غزل برائے اصلاح

انیس جان

محفلین
الف عین
عظیم
محمد خلیل الرحمٰن

چل شیخ ہو پرے ، سنو! ہاں ہاں گزرگیا
چلتا ہوں بت کدے مرا ایماں گزر گیا

یادوں سے تیری اے مرے جاناں گزرگیا
مشکل تھا دورِ ہجر پر آساں گزر گیا

دن ختم ہوگئے ہیں تراویح و صوم کے
دے ساقیا شراب کہ رمضاں گزر گیا

اُس راستےکی خاک سےآتی ہےبوئےمشک
جس راستے سے وہ مہِ تاباں گزر گیا

مرنے کے بعد انیس مرے بولتے ہیں لوگ
حسن و وفا کا آج قدر داں گزر گیا
 

الف عین

لائبریرین
مزے کی غزل کہی ہے
اصلاح کی غرض سے صرف آخری شعر مکمل بدلنے کی ضرورت ہے کہ قدر داں کی قدر کی دال پر سکون ہے، مفتوح نہیں
 

انیس جان

محفلین
استادِ محترم الف عین صاحب مقطع کا مصرع ثانی ساتھ میں اک اور شعر

اللہ بخش دے بھلا انساں گزر گیا
شعر
دنیا کا سچ ہے یہ کہ یہاں سے ہر ایک شخص
دل میں لیے ہوئے بہت ارماں گزر گیا
 

عظیم

محفلین
استادِ محترم الف عین صاحب مقطع کا مصرع ثانی ساتھ میں اک اور شعر

اللہ بخش دے بھلا انساں گزر گیا
شعر
دنیا کا سچ ہے یہ کہ یہاں سے ہر ایک شخص
دل میں لیے ہوئے بہت ارماں گزر گیا
مقطع کا مصرع ثانی 'بھلا' میں 'لا' کا الف گرنے کی وجہ سے رواں نہیں لگ رہا
نیا شعر بھی اچھا اور درست ہے!
 

انیس جان

محفلین
عظیم بھائی نے کہا تھا کہ بھلا کا الف گرنا اچھا نہیں ہے تو میں نے یہ والا مقطع موزوں کیا
یہ بھی دیکھیے گا الف عین صاحب

ازبسکہ میں انیس تھا مقتول عشق کا
بادل بھی میرے قبر پہ گریاں گزر گیا
 

الف عین

لائبریرین
عظیم بھائی نے کہا تھا کہ بھلا کا الف گرنا اچھا نہیں ہے تو میں نے یہ والا مقطع موزوں کیا
یہ بھی دیکھیے گا الف عین صاحب

ازبسکہ میں انیس تھا مقتول عشق کا
بادل بھی میرے قبر پہ گریاں گزر گیا
مجھ کو بھی محسوس تو ہوا تھا لیکن
جا چھوڑ دیا حافظِ قرآن سمجھ کر!
میرے قبر؟ 'میری' کا محل ہے، باقی درست ہے مقطع
 
Top