محمد فائق
محفلین
کیا خبر تجھ سے وابستگی کا سفر
دوستی کا ہے یا دشمنی کا سفر
اجنبی کر گیا اپنے ہی شہر میں
کتنا ظالم ہے یہ مفلسی کا سفر
تیرے دیدار کی کوئی نکلے سبیل
کاش میں کرسکوں دلکشی کا سفر
راہ میں بے خودی کی رہی کیفیت
سخت دشوار تھا آگہی کا سفر
میری آواز کو بھی ملے گی شناخت
ختم ہونے کو ہے خامشی کا سفر
وسعتِ مدتِ ہجر کٹتی نہیں
گویا درپیش ہے اک صدی کا سفر
آبلے میرے پیروں کے دیں گے ثبوت
میں نے طے کرلیا رہبری کا سفر
کیسے نکلوں سرابوں کے زندان سے
کیا رکے گا کبھی تشنگی کا سفر
سانس چلتی ہے فائق اسی خوف میں
تھم نہ جائے کہیں زندگی کا سفر
دوستی کا ہے یا دشمنی کا سفر
اجنبی کر گیا اپنے ہی شہر میں
کتنا ظالم ہے یہ مفلسی کا سفر
تیرے دیدار کی کوئی نکلے سبیل
کاش میں کرسکوں دلکشی کا سفر
راہ میں بے خودی کی رہی کیفیت
سخت دشوار تھا آگہی کا سفر
میری آواز کو بھی ملے گی شناخت
ختم ہونے کو ہے خامشی کا سفر
وسعتِ مدتِ ہجر کٹتی نہیں
گویا درپیش ہے اک صدی کا سفر
آبلے میرے پیروں کے دیں گے ثبوت
میں نے طے کرلیا رہبری کا سفر
کیسے نکلوں سرابوں کے زندان سے
کیا رکے گا کبھی تشنگی کا سفر
سانس چلتی ہے فائق اسی خوف میں
تھم نہ جائے کہیں زندگی کا سفر