فیضان قیصر
محفلین
فرطِ غم میں تو مرے تک تو کھنچی آتی ہے
مجھ کو دل جوئی مگر واجبی سی آتی ہے
تھوڑی ترمیم کہانی میں ذرا کر واعظ
قصہِ حور پہ اب مجھ کو ہنسی آتی ہے
کیا عداوت ہے تجھے مجھ سے سخی یہ تو بتا
کیوں ترے در سے سدا میری تہی آتی ہے
یوں نہیں ہے کہ رسائی میں نہیں میخانہ
میرے حصے میں مگر تشنہ لبی آتی ہے
کارِ دنیا سے نظر کو میں ہٹا کر اکثر
آسماں دیکھتا ہوں، خوب ہنسی آتی ہے
اس لیے سب سے سوالات کیا کرتا ہوں
کہ سوالوں سے جہالت میں کمی آتی ہے
ان دنوں مجھ کو میسر ہے یہ سکوں فیضان
نہ میں ہنستا ہوں نہ آنکھوں میں نمی آتی ہے
مجھ کو دل جوئی مگر واجبی سی آتی ہے
تھوڑی ترمیم کہانی میں ذرا کر واعظ
قصہِ حور پہ اب مجھ کو ہنسی آتی ہے
کیا عداوت ہے تجھے مجھ سے سخی یہ تو بتا
کیوں ترے در سے سدا میری تہی آتی ہے
یوں نہیں ہے کہ رسائی میں نہیں میخانہ
میرے حصے میں مگر تشنہ لبی آتی ہے
کارِ دنیا سے نظر کو میں ہٹا کر اکثر
آسماں دیکھتا ہوں، خوب ہنسی آتی ہے
اس لیے سب سے سوالات کیا کرتا ہوں
کہ سوالوں سے جہالت میں کمی آتی ہے
ان دنوں مجھ کو میسر ہے یہ سکوں فیضان
نہ میں ہنستا ہوں نہ آنکھوں میں نمی آتی ہے
آخری تدوین: