انس معین
محفلین
سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذارش ہے۔
ہم ان سے محبت کا انکار نہیں کرتے
لیکن وہ تو چھپ کر بھی اقرار نہیں کرتے
------------
یہ ایک نشانی ہے ہم اہلِ محبت کی
غم سہتے ہیں چپ کر کے اظہار نہیں کرتے
------------
نم دیکھ کے آنکھوں کو ہوتے ہو پریشاں کیوں
تم سے تو گلہ کوئی غم خوار نہیں کرتے
------------
قاصد جو ملے ان سےاک بار یہ کہہ دینا
اس طرح کسی کو بھی بیمار نہیں کرتے
------------
بے شک کرو پردہ تم چھوڑو نہ محلے کو
یوں آڑ میں پردے کے دیوار نہیں کرتے
------------
اک ہم نا محرم تھے انصاف یہ کیسا ہے
ہر ایک سے پردہ کیوں سرکار نہیں کرتے
------------
دیوانوں کے حلیے سے رہتا تھا گلہ جن کو
کچھ دن سے تو وہ بھی اب سنگھار نہیں کرتے
------------
سب بیٹھے ہوئے احمدؔ یوں عشق کی راہوں کے
قصے تو سناتے ہیں خبردار نہیں کرتے
لیکن وہ تو چھپ کر بھی اقرار نہیں کرتے
------------
یہ ایک نشانی ہے ہم اہلِ محبت کی
غم سہتے ہیں چپ کر کے اظہار نہیں کرتے
------------
نم دیکھ کے آنکھوں کو ہوتے ہو پریشاں کیوں
تم سے تو گلہ کوئی غم خوار نہیں کرتے
------------
قاصد جو ملے ان سےاک بار یہ کہہ دینا
اس طرح کسی کو بھی بیمار نہیں کرتے
------------
بے شک کرو پردہ تم چھوڑو نہ محلے کو
یوں آڑ میں پردے کے دیوار نہیں کرتے
------------
اک ہم نا محرم تھے انصاف یہ کیسا ہے
ہر ایک سے پردہ کیوں سرکار نہیں کرتے
------------
دیوانوں کے حلیے سے رہتا تھا گلہ جن کو
کچھ دن سے تو وہ بھی اب سنگھار نہیں کرتے
------------
سب بیٹھے ہوئے احمدؔ یوں عشق کی راہوں کے
قصے تو سناتے ہیں خبردار نہیں کرتے
آخری تدوین: