غزل برائے اصلاح

سر الف عین
سر عظیم
غزل کی اصلاح فرما دیجئے
مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن
ہمارے چہرے پہ آ گئیں جھریاں ، وہ سارا اتر گیا رنگ
ہمارے گالوں پہ برسی نمی ، ہمارے چہرے کو آ لگا زنگ

عناد میں لڑ پڑے قبیلے ہمارے جب ایک دوسرے سے
عدو نے یوں فائدہ اٹھایا کہ سرحدوں پر بھی چھیڑ دی جنگ

وہ ووٹ لے کر عوام کے مسئلوں کا کرتا نہیں کوئی حل
مثال کے طور پر ہے جیسے ہمارے حاکم نے پی لی ہو بھنگ

تمہارے ہوتے ہوئے مرے دوست دشمنوں کی نہیں ضرورت
تمہارے دیکھے جو کارنامے ہمارے دشمن بھی رہ گئے دنگ

تمہارے جانے کے بعد ہم خود کلام ہوتے رہے مگر پھر
پتا نہیں کیا ، ہمیں کچھ ایسا ہوا کہ ہم خود سے آ گئے تنگ

ہمارا گزرا ہے وقت عمران گھر میں بھی اجنبیوں کے جیسے
گزر گئی زندگی ہماری ، زمانے سے ہو سکے نہ آہنگ

شکریہ
 

عظیم

محفلین
ہمارے چہرے پہ آ گئیں جھریاں ، وہ سارا اتر گیا رنگ
ہمارے گالوں پہ برسی نمی ، ہمارے چہرے کو آ لگا زنگ
۔۔۔ جھریاں شاید غلط تقطیع کر رہے ہیں، اور اگلے ٹکڑے میں 'وہ' کی معنویت سمجھ نہیں آتی
دوسرا مصرع، 'برسی نمی' کی وجہ سے بحر سے خارج ہو رہا ہے

عناد میں لڑ پڑے قبیلے ہمارے جب ایک دوسرے سے
عدو نے یوں فائدہ اٹھایا کہ سرحدوں پر بھی چھیڑ دی جنگ
۔۔۔ درست اور خوب ہے

وہ ووٹ لے کر عوام کے مسئلوں کا کرتا نہیں کوئی حل
مثال کے طور پر ہے جیسے ہمارے حاکم نے پی لی ہو بھنگ
۔۔۔ 'وہ ووٹ' مین و کی تکرار اچھی نہیں لگ رہی، 'جو' کیا جا سکتا ہے
دوسرے میں الفاظ کی ترتیب اچھی نہیں دوسرا بھنگ قافیہ کی وجہ سے مزاحیہ لگتا ہے شعر

تمہارے ہوتے ہوئے مرے دوست دشمنوں کی نہیں ضرورت
تمہارے دیکھے جو کارنامے ہمارے دشمن بھی رہ گئے دنگ
۔۔۔ پہلا مصرع بہت خوب ہے، دوسرا ربط میں کمزور لگتا ہے اور شترگربہ بھی ہے۔

تمہارے جانے کے بعد ہم خود کلام ہوتے رہے مگر پھر
پتا نہیں کیا ، ہمیں کچھ ایسا ہوا کہ ہم خود سے آ گئے تنگ
۔۔۔۔ صرف 'پتا نہیں کیا' میں کچھ گڑبڑ لگ رہی ہے، شاید 'کیا' کی یا 'کچھ ایسا' مین سے کسی ایک کی ضرورت ہے۔ الفاظ بدل کر دیکھیں

ہمارا گزرا ہے وقت عمران گھر میں بھی اجنبیوں کے جیسے
گزر گئی زندگی ہماری ، زمانے سے ہو سکے نہ آہنگ
۔۔۔۔۔ اجنبیوں وزن میں نہیں آ رہا۔ صرف اجنبی استعمال کیا جا سکتا ہے الفاظ بدل کر
 
