عیسائی بھی
پھول گلشن میں نہیں کھلتے کبھی یک رنگی
اس کو لے جا کے لگا دوں گا کبھی سنسد میں
یہ جو تصویر نظر آتی ہے بھوکی ننگی
بھوک سے بڑھ کے کوئی دھرم نہیں ہے پیارے
پیٹ چنگا ہو اگر آپ کا دنیا چنگی
نور تب جا کے کہیں لطفِ سفر آئے گا
دھوپ ہو ساتھ مرے چھاؤں تمہارے سنگی
بے سری تال ہے آواز بھی ہے بے ڈھنگی
اب تو ہٹلر بھی بجانے لگا ہے سارنگی
تخت پر بیٹھ نہ جائے کہیں شیطان کوئی
بھیٹھ کر چھیڑ نہ دے ملک میں خانہ جنگی
کیوں اسے دیکھ کے ہم لوگ ڈرا کرتے ہیں؟
امن کا رنگ ہوا کرتا ہے جب نارنگی
اس میں ہندو بھی مسلماں بھی ہیں عیسائی بھی
پھول گلشن میں نہیں کھلتے کبھی یک رنگی
اس کو لے جا کے لگا دوں گا کبھی سنسد میں
یہ جو تصویر نظر آتی ہے بھوکی ننگی
بھوک سے بڑھ کے کوئی دھرم نہیں ہے پیارے
پیٹ چنگا ہو اگر آپ کا دنیا چنگی
نور تب جا کے کہیں لطفِ سفر آئے گا
دھوپ ہو ساتھ مرے چھاؤں تمہارے سنگی