غزل برائے اصلاح

محمد فائق

محفلین
ہنر حیات کا تدبیر کے نصاب میں تھا
میں بد نصیبی سے قسمت کے پیچ وتاب میں تھا

خود اپنے آپ سے آگاہی ہوسکی نہ مری
مرا وجود خدا جانے کس سراب میں تھا

یہ اور بات نہ تھا انتخاب میں شامل
وگرنہ ذکر مرا بھی تری کتاب میں تھا

اٹھایا جاتا نہ کیوں بزمِ شاد مانی سے
میں مجلسِ غمِ دوراں کے انتخاب میں تھا

رہا جواب سے محروم عمر بھر فائق
وہ اک سوال کہ جو زندگی کے باب میں تھا
 

الف عین

لائبریرین
درست ہے غزل
بس اس شعر میں
خود اپنے آپ سے آگاہی ہوسکی نہ مری
مرا وجود خدا جانے کس سراب میں تھ
پہلا مصرع آگاہی کی ی کے اسقاط کے ساتھ 'ہی ہو' سے پیدا شدہ تنافر کے باعث رواں نہیں ۔ پہچان استعمال کرنے میں کیا مشکل ہے؟
 
Top