انیس جان
محفلین
طرحی غزل
الف عین
عظیم
مرے دل سے نکل جا تو سن اے پیکانِ تنہائی
"لیا جاتا ہے مجھ سے بزم میں تاوانِ تنہائی"
اندھیری شب، جو میری آنکھ میں تارے چمکتے ہیں
کرامت ہے جدائی کی ہے یہ فیضانِ تنہائی
گھٹا چھائی ہے میرے دوست آ بیٹھیں ذرا باہم
یہ لمحہ اور یہ ساعت ہے نہیں شایانِ تنہائی
خوشی، امیّد کے بازار میں گھاٹا ہی گھاٹا ہے
ترقی کر رہی ہے تو صرف دکّانِ تنہائی
گنہ چھپ کر کروں کس جا الٰہ العالمیں میرا
مجھے ہر وقت دیکھے ہے نہیں امکانِ تنہائی
مجھے مطلب پرستوں سے اسی نے دور رکھا ہے
مرے سر پر بہت ہے دوستو احسانِ تنہائی
گلے ملتے ہیں ظاہر میں مگر دل دور ہوتے ہیں
ہمارے شہر میں آیا ہے یوں طوفانِ تنہائی
ہجومِ دوستاں میں دل نہیں لگتا مرا ہرگز
مجھےسودا ہوا ہے خوش ہوں میں دورانِ تنہائی
ہمارے گھر کے آنگن میں بہار آئی نہیں جب سے
انیس اس وقت سے ہے ہاتھ میں دامانِ تنہائی
الف عین
عظیم
مرے دل سے نکل جا تو سن اے پیکانِ تنہائی
"لیا جاتا ہے مجھ سے بزم میں تاوانِ تنہائی"
اندھیری شب، جو میری آنکھ میں تارے چمکتے ہیں
کرامت ہے جدائی کی ہے یہ فیضانِ تنہائی
گھٹا چھائی ہے میرے دوست آ بیٹھیں ذرا باہم
یہ لمحہ اور یہ ساعت ہے نہیں شایانِ تنہائی
خوشی، امیّد کے بازار میں گھاٹا ہی گھاٹا ہے
ترقی کر رہی ہے تو صرف دکّانِ تنہائی
گنہ چھپ کر کروں کس جا الٰہ العالمیں میرا
مجھے ہر وقت دیکھے ہے نہیں امکانِ تنہائی
مجھے مطلب پرستوں سے اسی نے دور رکھا ہے
مرے سر پر بہت ہے دوستو احسانِ تنہائی
گلے ملتے ہیں ظاہر میں مگر دل دور ہوتے ہیں
ہمارے شہر میں آیا ہے یوں طوفانِ تنہائی
ہجومِ دوستاں میں دل نہیں لگتا مرا ہرگز
مجھےسودا ہوا ہے خوش ہوں میں دورانِ تنہائی
ہمارے گھر کے آنگن میں بہار آئی نہیں جب سے
انیس اس وقت سے ہے ہاتھ میں دامانِ تنہائی