غزل برائے اصلاح

اساتذہ سے اصلاح کا طلبگار ہوں۔ غزل ملاحظہ کیجیے:

بنے جن سے کبھی میرے لشکر
اب گزرتے ہیں مِرے سر اوپر
یاں تک آنے میں بھٹک جاتی ہے
در بدر ہوتی قضا ہے گھر گھر
کبھی دیکھی ہے فلک پر رونق
کبھی پائی ہے مری راہ گزر
وقت نے کتنے ہی مجنوں مارے
کہ جنوں رہتا نہیں ہے مر کر
ایک ہنگامہ بھی برپا نہ کیا
آہ جاتا رہا تیرا بھی اثر
 

الف عین

لائبریرین
بنے جن سے کبھی میرے لشکر
اب گزرتے ہیں مِرے سر اوپر
مطلع واضح نہیں، سر اوپر بھی اچھا محاورہ نہیں

یاں تک آنے میں بھٹک جاتی ہے
در بدر ہوتی قضا ہے گھر گھر
در بدر گھر گھر ہونا بھی عجیب ہے

کبھی دیکھی ہے فلک پر رونق
کبھی پائی ہے مری راہ گزر
کون؟ واضح نہیں

وقت نے کتنے ہی مجنوں مارے
کہ جنوں رہتا نہیں ہے مر کر
.. ٹھیک

ایک ہنگامہ بھی برپا نہ کیا
آہ جاتا رہا تیرا بھی اثر
آہ سے خطاب ہے یہ واضح نہیں .
بحر و اوزان تو درست ہیں بس اظہار بیان پر توجہ دیں
۔..
 
بنے جن سے کبھی میرے لشکر
اب گزرتے ہیں مِرے سر اوپر
مطلع واضح نہیں، سر اوپر بھی اچھا محاورہ نہیں

یاں تک آنے میں بھٹک جاتی ہے
در بدر ہوتی قضا ہے گھر گھر
در بدر گھر گھر ہونا بھی عجیب ہے

کبھی دیکھی ہے فلک پر رونق
کبھی پائی ہے مری راہ گزر
کون؟ واضح نہیں

وقت نے کتنے ہی مجنوں مارے
کہ جنوں رہتا نہیں ہے مر کر
.. ٹھیک

ایک ہنگامہ بھی برپا نہ کیا
آہ جاتا رہا تیرا بھی اثر
آہ سے خطاب ہے یہ واضح نہیں .
بحر و اوزان تو درست ہیں بس اظہار بیان پر توجہ دیں
۔..
اصلاح کےلیے ممنون ہوں محترم الف عین۔ میں ان باتوں پر توجہ دونگا۔
 
Top