غزل برائے اصلاح

محمد فائق

محفلین
کیا خبر تجھ سے وابستگی کا سفر
دوستی کا ہے یا دشمنی کا سفر

اجنبی کر گیا اپنے ہی شہر میں
کتنا ظالم ہے یہ مفلسی کا سفر

تیرے دیدار کی کوئی نکلے سبیل
کاش میں کرسکوں دلکشی کا سفر

راہ میں بے خودی کی رہی کیفیت
سخت دشوار تھا آگہی کا سفر

میری آواز کو بھی ملے گی شناخت
ختم ہونے کو ہے خامشی کا سفر

وسعتِ مدتِ ہجر کٹتی نہیں
گویا درپیش ہے اک صدی کا سفر

آبلے میرے پیروں کے دیں گے ثبوت
میں نے طے کرلیا رہبری کا سفر

کیسے نکلوں سرابوں کے زندان سے
کیا رکے گا کبھی تشنگی کا سفر

سانس چلتی ہے فائق اسی خوف میں
تھم نہ جائے کہیں زندگی کا سفر
 

الف عین

لائبریرین
راہ میں بے خودی کی رہی کیفیت
درست تلفظ میں کیفیت ی پر تشدید کے ساتھ ہے
راہ میں بے خودی کی سی حالت رہی
رواں نہیں لگتا؟

آخری رکن فاعلن کو فاعلات/فاعلان بنانا درست ضرور ہے لیکن اس سے روانی متاثر ہوتی ہے خاص طور پر اس مصرع میں
میری آواز کو بھی ملے گی شناخت
تلفظ کے اعتبار سے درست ہے، بس خ اور ٹ کے ساتھ ساتھ گرنے سے روانی متاثر ہوتی ہے ۔ الفاظ یا ترتیب بدل کر کوشش کریں

کیسے نکلوں سرابوں کے زندان سے
زندان نون غنہ کے ساتھ زیادہ فصیح مانا جاتا ہے
کیسے نکلوں سرابوں کے زنداں سے میں
کر دو
باقی درست ہے
 

محمد فائق

محفلین
راہ میں بے خودی کی رہی کیفیت
درست تلفظ میں کیفیت ی پر تشدید کے ساتھ ہے
راہ میں بے خودی کی سی حالت رہی
رواں نہیں لگتا؟

آخری رکن فاعلن کو فاعلات/فاعلان بنانا درست ضرور ہے لیکن اس سے روانی متاثر ہوتی ہے خاص طور پر اس مصرع میں
میری آواز کو بھی ملے گی شناخت
تلفظ کے اعتبار سے درست ہے، بس خ اور ٹ کے ساتھ ساتھ گرنے سے روانی متاثر ہوتی ہے ۔ الفاظ یا ترتیب بدل کر کوشش کریں

کیسے نکلوں سرابوں کے زندان سے
زندان نون غنہ کے ساتھ زیادہ فصیح مانا جاتا ہے
کیسے نکلوں سرابوں کے زنداں سے میں
کر دو
باقی درست ہے
رہنمائی کے لیے بہت شکریہ سر
میری آواز پہچان پا ہی گئی
ختم ہو ہی گیا خامشی کا سفر

اگر شعر کو اس طرح کردیا جائے تو درست رہے گا سر؟
 
Top