حکیم علی الوردي
محفلین
اساتذہ سے اصلاح کا طلبگار ہوں۔ غزل ملاحظہ کیجیے:
بنے جن سے کبھی میرے لشکر
اب گزرتے ہیں مِرے سر اوپر
یاں تک آنے میں بھٹک جاتی ہے
در بدر ہوتی قضا ہے گھر گھر
کبھی دیکھی ہے فلک پر رونق
کبھی پائی ہے مری راہ گزر
وقت نے کتنے ہی مجنوں مارے
کہ جنوں رہتا نہیں ہے مر کر
ایک ہنگامہ بھی برپا نہ کیا
آہ جاتا رہا تیرا بھی اثر
بنے جن سے کبھی میرے لشکر
اب گزرتے ہیں مِرے سر اوپر
یاں تک آنے میں بھٹک جاتی ہے
در بدر ہوتی قضا ہے گھر گھر
کبھی دیکھی ہے فلک پر رونق
کبھی پائی ہے مری راہ گزر
وقت نے کتنے ہی مجنوں مارے
کہ جنوں رہتا نہیں ہے مر کر
ایک ہنگامہ بھی برپا نہ کیا
آہ جاتا رہا تیرا بھی اثر