سید احسان
محفلین
※غزل برائے اصلاح
خلش کیسی یہ دل میں شام سے ہونے لگی ہے
محبت پھر کسی گم نام سے ہونے لگی ہے
تمہارے حسن کو جب چاند سا کہنے لگے ہیں
محبت چرخِ نیلی فام سے ہونے لگی ہے
خماری اس قدر چھائی ہے مجھ پر، ہائے توبہ
کہ وحشت ہر سبو ہر جام سے ہونےلگی ہے
وبائے بے نشاں اتری ہے ایسی اس زمیں پر
کہ اک بیگانگی ہر گام سے ہونے لگی ہے
مرا سر تیرے سنگِ در کے آگے جھک رہا ہے
کرامت کیسی یہ اصنام سے ہونے لگی ہے
تمہارے ہجر میں حالت اب ایسی ہو گئی ہے
مجھے وحشت مرے انجام سے ہونے لگی ہے
ترے کوچے سے احساں کو نکالا یوں رقیبوں نے
عقیدت اب اسے دشنام سے ہونے لگی ہے
✍️سید احسان الحق
خورشید آباد ضلع حویلی(کہوٹہ)
خلش کیسی یہ دل میں شام سے ہونے لگی ہے
محبت پھر کسی گم نام سے ہونے لگی ہے
تمہارے حسن کو جب چاند سا کہنے لگے ہیں
محبت چرخِ نیلی فام سے ہونے لگی ہے
خماری اس قدر چھائی ہے مجھ پر، ہائے توبہ
کہ وحشت ہر سبو ہر جام سے ہونےلگی ہے
وبائے بے نشاں اتری ہے ایسی اس زمیں پر
کہ اک بیگانگی ہر گام سے ہونے لگی ہے
مرا سر تیرے سنگِ در کے آگے جھک رہا ہے
کرامت کیسی یہ اصنام سے ہونے لگی ہے
تمہارے ہجر میں حالت اب ایسی ہو گئی ہے
مجھے وحشت مرے انجام سے ہونے لگی ہے
ترے کوچے سے احساں کو نکالا یوں رقیبوں نے
عقیدت اب اسے دشنام سے ہونے لگی ہے
✍️سید احسان الحق
خورشید آباد ضلع حویلی(کہوٹہ)