فیضان قیصر
محفلین
بے سند بات جب کسی نے کی
اس کی تردید آ گہی نے کی
متحیر ہیں تیرگی والے
چوٹ ان سے یوں روشنی نے کی
راستے میں ہی کھو گئے وہ سب
رہبری جن کی مولوی نے کی
مجھ کو اپنا بنا لیا تم نے
یہ کرامت بھی بس تمھی نے کی
اس سے بڑھ کر تضاد کیا ہوگا
بھوک پر گفتگو غنی نے کی
مخبری سب سے حالِ دل کی مرے
میری بے طور خامشی نے کی
میں نے تنہائی کو چنا فیضان
پیش جب دوستی کسی نے کی
اس کی تردید آ گہی نے کی
متحیر ہیں تیرگی والے
چوٹ ان سے یوں روشنی نے کی
راستے میں ہی کھو گئے وہ سب
رہبری جن کی مولوی نے کی
مجھ کو اپنا بنا لیا تم نے
یہ کرامت بھی بس تمھی نے کی
اس سے بڑھ کر تضاد کیا ہوگا
بھوک پر گفتگو غنی نے کی
مخبری سب سے حالِ دل کی مرے
میری بے طور خامشی نے کی
میں نے تنہائی کو چنا فیضان
پیش جب دوستی کسی نے کی