ہمارے چہرے پہ آ گئیں جھریاں ، وہ سارا اتر گیا رنگ
ہمارے گالوں پہ برسی نمی ، ہمارے چہرے کو آ لگا زنگ
۔۔۔ جھریاں شاید غلط تقطیع کر رہے ہیں، اور اگلے ٹکڑے میں 'وہ' کی معنویت سمجھ نہیں آتی
دوسرا مصرع، 'برسی نمی' کی وجہ سے بحر سے خارج ہو رہا ہے

عناد میں لڑ پڑے قبیلے ہمارے جب ایک دوسرے سے
عدو نے یوں فائدہ اٹھایا کہ سرحدوں پر بھی چھیڑ دی جنگ
۔۔۔ درست اور خوب ہے

وہ ووٹ لے کر عوام کے مسئلوں کا کرتا نہیں کوئی حل
مثال کے طور پر ہے جیسے ہمارے حاکم نے پی لی ہو بھنگ
۔۔۔ 'وہ ووٹ' مین و کی تکرار اچھی نہیں لگ رہی، 'جو' کیا جا سکتا ہے
دوسرے میں الفاظ کی ترتیب اچھی نہیں دوسرا بھنگ قافیہ کی وجہ سے مزاحیہ لگتا ہے شعر

تمہارے ہوتے ہوئے مرے دوست دشمنوں کی نہیں ضرورت
تمہارے دیکھے جو کارنامے ہمارے دشمن بھی رہ گئے دنگ
۔۔۔ پہلا مصرع بہت خوب ہے، دوسرا ربط میں کمزور لگتا ہے اور شترگربہ بھی ہے۔

تمہارے جانے کے بعد ہم خود کلام ہوتے رہے مگر پھر
پتا نہیں کیا ، ہمیں کچھ ایسا ہوا کہ ہم خود سے آ گئے تنگ
۔۔۔۔ صرف 'پتا نہیں کیا' میں کچھ گڑبڑ لگ رہی ہے، شاید 'کیا' کی یا 'کچھ ایسا' مین سے کسی ایک کی ضرورت ہے۔ الفاظ بدل کر دیکھیں

ہمارا گزرا ہے وقت عمران گھر میں بھی اجنبیوں کے جیسے
گزر گئی زندگی ہماری ، زمانے سے ہو سکے نہ آہنگ
۔۔۔۔۔ اجنبیوں وزن میں نہیں آ رہا۔ صرف اجنبی استعمال کیا جا سکتا ہے الفاظ بدل کر

مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن
ہمارے چہرے پہ آ گئیں چھائیاں ، ہمارا اتر گیا رنگ
ہمارے گالوں پہ نیر برسے ، ہمارے چہرے کو آ لگا زنگ

یا ( ہمارے چہرے پہ آ گئیں چھائیاں ، جوانی میں اڑ گیا رنگ )

عناد میں لڑ پڑے قبیلے ہمارے جب ایک دوسرے سے
عدو نے یوں فائدہ اٹھایا کہ سرحدوں پر بھی چھیڑ دی جنگ

تمہارے ہوتے ہوئے مرے دوست دشمنوں کی نہیں ضرورت
تو نے دکھائے وہ کارنامے ہمارے دشمن بھی رہ گئے دنگ

تمہارے جانے کے بعد ہم خود کلام ہوتے رہے مگر پھر
پتا نہیں کیا ہوا ہمیں ہم وجود اپنے سے آ گئے تنگ

یا ( ہمیں کچھ ایسا ہوا کہ ہم خود وجود اپنے سے آ گئے تنگ )

ہمارا گزرا ہے وقت عمران گھر میں بھی اجنبی کے جیسے
گزر گئی زندگی ہماری ، زمانے سے ہو سکے نہ آہنگ

بہت شکریہ سر
 
آخری تدوین:

محمد فائق

محفلین
مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن
ہمارے چہرے پہ آ گئیں چھائیاں ، ہمارا اتر گیا رنگ
ہمارے گالوں پہ نیر برسے ، ہمارے چہرے کو آ لگا زنگ

یا ( ہمارے چہرے پہ آ گئیں چھائیاں ، جوانی میں اڑ گیا رنگ )

