غزل برائے اصلاح

سر الف عین
سر عظیم
اصلاح فرما دیجئے

فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن
میرے جانے پر نہ جانے کیا کرے گا آسمان
اس زمیں کا یہ خلا کیسے بھرے گا آسمان

شام کی سرخی بدل کر پہنے گا کالا لباس
تم کرو گے جس طرح ویسا کرے گا آسمان

روز رکھ کر سینے پر جلتا ہوا اک آفتاب
جب جلائے گا ہمیں ، خود بھی جلے گا آسمان

کب تلک پتھروں کی بارش ہو گی جلتے جسم پر
کب تلک میری زمیں سے یوں لڑے گا آسمان

چاند سے بھی خوبصورت میں بناؤں گا تمہیں
چاند اپنا چھوڑ کر تم پر مرے گا آسمان

ہم ستونوں کے اگر پیروں تلے سے یہ زمین
تم نے کھینچی تو زمیں پر گر پڑے گا آسمان

یوں زمیں پر کھینچوں گا عمران میں نقش و نگار
رو پڑے گا ، جب مرے غم کو پڑھے گا آسمان

شکریہ
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
میرے جانے پر نہ جانے کیا کرے گا آسمان
اس زمیں کا یہ خلا کیسے بھرے گا آسمان
۔۔ درست اور اچھا ہے

شام کی سرخی بدل کر پہنے گا کالا لباس
تم کرو گے جس طرح ویسا کرے گا آسمان
۔۔۔ پہنے میں ے کا اسقاط اچھا نہیں لگ رہا
دوسرے میں ویسا کی بہ نسبت 'ویسے' بہتر لگتا ہے

روز رکھ کر سینے پر جلتا ہوا اک آفتاب
جب جلائے گا ہمیں ، خود بھی جلے گا آسمان
۔۔۔ سینے کی ے کا گرنا بھی اچھا نہیں۔

کب تلک پتھروں کی بارش ہو گی جلتے جسم پر
کب تلک میری زمیں سے یوں لڑے گا آسمان
۔۔۔ جلتا جسم کس کا ہے یہ واضح نہیں لگتا

چاند سے بھی خوبصورت میں بناؤں گا تمہیں
چاند اپنا چھوڑ کر تم پر مرے گا آسمان
۔۔۔ ٹھیک
ابھی نظر پڑی ہے کہ ان قوافی کے ساتھ 'جلے' اور 'لڑے' قوافی درست نہیں رہیں گے۔
مطلع میں کوئی ایک قافیہ تبدیل کر لیا جائے تو درست ہو سکتے ہیں

ہم ستونوں کے اگر پیروں تلے سے یہ زمین
تم نے کھینچی تو زمیں پر گر پڑے گا آسمان
۔۔۔۔ تم نے جب کھینچی زمیں پر گر پڑے گا آسمان
بہتر ہو گا۔ مگر قافیہ غلط ہے

یوں زمیں پر کھینچوں گا عمران میں نقش و نگار
رو پڑے گا ، جب مرے غم کو پڑھے گا آسمان
۔۔۔۔ کھینچوں میں حروف کا اسقاط ناگوار ہے، اس کے علاوہ قافیہ
 
روز رکھ کر سینے پر جلتا ہوا اک آفتاب
جب جلائے گا ہمیں ، خود بھی جلے گا آسمان
۔۔۔ سینے کی ے کا گرنا بھی اچھا نہیں۔
شکریہ سر مطلع کا ایک قافیہ ڑے میں کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔
یہ شعر دیکھیں
روز رکھ کر ہاتھ پر جلتا ہوا اک آفتاب
جب جلائے گا ہمیں ، خود بھی جلے گا آسمان
 
میرے جانے پر نہ جانے کیا کرے گا آسمان
اس زمیں کا یہ خلا کیسے بھرے گا آسمان
۔۔ درست اور اچھا ہے

شام کی سرخی بدل کر پہنے گا کالا لباس
تم کرو گے جس طرح ویسا کرے گا آسمان
۔۔۔ پہنے میں ے کا اسقاط اچھا نہیں لگ رہا
دوسرے میں ویسا کی بہ نسبت 'ویسے' بہتر لگتا ہے

