اب خدا سے تیری خاطر نہیں الجھا جاتا
اب میں تھک جاتا ہوں مجھ سے نہیں جاگا جاتا
ساتویں نسل کے اس عہد میں بس ایک کلک
رشتہ ہو جاتا ہے شجرہ نہیں مانگا جاتا
یوں تو وہ اسم میرے وردِ زباں رہتا ہے
مسئلہ یہ ہے کہ دل پر نہیں لکھا جاتا
شوق اتنا کہ میرے پیشِ نظر رہتا ہے
رعب ایسا ہے کہ مجھ سے نہیں دیکھا جاتا
پاؤں کٹنے پہ امر مجھ کو یہ ادراک ہوا
یوں کسی کاندھے پہ سر نہیں رکھا جاتا
اب میں تھک جاتا ہوں مجھ سے نہیں جاگا جاتا
ساتویں نسل کے اس عہد میں بس ایک کلک
رشتہ ہو جاتا ہے شجرہ نہیں مانگا جاتا
یوں تو وہ اسم میرے وردِ زباں رہتا ہے
مسئلہ یہ ہے کہ دل پر نہیں لکھا جاتا
شوق اتنا کہ میرے پیشِ نظر رہتا ہے
رعب ایسا ہے کہ مجھ سے نہیں دیکھا جاتا
پاؤں کٹنے پہ امر مجھ کو یہ ادراک ہوا
یوں کسی کاندھے پہ سر نہیں رکھا جاتا