سید احسان
محفلین
غزل برائے اصلاح
صدقۂ گُل رُخاں نہ ہو جائے
دل مرا پھر جواں نہ ہو جائے
وہ جو الزام مجھ پہ دھرتے ہیں
ان کا تُو ہمزباں نہ ہو جائے
تیرے بن ٹھن کے یوں نکلنے پر
دل یہ آتش فشاں نہ ہو جائے
آج شب پھر تمہاری آمد ہے
گنگ پھر سے زباں نہ ہو جائے
آگئے ہو اگر تو مت جاؤ
میرا گھر پھر مکاں نہ ہو جائے
دل یہ کہتا ہے مجھ سے کیوں پل پل
تیرا آنا گماں نہ ہو جائے
دکھ میں سارے چھپا کے رکھتا ہوں
راز تجھ پر عیاں نہ ہو جائے
سید احسان
صدقۂ گُل رُخاں نہ ہو جائے
دل مرا پھر جواں نہ ہو جائے
وہ جو الزام مجھ پہ دھرتے ہیں
ان کا تُو ہمزباں نہ ہو جائے
تیرے بن ٹھن کے یوں نکلنے پر
دل یہ آتش فشاں نہ ہو جائے
آج شب پھر تمہاری آمد ہے
گنگ پھر سے زباں نہ ہو جائے
آگئے ہو اگر تو مت جاؤ
میرا گھر پھر مکاں نہ ہو جائے
دل یہ کہتا ہے مجھ سے کیوں پل پل
تیرا آنا گماں نہ ہو جائے
دکھ میں سارے چھپا کے رکھتا ہوں
راز تجھ پر عیاں نہ ہو جائے
سید احسان