عناد میں لڑ پڑے قبیلے ہمارے جب ایک دوسرے سے
عدو نے یوں فائدہ اٹھایا کہ سرحدوں پر بھی چھیڑ دی جنگ

تمہارے ہوتے ہوئے مرے دوست دشمنوں کی نہیں ضرورت
تو نے دکھائے وہ کارنامے ہمارے دشمن بھی رہ گئے دنگ

تمہارے جانے کے بعد ہم خود کلام ہوتے رہے مگر پھر
پتا نہیں کیا ہوا ہمیں ہم وجود اپنے سے آ گئے تنگ

یا ( ہمیں کچھ ایسا ہوا کہ ہم خود وجود اپنے سے آ گئے تنگ )

ہمارا گزرا ہے وقت عمران گھر میں بھی اجنبی کے جیسے
گزر گئی زندگی ہماری ، زمانے سے ہو سکے نہ آہنگ

بہت شکریہ سر
میں خود محتاج اصلاح ہوں ویسے

تمہارے ہوتے ہوئے۔۔۔۔۔
تو نے دکھائے۔۔۔۔۔۔

آپ اس شعر کے پہلے مصرعے میں تمہارے سے مخاطب ہو اور دوسرے مصرعے میں تو سے یہ ایک عیب ہے آپ دوسرے مصرعے کس ایسا کر سکتے ہیں
دکھائے تم نے وہ کارنامے۔۔۔۔۔


پتا نہیں کیا ہوا ہمیں ہم وجود اپنے سے آ گئے تنگ
ہم وجود اپنے سے آگئے تنگ
یہ اچھا نہیں لگ رہا اسے تبدیل کر دیں
"اپنے وجود سے" کسی طرح لا سکیں تو بہتر ہو جائے گا

ہمارا گزرا ہے وقت عمران گھر میں بھی اجنبی کے جیسے

اس مصرعے میں اجنبی کے جیسے کی جگہ اجنبی کے جیسا کر لیں بہتر ہو جائے گا
بقیہ استاتذہ بہتر جانتے ہیں
 
میں خود محتاج اصلاح ہوں ویسے

تمہارے ہوتے ہوئے۔۔۔۔۔
تو نے دکھائے۔۔۔۔۔۔

آپ اس شعر کے پہلے مصرعے میں تمہارے سے مخاطب ہو اور دوسرے مصرعے میں تو سے یہ ایک عیب ہے آپ دوسرے مصرعے کس ایسا کر سکتے ہیں
دکھائے تم نے وہ کارنامے۔۔۔۔۔


پتا نہیں کیا ہوا ہمیں ہم وجود اپنے سے آ گئے تنگ
ہم وجود اپنے سے آگئے تنگ
یہ اچھا نہیں لگ رہا اسے تبدیل کر دیں
"اپنے وجود سے" کسی طرح لا سکیں تو بہتر ہو جائے گا

ہمارا گزرا ہے وقت عمران گھر میں بھی اجنبی کے جیسے

اس مصرعے میں اجنبی کے جیسے کی جگہ اجنبی کے جیسا کر لیں بہتر ہو جائے گا
بقیہ استاتذہ بہتر جانتے ہیں
جزاک اللہ
 
ہمارے چہرے پہ آ گئیں جھریاں ، وہ سارا اتر گیا رنگ
ہمارے گالوں پہ برسی نمی ، ہمارے چہرے کو آ لگا زنگ
۔۔۔ جھریاں شاید غلط تقطیع کر رہے ہیں، اور اگلے ٹکڑے میں 'وہ' کی معنویت سمجھ نہیں آتی
دوسرا مصرع، 'برسی نمی' کی وجہ سے بحر سے خارج ہو رہا ہے

عناد میں لڑ پڑے قبیلے ہمارے جب ایک دوسرے سے
عدو نے یوں فائدہ اٹھایا کہ سرحدوں پر بھی چھیڑ دی جنگ
۔۔۔ درست اور خوب ہے

