غزل برائے اصلاح

سر الف عین
سر عظیم
نئی غزل کی اصلاح فرما دیجئے۔۔۔
فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فع
سہتے ہیں یوں غم ، گویا ہم سولی پر سو جاتے ہیں
تیری یاد میں بیٹھے بیٹھے کرسی پر سو جاتے ہیں
کچی نیند سے تیرے خواب جگاتے ہیں جو روز ہمیں
لوگ سمجھتے ہیں کہ ہم اپنی مرضی پر سو جاتے ہیں
اپنے وطن پر جاں دیتے دیتے ہم فوجی وردی میں
چھوڑ کر اپنا وطن ، ہم غیر کی دھرتی پر سو جاتے ہیں
عشق کے ماروں کا گھر اپنا بھی ، گھر اپنا نہیں ہوتا
پاؤں پھیلا کے ہر راہ گزرتی پر سو جاتے ہیں۔

شکریہ
 

عظیم

محفلین
اتنی مشکل بحروں کا انتخاب کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ سرسری طور پر دیکھنے پر
چوتھا مصرع بحر سے خارج لگتا ہے یا 'کہ' کو 'کے' باندھا گیا ہے۔ مرضی پر سونا بھی عجیب لگتا ہے
پانچویں میں بھی وزن کا مسئلہ لگ رہا ہے۔ بلکہ یہ پورا شعر ہی بحر سے خارج معلوم ہو رہا ہے
آخری شعر میں 'گھر اپنا نہیں ہوتا' میں وزن کی گڑبڑ لگ رہی ہے۔ اسی طرح اگلے مصرع میں بھی وزن کا مسئلہ لگتا ہے۔ وقت کی کمی کے باعث تفصیل سے نہیں دیکھ سکتا، معذرت
 
اتنی مشکل بحروں کا انتخاب کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ سرسری طور پر دیکھنے پر
چوتھا مصرع بحر سے خارج لگتا ہے یا 'کہ' کو 'کے' باندھا گیا ہے۔ مرضی پر سونا بھی عجیب لگتا ہے
پانچویں میں بھی وزن کا مسئلہ لگ رہا ہے۔ بلکہ یہ پورا شعر ہی بحر سے خارج معلوم ہو رہا ہے
آخری شعر میں 'گھر اپنا نہیں ہوتا' میں وزن کی گڑبڑ لگ رہی ہے۔ اسی طرح اگلے مصرع میں بھی وزن کا مسئلہ لگتا ہے۔ وقت کی کمی کے باعث تفصیل سے نہیں دیکھ سکتا، معذرت
فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فع
سہتے ہیں یوں غم ، گویا ہم سولی پر سو جاتے ہیں
تیری یاد میں بیٹھے بیٹھے کرسی پر سو جاتے ہیں
کام سے گھر آتے آتے ہمیں اکثر دیر ہو جاتی ہے (ہمیں = م م )
بچے ہمارے بھوک کے مارے مٹی پر سو جاتے ہیں
یا
روزی روٹی کرتے کرتے اکثر دیر ہو جاتی ہے
بچے ہمارے بھوک کے مارے مٹی پر سو جاتے ہیں
 
آخری تدوین:
فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فع
سہتے ہیں یوں غم ، گویا ہم سولی پر سو جاتے ہیں
تیری یاد میں بیٹھے بیٹھے کرسی پر سو جاتے ہیں
کام سے گھر آتے آتے ہمیں اکثر دیر ہو جاتی ہے (ہمیں = م م )
بچے ہمارے بھوک کے مارے مٹی پر سو جاتے ہیں
یا
روزی روٹی کرتے کرتے اکثر دیر ہو جاتی ہے
بچے ہمارے بھوک کے مارے مٹی پر سو جاتے ہیں

کام سے گھر آتے آتے ہمیں اکثر دیر بھی ہوتی ہے
 

الف عین

لائبریرین
کام سے گھر آتے آتے ہمیں اکثر دیر ہو جاتی ہے
در اصل مسئلہ یہ ہے کہ 'ہوجاتی' محض 'ہجاتی' تقطیع ہوتا ہے اس لیے غلط ہے 'ہو جاتی ہے دیر' بھی درست ہو گا کہ آخر میں فعل بھی آ سکتا ہے
 
کام سے گھر آتے آتے ہمیں اکثر دیر ہو جاتی ہے
در اصل مسئلہ یہ ہے کہ 'ہوجاتی' محض 'ہجاتی' تقطیع ہوتا ہے اس لیے غلط ہے 'ہو جاتی ہے دیر' بھی درست ہو گا کہ آخر میں فعل بھی آ سکتا ہے
یہ مصرعہ کیسا ہے سر؟؟؟
فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فاع
آتے آتے کام سے گھر ، ہمیں ہو جاتی ہے دیر اکثر
بچے ہمارے بھوک کے مارے مٹی پر سو جاتے ہیں
 
Top