غزل برائے اصلاح

سید احسان

محفلین
غزل برائے اصلاح
صدقۂ گُل رُخاں نہ ہو جائے
دل مرا پھر جواں نہ ہو جائے


وہ جو الزام مجھ پہ دھرتے ہیں
ان کا تُو ہمزباں نہ ہو جائے

تیرے بن ٹھن کے یوں نکلنے پر
دل یہ آتش فشاں نہ ہو جائے

آج شب پھر تمہاری آمد ہے
گنگ پھر سے زباں نہ ہو جائے

آگئے ہو اگر تو مت جاؤ
میرا گھر پھر مکاں نہ ہو جائے

دل یہ کہتا ہے مجھ سے کیوں پل پل
تیرا آنا گماں نہ ہو جائے

دکھ میں سارے چھپا کے رکھتا ہوں
راز تجھ پر عیاں نہ ہو جائے

سید احسان
 
غزل برائے اصلاح
صدقۂ گُل رُخاں نہ ہو جائے
دل مرا پھر جواں نہ ہو جائے


وہ جو الزام مجھ پہ دھرتے ہیں
ان کا تُو ہمزباں نہ ہو جائے

تیرے بن ٹھن کے یوں نکلنے پر
دل یہ آتش فشاں نہ ہو جائے

آج شب پھر تمہاری آمد ہے
گنگ پھر سے زباں نہ ہو جائے

آگئے ہو اگر تو مت جاؤ
میرا گھر پھر مکاں نہ ہو جائے

دل یہ کہتا ہے مجھ سے کیوں پل پل
تیرا آنا گماں نہ ہو جائے

دکھ میں سارے چھپا کے رکھتا ہوں
راز تجھ پر عیاں نہ ہو جائے

سید احسان
خوب ہے جناب!
 
نظم

چلو اک کتاب لکھتے ہیں
دلِ خانہ خراب کا حال لکھتے ہیں

کچھ اور نہ لکھ پائے تو اپنے وبال لکھتے ہیں
کتنی رتجگوں کے وہ عذاب سہتا رہا
دے کر مجھے قرار وہ بے قراری سہتا رہا
اس شوخ کے دل کا حال لکھتے ہیں
چلو اک کتاب لکھتے ہیں
دل خانہ خراب کا حال لکھتے ہیں

جو نہیں ملا اسکا ملال لکھتے ہیں
جو مل کر کھو گیا اس کا فراق لکھتے ہیں
تقدیر پر نہیں بس اپنا یہ ہم سمجھتے ہیں
پھر بھی رات دن اس کو بدلنے کی دھن میں رہتے ہیں
اس تقدیر کی بے حسی کا کمال لکھتے ہیں
چلو اک کتاب لکھتے ہیں
دلِ خانہ خراب کا حال لکھتے ہیں
 
نظم

چلو اک کتاب لکھتے ہیں
دلِ خانہ خراب کا حال لکھتے ہیں

کچھ اور نہ لکھ پائے تو اپنے وبال لکھتے ہیں
کتنی رتجگوں کے وہ عذاب سہتا رہا
دے کر مجھے قرار وہ بے قراری سہتا رہا
اس شوخ کے دل کا حال لکھتے ہیں
چلو اک کتاب لکھتے ہیں
دل خانہ خراب کا حال لکھتے ہیں

جو نہیں ملا اسکا ملال لکھتے ہیں
جو مل کر کھو گیا اس کا فراق لکھتے ہیں
تقدیر پر نہیں بس اپنا یہ ہم سمجھتے ہیں
پھر بھی رات دن اس کو بدلنے کی دھن میں رہتے ہیں
اس تقدیر کی بے حسی کا کمال لکھتے ہیں
چلو اک کتاب لکھتے ہیں
دلِ خانہ خراب کا حال لکھتے ہیں
عظیمی صاحب، پہلے بھی گزارش کی تھی کہ اپنا کلام نئی لڑی میں پیش کیا کیجئے :)
 
Top