سید احسان
محفلین
غزل برائے اصلاح
تمہارے بن چمن کتنے ورانے ہو گئے ہوں گے
محبت پر بیاں کتنے فسانے ہو گئے ہوں گے
کہا جب پیار سے ہو گا ارے جاناں ! ادھر آؤ
حریم جاں کے بھی موسم سہانے ہو گئے ہوں گے
یہ عقل و ہوش کی گتھی سلجھتی ہی نہیں جن سے
وفور شوق سے پاگل نہ جانے ہو گئے ہوں گے
فروزاں شمع محفل اک ترے آنے سے ہوتی تھی
نہ آنے پر ترے اب تو ورانے ہو گئے ہوں گے
جو ہم سے دور جاکر بس گئے ویران دنیا میں
سر راہے عدم ان کے ٹھکانے ہو گئے ہوں گے
جو دعوی پارسائی کا سجا رکھتے ہیں ماتھے پر
تری نظروں کے وہ بھی تو نشانے ہو گئے ہوں گے
کبھی جو ایک لمحے کے لئے میں روٹھ بیٹھا تو
مرے ناراض ہونے کے فسانے ہو گئے ہوں گے
جو کل تک بانٹتے تھے علم کی میراث لوگوں میں
مبادا اب وہی خالی خزانے ہو گئے ہوں گے
مری بستی کے دو عاشق جو اک دوجے سے لڑتے تھے
مجھے لگتا ہے اب تک وہ دوانے ہو گئے ہوں گے
سید احسان
تمہارے بن چمن کتنے ورانے ہو گئے ہوں گے
محبت پر بیاں کتنے فسانے ہو گئے ہوں گے
کہا جب پیار سے ہو گا ارے جاناں ! ادھر آؤ
حریم جاں کے بھی موسم سہانے ہو گئے ہوں گے
یہ عقل و ہوش کی گتھی سلجھتی ہی نہیں جن سے
وفور شوق سے پاگل نہ جانے ہو گئے ہوں گے
فروزاں شمع محفل اک ترے آنے سے ہوتی تھی
نہ آنے پر ترے اب تو ورانے ہو گئے ہوں گے
جو ہم سے دور جاکر بس گئے ویران دنیا میں
سر راہے عدم ان کے ٹھکانے ہو گئے ہوں گے
جو دعوی پارسائی کا سجا رکھتے ہیں ماتھے پر
تری نظروں کے وہ بھی تو نشانے ہو گئے ہوں گے
کبھی جو ایک لمحے کے لئے میں روٹھ بیٹھا تو
مرے ناراض ہونے کے فسانے ہو گئے ہوں گے
جو کل تک بانٹتے تھے علم کی میراث لوگوں میں
مبادا اب وہی خالی خزانے ہو گئے ہوں گے
مری بستی کے دو عاشق جو اک دوجے سے لڑتے تھے
مجھے لگتا ہے اب تک وہ دوانے ہو گئے ہوں گے
سید احسان