فیضان قیصر
محفلین
عجب درد کا ان دنوں سامنا ہے
مجھے چیخنے بھی نہیں دے رہا ہے
تڑپ کر تمھیں یوں پکارا ہے میں نے
کئ بار میرا گلا چھل گیا ہے
چلو چل پڑیں پھر ا سی راستے پر
جدائی اگر آخری راستہ ہے
مرے خاکی گھر میں خموشی ہے اب تو
کبھی ایک بچہ بلکتا رہا ہے
کسی سے نہیں مل رہا آج کل میں
مری کار بھی مجھ سے صاحب خفا ہے
کمی کوئ فیضان ہے زندگی میں
تبھی خوابوں میں تُو خلا دیکھتاہے
مجھے چیخنے بھی نہیں دے رہا ہے
تڑپ کر تمھیں یوں پکارا ہے میں نے
کئ بار میرا گلا چھل گیا ہے
چلو چل پڑیں پھر ا سی راستے پر
جدائی اگر آخری راستہ ہے
مرے خاکی گھر میں خموشی ہے اب تو
کبھی ایک بچہ بلکتا رہا ہے
کسی سے نہیں مل رہا آج کل میں
مری کار بھی مجھ سے صاحب خفا ہے
کمی کوئ فیضان ہے زندگی میں
تبھی خوابوں میں تُو خلا دیکھتاہے