آئی کے عمران
محفلین
عشق سے پہلے ہوئے دوچار ہم
اور پھر کہنے لگے اشعار ہم
تجھ کو بھی ہونے نہیں دیتے خبر
ایسے کرتے ہیں ترا دیدار ہم
قدر کرتے ہیں ہماری،غیر بھی
پیٹھ پر کرتے نہیں ہیں وار ہم
اُس طرف سے تو اگر آواز دے
آگ کا دریا بھی کر لیں پار ہم
پاس ہوتا ہے ہمارے بس قلم
تیر رکھتے ہیں نہ ہی تلوار ہم
عشق نے ہم کو بنایا کام کا
ورنہ ہوتے آدمی بے کار ہم
شاعری کا سکھ کہاں ملتا ہمیں
ہجر کے سہتے نہ جو آزار ہم
ہم کو مشکل لگتی ہیں آسانیاں
راستہ چنتے نہیں ہموار ہم
شعبدہ بازوں کا یہ احسان ہے
کھا کے دھوکے ہو گئے ہشیار ہم
ساری دنیا ہی نظر آئے حسیں
حسن کے جب سے ہوئے بیمار ہم
کاش دہرائے کہانی وقت پھر
اور نبھائیں قیس کا کردار ہم
اور پھر کہنے لگے اشعار ہم
تجھ کو بھی ہونے نہیں دیتے خبر
ایسے کرتے ہیں ترا دیدار ہم
قدر کرتے ہیں ہماری،غیر بھی
پیٹھ پر کرتے نہیں ہیں وار ہم
اُس طرف سے تو اگر آواز دے
آگ کا دریا بھی کر لیں پار ہم
پاس ہوتا ہے ہمارے بس قلم
تیر رکھتے ہیں نہ ہی تلوار ہم
عشق نے ہم کو بنایا کام کا
ورنہ ہوتے آدمی بے کار ہم
شاعری کا سکھ کہاں ملتا ہمیں
ہجر کے سہتے نہ جو آزار ہم
ہم کو مشکل لگتی ہیں آسانیاں
راستہ چنتے نہیں ہموار ہم
شعبدہ بازوں کا یہ احسان ہے
کھا کے دھوکے ہو گئے ہشیار ہم
ساری دنیا ہی نظر آئے حسیں
حسن کے جب سے ہوئے بیمار ہم
کاش دہرائے کہانی وقت پھر
اور نبھائیں قیس کا کردار ہم