غزل برائے اصلاح

فیضان قیصر

محفلین
صبح سے شام کریں گے کب تک

ایک ہی کام کریں گے کب تک

بے دلی یہ ہی فقط بتلا دے

آج آرام کریں گے کب تک

بارہاں تم سے توقع کرکے

خود کو ناکام کریں گے کب تک

یہ اداسی میں مٹر گشتی بھی

ہم سرِ شام کریں گے کب تک

آپ فیضان بھروسا کر کے

درد بدنام کریں گے کب تک
 

الف عین

لائبریرین
صبح سے شام کریں گے کب تک

ایک ہی کام کریں گے کب تک
.. کیا کام؟ واضح نہیں

بے دلی یہ ہی فقط بتلا دے

آج آرام کریں گے کب تک
... درست

بارہاں تم سے توقع کرکے

خود کو ناکام کریں گے کب تک
... پہلا لفظ 'بارہا' ہے تو درست مصرع ہے، بارہاں سے سمجھ میں نہیں آیا
شعر البتہ دو لخت لگتا ہے

یہ اداسی میں مٹر گشتی بھی

ہم سرِ شام کریں گے کب تک
... درست

آپ فیضان بھروسا کر کے

درد بدنام کریں گے کب تک
.. یہ بھی واضح نہیں ہو سکا
 
Top