روز رکھ کر سینے پر جلتا ہوا اک آفتاب
جب جلائے گا ہمیں ، خود بھی جلے گا آسمان
۔۔۔ سینے کی ے کا گرنا بھی اچھا نہیں۔

کب تلک پتھروں کی بارش ہو گی جلتے جسم پر
کب تلک میری زمیں سے یوں لڑے گا آسمان
۔۔۔ جلتا جسم کس کا ہے یہ واضح نہیں لگتا

چاند سے بھی خوبصورت میں بناؤں گا تمہیں
چاند اپنا چھوڑ کر تم پر مرے گا آسمان
۔۔۔ ٹھیک
ابھی نظر پڑی ہے کہ ان قوافی کے ساتھ 'جلے' اور 'لڑے' قوافی درست نہیں رہیں گے۔
مطلع میں کوئی ایک قافیہ تبدیل کر لیا جائے تو درست ہو سکتے ہیں

ہم ستونوں کے اگر پیروں تلے سے یہ زمین
تم نے کھینچی تو زمیں پر گر پڑے گا آسمان
۔۔۔۔ تم نے جب کھینچی زمیں پر گر پڑے گا آسمان
بہتر ہو گا۔ مگر قافیہ غلط ہے

یوں زمیں پر کھینچوں گا عمران میں نقش و نگار
رو پڑے گا ، جب مرے غم کو پڑھے گا آسمان
۔۔۔۔ کھینچوں میں حروف کا اسقاط ناگوار ہے، اس کے علاوہ قافیہ
یہ مطلع کیسا رہے گا
مجھکو لے جا کر ستاروں میں جڑے گا آسمان
پھر زمیں کا یہ خلا کیسے بھرے گا آسمان
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
درست قوافی کے لیے آخری متحرک حرف کے بعد کے حروف یکساں ہونے ضروری ہیں۔ یا تو سارے قوافی رے والے ہوں یا سارے ڑے پر ختم ہونے والے ہوں۔
بہتر یہ ہے کہ ڑے والے قوافی کو بھی رے والوں سے بدلا جائے۔ یا ان کو محض ے والا کر دیا جائے.. جمے، لکھے، سنے، کہے، لے وغیرہ
 
درست قوافی کے لیے آخری متحرک حرف کے بعد کے حروف یکساں ہونے ضروری ہیں۔ یا تو سارے قوافی رے والے ہوں یا سارے ڑے پر ختم ہونے والے ہوں۔
بہتر یہ ہے کہ ڑے والے قوافی کو بھی رے والوں سے بدلا جائے۔ یا ان کو محض ے والا کر دیا جائے.. جمے، لکھے، سنے، کہے، لے وغیرہ
غزل میں قوافی حرف ے کو ہی مدنظر رکھ کر لئے ہیں لیکن ر اور ڑ تکرار زیادہ ہے ایک قافیہ جلے مختلف ہے۔۔۔
جڑے ، بھرے ، جلے ، کرے ، مرے ، پڑھے وغیرہ۔۔۔

اگر کہیں تبدیلی کی ضرورت ہے تو سر اصلاح کر دیں۔۔۔
 
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن
مجھکو لے جا کر ستاروں میں جڑے گا آسمان
پھر زمیں کا یہ خلا کیسے بھرے گا آسمان

شام کی سرخی پہن کر اور بن کر اک دلہن
رات کی کالی سیاہی اوڑھ لے گا آسمان

روز رکھ کر ہاتھ پر جلتا ہوا اک آفتاب
جب جلائے گا ہمیں ، خود بھی جلے گا آسمان

چاند سے بھی خوبصورت میں بناؤں گا تمہیں
چاند اپنا چھوڑ کر تم پر مرے گا آسمان

ہم ستونوں کے اگر پیروں تلے سے یہ زمین
تم نے کھینچی تو زمیں پر آ لگے گا آسمان

میں زمیں پر کھینچ ڈالوں کا کئی نقش و نگار
رو پڑے گا ، جب مرے غم کو پڑھے گا آسمان

کب تلک پتھروں کی بارش ہو گی میرے جسم پر
کب تلک میری زمیں سے یوں لڑے گا آسمان

جب ستارے ٹوٹ کر دیں گے گواہی درد کی
دیکھنا عمران میری تب سنے گا آسمان
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
چاند سے بھی خوبصورت میں بناؤں گا تمہیں
چاند اپنا چھوڑ کر تم پر مرے گا آسمان
... آسمان چاند پر مرتا ہے؟ عجیب شعر لگا

