شہنواز نور
محفلین
السلام علیکم ۔۔۔محفلین ایک غزل پیش ہے ۔۔اساتذہ سے اصلاح کی گزارش ہے ۔۔۔۔
مجھ پہ برسائے تیر لوگوں نے
ہاں یہی دل پذیر لوگوں نے
اپنی غیرت کا کر لیا سودا
آج زندہ ضمیر لوگوں نے
میں عمل کر رہا تھا سنت پر
مجھ کو سمجھا حقیر لوگوں نے
سارا الزام سر پہ نادر کے
ملک لوٹا وزیر لوگوں نے
میں خبردار دشمنو سے تھا
جان لے لی ظہیر لوگوں نے
ساری دنیا کو کر کے دکھلائی
حکمرانی فقیر لوگوں نے
آج پھر کی مدد غریبو کی
سیلفی لے ۔ امیر لوگوں نے
نور ہم متحد بھی کیسے ہوں
پھوٹ ڈالی ہے پیر لوگوں نے
مجھ پہ برسائے تیر لوگوں نے
ہاں یہی دل پذیر لوگوں نے
اپنی غیرت کا کر لیا سودا
آج زندہ ضمیر لوگوں نے
میں عمل کر رہا تھا سنت پر
مجھ کو سمجھا حقیر لوگوں نے
سارا الزام سر پہ نادر کے
ملک لوٹا وزیر لوگوں نے
میں خبردار دشمنو سے تھا
جان لے لی ظہیر لوگوں نے
ساری دنیا کو کر کے دکھلائی
حکمرانی فقیر لوگوں نے
آج پھر کی مدد غریبو کی
سیلفی لے ۔ امیر لوگوں نے
نور ہم متحد بھی کیسے ہوں
پھوٹ ڈالی ہے پیر لوگوں نے