وہ ووٹ لے کر عوام کے مسئلوں کا کرتا نہیں کوئی حل
مثال کے طور پر ہے جیسے ہمارے حاکم نے پی لی ہو بھنگ
۔۔۔ 'وہ ووٹ' مین و کی تکرار اچھی نہیں لگ رہی، 'جو' کیا جا سکتا ہے
دوسرے میں الفاظ کی ترتیب اچھی نہیں دوسرا بھنگ قافیہ کی وجہ سے مزاحیہ لگتا ہے شعر

تمہارے ہوتے ہوئے مرے دوست دشمنوں کی نہیں ضرورت
تمہارے دیکھے جو کارنامے ہمارے دشمن بھی رہ گئے دنگ
۔۔۔ پہلا مصرع بہت خوب ہے، دوسرا ربط میں کمزور لگتا ہے اور شترگربہ بھی ہے۔

تمہارے جانے کے بعد ہم خود کلام ہوتے رہے مگر پھر
پتا نہیں کیا ، ہمیں کچھ ایسا ہوا کہ ہم خود سے آ گئے تنگ
۔۔۔۔ صرف 'پتا نہیں کیا' میں کچھ گڑبڑ لگ رہی ہے، شاید 'کیا' کی یا 'کچھ ایسا' مین سے کسی ایک کی ضرورت ہے۔ الفاظ بدل کر دیکھیں

ہمارا گزرا ہے وقت عمران گھر میں بھی اجنبیوں کے جیسے
گزر گئی زندگی ہماری ، زمانے سے ہو سکے نہ آہنگ
۔۔۔۔۔ اجنبیوں وزن میں نہیں آ رہا۔ صرف اجنبی استعمال کیا جا سکتا ہے الفاظ بدل کر
مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن
ہمارے چہرے پہ آ گئیں چھائیاں ، ہمارا اتر گیا رنگ
ہمارے گالوں پہ نیر برسے ، ہمارے چہرے کو آ لگا زنگ

یا ( ہمارے چہرے پہ آ گئیں چھائیاں ، جوانی میں اڑ گیا رنگ )

عناد میں لڑ پڑے قبیلے ہمارے جب ایک دوسرے سے
عدو نے یوں فائدہ اٹھایا کہ سرحدوں پر بھی چھیڑ دی جنگ

تمہارے ہوتے ہوئے مرے دوست دشمنوں کی نہیں ضرورت
دکھائے تم نے وہ کارنامے ہمارے دشمن بھی رہ گئے دنگ

تمہارے جانے کے بعد ہم خود کلام ہوتے رہے مگر پھر
پتا نہیں کیا ہوا ہمیں ہم وجود اپنے سے آ گئے تنگ

یا ( ہمیں کچھ ایسا ہوا کہ ہم خود وجود اپنے سے آ گئے تنگ )

ہمارا گزرا ہے وقت عمران گھر میں بھی اجنبی کے جیسا
گزر گئی زندگی ہماری ، زمانے سے ہو سکے نہ آہنگ
 

الف عین

لائبریرین
چھائیاں کیا لفظ ہے؟ میری سمجھ میں نہیں آیا
جھریاں بہتر تھا، اور ہم لوگ تو اسی وزن پر بولتے ہیں ر پر تشدید کے ساتھ
ہمارا گزرا ہے وقت عمران گھر میں بھی اجنبی کے جیسا
گزر گئی زندگی ہماری ، زمانے سے ہو سکے نہ آہنگ
..... ہو سکے نہ آہنگ.... بے معنی ہے، ہم آہنگ معنی خیز ہے۔ پہلے مصرع میں بھی 'کے جیزا' کی بہ نسبت کی مانند بہتر ہے
وجود اپنے' بھی اچھا نہیں لگ رہا
 
