فیضان قیصر
محفلین
تکلف کی کوئی ضرورت نہیں ہے
مجھے اصل میں گھر کی عادت نہیں ہے
ہمارا تعلق سلامت تو ہے نا؟
مجھے تم سے کیوں اب شکایت نہیں ہے؟
فقط خود کلامی رقم کی گئی ہے
مری شاعری میں بناوٹ نہیں ہے
ضرورت نے ہے باندھ رکھا وگرنہ
کسی کو کسی کی ضرورت نہیں ہے
تمھیں دیکھ کر یوں ہی سوچا ہے میں نے
کسی کو یہاں غم سے رخصت نہیں ہے
مجھے ایسے گھر کا بھلا فائدہ کیا ؟
جہاں پیار تک کی سہولت نہیں ہے
مجھے اصل میں گھر کی عادت نہیں ہے
ہمارا تعلق سلامت تو ہے نا؟
مجھے تم سے کیوں اب شکایت نہیں ہے؟
فقط خود کلامی رقم کی گئی ہے
مری شاعری میں بناوٹ نہیں ہے
ضرورت نے ہے باندھ رکھا وگرنہ
کسی کو کسی کی ضرورت نہیں ہے
تمھیں دیکھ کر یوں ہی سوچا ہے میں نے
کسی کو یہاں غم سے رخصت نہیں ہے
مجھے ایسے گھر کا بھلا فائدہ کیا ؟
جہاں پیار تک کی سہولت نہیں ہے