ہم ستونوں کے اگر پیروں تلے سے یہ زمین
تم نے کھینچی تو زمیں پر آ لگے گا آسمان
... ہم ستونوں سے فاعل محض ہم لگتا ہے جب کہ کہنا یہ تھا کہ ہم وہ ستون ہیں جن پر آسمان ٹھہرا ہے، شعر عجز بیان کا شکار ہے

کب تلک پتھروں کی بارش ہو گی میرے جسم پر
کب تلک میری زمیں سے یوں لڑے گا آسمان
.. پتھروں کا درست تلفظ نہیں باندھا گیا
باقی اشعار ٹھیک لگ رہے ہیں
 
چاند سے بھی خوبصورت میں بناؤں گا تمہیں
چاند اپنا چھوڑ کر تم پر مرے گا آسمان
... آسمان چاند پر مرتا ہے؟ عجیب شعر لگا

ہم ستونوں کے اگر پیروں تلے سے یہ زمین
تم نے کھینچی تو زمیں پر آ لگے گا آسمان
... ہم ستونوں سے فاعل محض ہم لگتا ہے جب کہ کہنا یہ تھا کہ ہم وہ ستون ہیں جن پر آسمان ٹھہرا ہے، شعر عجز بیان کا شکار ہے

کب تلک پتھروں کی بارش ہو گی میرے جسم پر
کب تلک میری زمیں سے یوں لڑے گا آسمان
.. پتھروں کا درست تلفظ نہیں باندھا گیا
باقی اشعار ٹھیک لگ رہے ہیں
شکریہ سر۔۔۔
یہ شعر کیسا ہے
میں ستوں ہوں گر مرے پیروں تلے سے یہ زمین
تم نے کھینچی تو زمیں پر آ لگے گا آسمان

اور ' تم پر مرے گا آسمان ' کی جگہ ' تم سے جلے گا آسمان ' کر دیا جائے تو درست ہو جائے گا شعر
 

الف عین

لائبریرین
شکریہ سر۔۔۔
یہ شعر کیسا ہے
میں ستوں ہوں گر مرے پیروں تلے سے یہ زمین
تم نے کھینچی تو زمیں پر آ لگے گا آسمان

اور ' تم پر مرے گا آسمان ' کی جگہ ' تم سے جلے گا آسمان ' کر دیا جائے تو درست ہو جائے گا شعر
پہلا مصرعہ بہتر ہو گیا
دوسرے مصرعے کو
کھینچ لی تم نے، زمیں... کر دو تو بہتر ہے

مرے گا یا جلے گا دونوں ایک ہی بات ہے
 
پہلا مصرعہ بہتر ہو گیا
دوسرے مصرعے کو
کھینچ لی تم نے، زمیں... کر دو تو بہتر ہے

مرے گا یا جلے گا دونوں ایک ہی بات ہے
بہتر سر۔۔۔
میں ستوں ہوں گر مرے پیروں تلے سے یہ زمین
کھینچ لی تم نے ، زمیں پر آ لگے گا آسمان

کب تلک ہوتی رہیں گے پتھروں کی بارشیں
کب تلک میری زمیں سے یوں لڑے گا آسمان
 
آخری تدوین:
مجھکو لے جا کر ستاروں میں جڑے گا آسمان
پھر زمیں کا یہ خلا کیسے بھرے گا آسمان

شام کی سرخی پہن کر اور بن کر اک دلہن
رات کی کالی سیاہی اوڑھ لے گا آسمان

روز رکھ کر ہاتھ پر جلتا ہوا اک آفتاب
جب جلائے گا ہمیں ، خود بھی جلے گا آسمان

میں ستوں ہوں گر مرے پیروں تلے سے یہ زمین
کھینچ لی تم نے ، زمیں پر آ لگے گا آسمان

کب تلک ہوتی رہیں گے پتھروں کی بارشیں
کب تلک میری زمیں سے یوں لڑے گا آسمان

میں زمیں پر کھینچ ڈالوں کا کئی نقش و نگار
رو پڑے گا ، جب مرے غم کو پڑھے گا آسمان

جب ستارے ٹوٹ کر دیں گے گواہی درد کی
دیکھنا عمران میری تب سنے گا آسمان
 
Top