تمہارے
چھائیاں کیا لفظ ہے؟ میری سمجھ میں نہیں آیا
جھریاں بہتر تھا، اور ہم لوگ تو اسی وزن پر بولتے ہیں ر پر تشدید کے ساتھ
ہمارا گزرا ہے وقت عمران گھر میں بھی اجنبی کے جیسا
گزر گئی زندگی ہماری ، زمانے سے ہو سکے نہ آہنگ
..... ہو سکے نہ آہنگ.... بے معنی ہے، ہم آہنگ معنی خیز ہے۔ پہلے مصرع میں بھی 'کے جیزا' کی بہ نسبت کی مانند بہتر ہے
وجود اپنے' بھی اچھا نہیں لگ رہا
تمہارے جانے کے بعد ہم خود کلام ہوتے رہے مگر پھر
کنارہ کش لوگ ایک عرصے کے بعد خود سے بھی آ گئے تنگ

ہمارا گزرا ہے وقت عمران گھر میں بھی اجنبی کی مانند
گزر گئی زندگی ہماری ، نہ ہو سکے دور سے ہم آہنگ

سر ان دو مصرعوں میں سے کون سا بہتر ہے

ہمارے چہرے پہ آ گئیں جھریاں ، ہمارا اتر گیا رنگ
یا
ہمارے چہرے پہ آ گئیں جھریاں ، جوانی میں اڑ گیا رنگ
 

الف عین

لائبریرین
تمہارے جانے کے بعد ہم خود کلام ہوتے رہے مگر پھر
کنارہ کش لوگ ایک عرصے کے بعد خود سے بھی آ گئے تنگ
.. نیا شعر۔ دو لخت لگتا ہے، کنارہ کش؟ کس سے؟

ہمارا گزرا ہے وقت عمران گھر میں بھی اجنبی کی مانند
گزر گئی زندگی ہماری ، نہ ہو سکے دور سے ہم آہنگ
.. درست

سر ان دو مصرعوں میں سے کون سا بہتر ہے

ہمارے چہرے پہ آ گئیں جھریاں ، ہمارا اتر گیا رنگ
یا
ہمارے چہرے پہ آ گئیں جھریاں ، جوانی میں اڑ گیا رنگ
... پہلا متبادل ہی بہتر ہے
 
تمہارے جانے کے بعد ہم خود کلام ہوتے رہے مگر پھر
کنارہ کش لوگ ایک عرصے کے بعد خود سے بھی آ گئے تنگ
.. نیا شعر۔ دو لخت لگتا ہے، کنارہ کش؟ کس سے؟

ہمارا گزرا ہے وقت عمران گھر میں بھی اجنبی کی مانند
گزر گئی زندگی ہماری ، نہ ہو سکے دور سے ہم آہنگ
.. درست

سر ان دو مصرعوں میں سے کون سا بہتر ہے

ہمارے چہرے پہ آ گئیں جھریاں ، ہمارا اتر گیا رنگ
یا
ہمارے چہرے پہ آ گئیں جھریاں ، جوانی میں اڑ گیا رنگ
... پہلا متبادل ہی بہتر ہے
تمہارے جانے کے بعد ہم خود کلام ہوتے رہے مگر پھر
پتا نہیں کیا ہوا کہ اپنے وجود سے بھی ہم آ گئے تنگ
یا
پتا نہیں کیا ہوا کہ اپنے وجود سے آخر آ گئے تنگ
 
مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن
ہمارے چہرے پہ آ گئیں جھریاں ، ہمارا اتر گیا رنگ
ہمارے گالوں پہ نیر برسے ، ہمارے چہرے کو آ لگا زنگ

عناد میں لڑ پڑے قبیلے ہمارے جب ایک دوسرے سے
عدو نے یوں فائدہ اٹھایا کہ سرحدوں پر بھی چھیڑ دی جنگ

تمہارے ہوتے ہوئے مرے دوست دشمنوں کی نہیں ضرورت
دکھائے تم نے وہ کارنامے ہمارے دشمن بھی رہ گئے دنگ

تمہارے جانے کے بعد ہم خود کلام ہوتے رہے مگر پھر
پتا نہیں کیا ہوا کہ اپنے وجود سے بھی ہم آ گئے تنگ

ہمارا گزرا ہے وقت عمران گھر میں بھی اجنبی کی مانند
گزر گئی زندگی ہماری ، نہ ہو سکے دور سے ہم آہنگ

سر الف عین
 
آخری تدوین:
سر الف عین
سر عظیم
دو اشعار کا اضافہ کیا ہے۔۔۔

مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن

اجاڑ ڈالے سہاگ ، بچے یتیم کر دیئے ظالموں نے
وہ گولیاں مارتے رہے اور ہم انہیں مارتے رہے سنگ

گزار دی تیس سال کی زندگی اسی ایک کشمکش میں
یا
طویل عرصہ ہماری تھوڑی سی زندگی کا گزر گیا یوں
یا
طویل عرصہ قلیل سی زندگی کا اس کشمکش میں گزرا
نہ کر سکے بے وفا سے نفرت ، نہ پیار کرنے کا آ سکا ڈھنگ
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
سنگ والا شعر ٹھیک ہے
دوسرے شعر کا تیسرا متبادل بہتر ہے لیکن کہیں ہم یا اپنا/اپنی لانا تھا کہ فاعل کا پتہ چلتا
 
سنگ والا شعر ٹھیک ہے
دوسرے شعر کا تیسرا متبادل بہتر ہے لیکن کہیں ہم یا اپنا/اپنی لانا تھا کہ فاعل کا پتہ چلتا
کیا اس طرح ٹھیک ہے سر۔۔۔

طویل عرصہ قلیل سی زندگی کا اس کشمکش میں گزرا
نہ ہم نے کی بے وفا سے نفرت ، نہ پیار کرنے کا آ سکا ڈھنگ
یا
نہ کر سکے بے وفا سے نفرت ، نہ پیار کا ہمکو آ سکا ڈھنگ
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
نہ ہم نے کی بہتر اور درست لگ رہا ہے!
اس کے علاوہ
تمہارے ہوتے ہوئے مرے دوست دشمنوں کی نہیں ضرورت
دکھائے تم نے وہ کارنامے ہمارے دشمن بھی رہ گئے دنگ
۔۔ دوسرے میں 'ہمارے' کی وجہ سے شترگربہ لگتا ہے اس کی جگہ 'کہ میرے' کیا جا سکتا ہے
 
نہ ہم نے کی بہتر اور درست لگ رہا ہے!
اس کے علاوہ
تمہارے ہوتے ہوئے مرے دوست دشمنوں کی نہیں ضرورت
دکھائے تم نے وہ کارنامے ہمارے دشمن بھی رہ گئے دنگ
۔۔ دوسرے میں 'ہمارے' کی وجہ سے شترگربہ لگتا ہے اس کی جگہ 'کہ میرے' کیا جا سکتا ہے
اوکے سر شکریہ۔۔۔
 
غزل
ہمارے چہرے پہ آ گئیں جھریاں ، ہمارا اتر گیا رنگ
ہمارے گالوں پہ نیر برسے ، ہمارے چہرے کو آ لگا زنگ
عناد میں لڑ پڑے قبیلے ہمارے جب ایک دوسرے سے
عدو نے یوں فائدہ اٹھایا کہ سرحدوں پر بھی چھیڑ دی جنگ
تمہارے ہوتے ہوئے مرے دوست دشمنوں کی نہیں ضرورت
دکھائے تم نے وہ کارنامے کہ میرے دشمن بھی رہ گئے دنگ
تمہارے جانے کے بعد ہم خودکلام ہوتے رہے ، مگر پھر
پتا نہیں کیا ہوا کہ اپنے وجود سے بھی ہم آ گئے تنگ
اجاڑ ڈالے سہاگ ، بچے یتیم کر دیئے ظالموں نے
وہ گولیاں مارتے رہے اور ہم انہیں مارتے رہے سنگ
طویل عرصہ قلیل سی زندگی کا اس کشمکش میں گزرا
نہ ہم نے کی بے وفا سے نفرت ، نہ پیار کرنے کا آ سکا ڈھنگ
ہمارا گزرا ہے وقت عمران گھر میں بھی اجنبی کی مانند
گزر گئی زندگی ہماری ، نہ ہو سکے دور سے ہم آہنگ
 
Top