غزل برائے اصلاح

امر علوی

محفلین
نہ ہو بلبل تو خوشبو کا نگر اچھا نہیں لگتا
تمہارے بن ہمیں اپنا بھی گھر اچھا نہیں لگتا

تمہارے سنگ کانٹوں پر بھی چلنا اچھا لگتا تھا
تمہارے بعد تاروں کا سفر اچھا نہیں لگتا

سلگتی دھوپ بھی منظور ہے گر ساتھ تیرا ہو
ہجر میں لاکھ رنگینی ہو پر اچھا نہیں لگتا

نہ آئیں جب تلک چہرے پہ سارے رنگ محبت کے
تو چاہے جتنا بن سنور اچھا نہیں لگتا

وہ دن عہد جوانی کا امر ہے جب کہا تم نے
امر سے پیار ہے مجھ کو مگر اچھا نہیں لگتا
 

الف عین

لائبریرین
پہلے دونوں اشعار درست ہیں
سلگتی دھوپ بھی منظور ہے گر ساتھ تیرا ہو
ہجر میں لاکھ رنگینی ہو پر اچھا نہیں لگتا
.. ہجر کا تلفظ غلط باندھا گیا ہے، 'پر' کی بجائے 'مگر' باندھنے کی کوشش کریں

نہ آئیں جب تلک چہرے پہ سارے رنگ محبت کے
تو چاہے جتنا بن سنور اچھا نہیں لگتا
... پہلے مصرع میں 'محبت' درست وزن میں نہیں، الفت یا چاہت آ سکتا ہے
دوسرا مصرع بحر سے خارج ہے

وہ دن عہد جوانی کا امر ہے جب کہا تم نے
امر سے پیار ہے مجھ کو مگر اچھا نہیں لگتا
.. یہ 'امر' جو نام یا تخلص ہے، کیا ہندی کا اَمَر ہے؟ بمعنی لا فانی؟ عربی کا امر بمعنی حکم میں م پر جزم ہے۔
 
Top