محمد فائق
محفلین
عنوان تک پتہ نہیں طرزِ جہان کا
کم بخت وقت آن پڑا امتحان کا
منزل یقین کی، ہو میسر، بعید ہے
کٹتا نہیں ہے مرحلہ وہم و گمان کا
نفرت ضروری تو نہیں ترکِ وفا کے ساتھ
اک اور انتخاب بھی ہے درمیان کا
ہر سمت کیوں بلند ہے شورِ فساد، جب
طالب ہر ایک شخص ہے امن و امان کا
فائق! چھپا سکا نہ دلِ غم زدہ کا حال
چہرے نے کام کر ہی دیا ترجمان کا
کم بخت وقت آن پڑا امتحان کا
منزل یقین کی، ہو میسر، بعید ہے
کٹتا نہیں ہے مرحلہ وہم و گمان کا
نفرت ضروری تو نہیں ترکِ وفا کے ساتھ
اک اور انتخاب بھی ہے درمیان کا
ہر سمت کیوں بلند ہے شورِ فساد، جب
طالب ہر ایک شخص ہے امن و امان کا
فائق! چھپا سکا نہ دلِ غم زدہ کا حال
چہرے نے کام کر ہی دیا ترجمان کا