عمران سرگانی
محفلین
سعید عاصم صاحب کی غزل کی زمین میں
فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن
دھیان سے توڑ ترے پار بھی ہو سکتا ہے
پھول کے ساتھ کوئی خار بھی ہو سکتا ہے
لوٹنے پہ ترے لوٹے ہیں پرانے جذبات
پیار تو پیار ہے دو بار بھی ہو سکتا ہے
گر بھرے شہر میں ہو ایک اکیلا انسان
اپنوں کے درد سے دو چار بھی ہو سکتا ہے
میں اگرچے کوئی دل پھینک نہیں پر تیری
ان اداؤں سے مجھے پیار بھی ہو سکتا ہے
خطرہ محسوس ہو عمران تو قرآں پڑھنا
راہ میں شام سا بازار بھی ہو سکتا ہے
سر الف عین
سر عظیم
برائے مہربانی اصلاح فرما دیجئے۔۔۔
شکریہ
فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن
دھیان سے توڑ ترے پار بھی ہو سکتا ہے
پھول کے ساتھ کوئی خار بھی ہو سکتا ہے
لوٹنے پہ ترے لوٹے ہیں پرانے جذبات
پیار تو پیار ہے دو بار بھی ہو سکتا ہے
گر بھرے شہر میں ہو ایک اکیلا انسان
اپنوں کے درد سے دو چار بھی ہو سکتا ہے
میں اگرچے کوئی دل پھینک نہیں پر تیری
ان اداؤں سے مجھے پیار بھی ہو سکتا ہے
خطرہ محسوس ہو عمران تو قرآں پڑھنا
راہ میں شام سا بازار بھی ہو سکتا ہے
سر الف عین
سر عظیم
برائے مہربانی اصلاح فرما دیجئے۔۔۔
شکریہ